گھیبا ضلع اٹک میں راجپوت رتبے کا حامل ایک قبیلہ پنڈی گھیب اسی کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے
روایت کے مطابق گھیپا، سیال اور ٹوانہ رائے شنکر نامی پُنوار کے تین بیٹوں گھیو سینو اور تینو کی اولاد ہیں۔ غالبا سیال اور ٹوانہ اس تعلق کو تسلیم کرتے ہیں اور راجپوت قبائل کے اس گروپ کا ماخذ پنوار ہونا خلاف امکان نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ گھیبا قبیلہ سیال اور ٹوانہ کے بعد پنجاب میں آیا اور فتح جنگ و پنڈی گھیب کے پہاڑی علاقے میں سکونت اختیار کی۔ یہاں وہ اعوانوں، گکھڑوں اور دیگر پڑوسی قبائل کے مقابلہ میں قائم رہے حتی کہ رنجیت سنگھ نے انھیں مطیع کر لیا۔ جو درا کو جموں یا پھر ایک اورکہانی کے مطابق ہندوستان سے آیا ہوا بیان کیا جا تا ہے اور وہ اپنے موجودہ علاقے میں گھیبوں کی آمد سے پہلے ہی آباد تھے۔اب وہ پنڈی گھیب کے مشرقی نصف میں اور گھیبا فتح جنگ تحصیل کے مغربی نصف میں رہتے ہیں۔ گھیا کو درحقیقت اصل جودرا قبیلے کی ایک شاخ بھی بتایا جاتا ہے جو دیگر قبیلے والوں سے لڑ کر علاحدہ ہو گئے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پنڈی گھیب کا قصبہ گھیبوں کی بجائے جودرا نے بسایا تھا۔ سر لیپل گریفن کی’رؤسائے پنجاب‘ (صفحہ (638) میں گھیبا خاندان کی تاریخ دی گئی ہے۔ جودرا اور الپیال کے ساتھ ان کی اکثر جھڑپیں ہوتی رہتی تھیں۔[1]

  1. ذاتوں کا انسائیکلوپیڈیا، صفحہ 379، ای ڈی میکلیگن، ایچ اے روز ترجمہ: یاسر جواد، ناشر بک ہوم لاہور پاکستان