پیر؎سید رشید الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد ان کے صاحبزادے سید ابو تراب رشد اللہ شاہ راشدی پیر جھنڈہ چہارم کی حیثیت سے سجاد نشین مقرر ہوئے اور " پیر سائیں شریعت " والے کے نام سے معروف ہوئے۔

پیدائش

ترمیم

آپ کی ولادت 1217ھ میں ہوئی۔

تعلیم و تربیت

ترمیم

آپ کے والدِمحترم پیرسید رشید الدین شاہ راشدیرحمہ اللہ نے اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کامعقول انتظام کیا۔ اور اس واسطے آپ کوقاضی عبد الغنی کھڈ ھری(المتوفی 1249ھ)، قاضی فتح محمد نظامانی قیصرانیاور مولانا عبیداللہ سندھیکے سامنے زانوئے تلمذکروایا۔

سندِحدیث

ترمیم

آپ نےعلم حدیثمیں بھی مہارت حاصل کی اور حدیث کی سند سیدمیاں نذیر حسین دہلوی ( متوفی 1320ھ) اور امام محمد بن علی شوکانی(متوفی 1250ھ) کے شاگرد رشید شیخ حسین بن محسن انصاری یمانی سے حاصل کی۔

خدمات

ترمیم
یہ کتب خانہ گوٹھ پیر جھنڈو شریف واقعحیدرآباد سندھ میں ہے پیر صاحب نے یہ کتب خانہ چودھویں صدی ہجری کی ابتداء میں قائم کیا انہوں نے اس کتب خانہ پر بے پناہ روپیہ خرچ کیالندن کی لائبریری انڈیا آفسسے کتابوں کی فوٹو کاپیاں منگوائیںترکیاورمصر کے کتب خانوں سے نایاب ونادر کتابوں کی نقلیں اپنے اخراجات پر کاتب بھیج کر کرائیں۔ قدیم کتب خانوں کو گرانمایہ سرمایہ سے خرید کر شامل کیے اور اسی طرح اس کتب خانہ میں نوادرات کا ایک ذخیرہ جمع ہے۔

[1]

تصانیف

ترمیم

مختلف علوم وفنون پر سندھی، اردو، عربی اور فارسی میں 70 کے قریب کتابیں تصنیف کیں۔ یہ کتابیں آپ کے ورثاء کے پاس موجود کتب خانے میں محفوظ ہیں۔

وفات

ترمیم

آپ نے 6 شعبان 1340ھ مطابق 23اپریل1923ءکو وفات پائی

حوالہ جات

ترمیم
  1. سہ ماہی الزبیر بہاولپور 1967ء، صفحہ : 202 بحوالہ اصحاب علم و فضل، صفحہ : 39
  2. کلام رشد اللہ شاہ ،ڈاکٹر سید صالح محمد شاہ بخاری، صفحہ : 36۔37