شیخ ہادی نجم آبادی تہرانی [1]کا شمار قاجاری دور [2]کے مشہور و اکابر شیعہ مجتہدین میں ہوتا ہے[3]۔ناصر الدین شاہ اور مظفر الدین شاہ کے عہد میں آپ ایرنی مشروطہ[4] کے حامی علما میں شمار کیے جاتے ہیں۔[5] ٓٓمشہور ایرانی مصنفہ،صحافی اور مورخ خاتون افسانہ نجم‌آبادی[6] آپ کی پڑپوتی ہیں۔ آپ بہت آزاد خیال تھے اور قدیم خیالات کے مقابلے میں اپنے جدید خیالات بہت صفائی اور بڑے جرات کے ساتھ بیان کرتے تھے۔آپ نے تقریباً 20 ہزار لوگوں کو بیدار اور نکتہ سنج بنایا۔آپ کے درس میں ہر مسلک و مذہب کے لوگ شریک ہوتے۔شیعہ، سنی،بابی،ارمنی اور یہودی سب ان کی تعلیمات سے استفادہ کرتے تھے۔[7]

پیدائش

ترمیم

آپ کی پیدائش سنہ 1835 عیسوی میں نجم آباد تہران،ایران میں ہوئی۔[8]

والدین

ترمیم

آپ کے والد کا نام حاج ملا مہدی نجم آبادی جب کہ آپ کی والدہ کا نام علویہ خانم تھا۔[9] ٓٓآپ کے والد ایک لوہار تھا۔

نجف کی طرف سفر

ترمیم

12 سالی کی عمر میں 1845 عیسوی میں اپنے والدین کے ساتھ نجف اشرف چلے گئے۔اور دینی و فقہی علوم کے سیکھنے میں مشغول ہو گئے۔

ازدواجی زندگی اور اولاد

ترمیم

سال 1853 عیسوی میں آپ تھران واپس آگئے۔اور رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔پھر آپ دوبارہ اسی سال 1270 ہجری میں 20 سال کی عمر میں نجف واپس چلے گئے تاکہ اپنی تعلیم کو مکمل کر سکیںآپ کی پہلی شادی سکینہ خانم(گلین باجی) سے ہوئی اور یہ اولاد ہوئیں:رضا، محمد تقی،خدیجہ، فاطمہ سلطان،مہدی،رقیہ۔ خدیجہ۔جب کہ دوسری بیوی سکینہ کندوشلو سے ہوئی اولاد یہ ہیں صادقہ،جاوید،بیگم آغا،شہربانو(بی بی خانم)،آغا مرزا محمد۔[10]

تھران واپسی اور ذمہ داری

ترمیم

1280 میں 30 سال کی عمر میں آپ پھر تھران چلے آئے،حاجی ملا مهدي کی وفات کے 9 سال بعد۔آپ نے ان کے لیے وقف گھر میں رہائش اختیار کی،اور امامت کا فریضہ انجام دیا۔

حج کا سفر

ترمیم

آپ 1290 بمطابق 1873 عیسوی میں حج بیت اللہ کے لیے مکہ معظمہ پہنچے اور اسلام کے عظیم فریضہ یعنی حج کو اد کیا۔

زیارت کربلا

ترمیم

آپ نے دو بار کربلا کا سفر طے کیا،1291 یا 1292 ہجری (1874 یا 1875 عیسوی ) کو پہلا سفر کربلا،خراساں و مشہد گئے اور آخری دفعہ 1294 ہجری ( 1877 عیسوی) میں۔

سید جمال الدین افغانی کے ساتھ روابط

ترمیم

آپ سید جمال الدین افغانی کے دوستوں میں سے تھے۔جس زمانے میں جمال الدین افغانی نے ایران میں اپنی تحریک شروع کی ،تو "انقلاب ایران" کے لیے زمین تیار کرنے والے نجم آبادی تھے۔ [11] جس زمانہ میں جمال الدین افغانی درگاہ عبد العظیم میں پناہ گزین تھے اس وقت بھی رات کو چھپ چھپ کر شیخ ہادی تہرانی سے ملنے تہران جاتے تھے۔ [12]

کتب و آثار

ترمیم

آپ چونکہ ایک مجتہد تھے اس لیے آپ نے مختلف موضوعات خصوصا فقہی امور پر درجنوں کتب لکھی ہیں جن میں سے کتاب الطہارہ ،کتاب ارث اور کتاب الزکاۃ وغیرہ فقہی مسائل سے متعلق کتب تالیف کیں۔لیکن آپ کی سب سے زیادہ مشہور کتاب[13] تحریر العقلاء [14]ہے۔اس کتاب کی وجہ سے آپ کو ایران میں اصلاحی تحریک کے بانی کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔اس کتاب میں آپ نے تقریباً ہر موضوع پر قرآنی آیات سے استدلال کیا ہے۔نیز آپ نے عقل کے استعمال پر زور دیا ہے۔

آپ کے شاگرد

ترمیم

آپ کے مشہور شاگردوں کے نام یہ ہیں: سید محمد طباطبائی ، علی اکبر دهخدا ، علامه محمد قزوینی ، میرزاجهانگیرخان شیرازی ، میرزاحسن رشدیه ، ملک المتکلمین ، و ناظم السلام کرمانی

اخلاق

ترمیم

شیخ اگرچہ ایک مجتھد تھے لیکن سادگی اور نجابت کے لحاظ سے پوری سوسائٹی کے لیے قابل اعتماد تھے۔آپ کسی سے دینار وغیرہ قبول نہیں کرتے تھے۔اور آپ کی یہ عادت تھی کہ آپ اپنے گھر کے ایک کنارے پر اور ہر قسم کے لوگوں قانون،سلطنت،دانشوروں،شاعروں اور شاہزادوں،شیعہ و سنی بلکہ بابی یہودی اور علی اللہی والے بھی آپ کے پاس بیٹھتے اور گوناگوں مسائل پر آزادنہ گفتگو کرتے تھے۔ اگرچہ آپ مجتھد تھے لیکن باطن میں ایک آزاد طبعیت اور روشن فکر شخصیت تھے،اور اسی طرح لوگوں کو(غلط عقائد و نظریات کے حوالے سے) شک میں ڈالتے اور موہوم عقائد کو نابود کرتے تھے۔اور اس طرح معاشرے کی ایک بڑی تعداد کو بیدار کیا۔ حاجی میرزا احمد کرمانی،سید حسن صاحب الزمان جیسے لوگ آپ کے مرید تھے،اور نائب السلطنہ اور امین السلطان بھی آپ کی ملاقات کے لیے آتے۔

کام کاج

ترمیم

اگرچہ آپ ایک عالم تھے،مجتہد تھے لیکن اس کے باوجود آپ اپنے جسم سے کام کرنے اور محنت کر کے کمانے سے دریغ نہیں کرتے تھے،آپ نے اپنے بیٹوں کو یہ نصیحت کی تھی کہ یہ سمجھ کر کہ ہم ایک مذہبی خاندان سے ہیں کام کاج اور رزق حلال کمانے سے دریغ نہ کی جائے،اور دوسروں کو اپنی خدمت پر نہ لگائی جائے۔آپ کے بیٹے کی ادویات کی دکان تھی اور گھر میں جب چائے چینی کی ضرورت ہوتی تھی تو آپ خود جاتے اور سامان اپنے بیٹے کو اٹھانے نہ دیتے تھے۔

زبان پر ورد

ترمیم

آپ کا ورد "یا اللہ" ہوتا تھا ۔

علما کی حسد

ترمیم

آپ کا یہ معمول تھا کہ صبح اپنے گھر کے دیوار کو سرھانہ بنا کر زمین پر بیٹھ جاتے اور جو لوگ طالب حق و حقیقت ہوتے تھے ان کے گرد جمع ہوتے تھے۔اور ان کی گفتگو و مباحث سے استفادہ کرتے تھے۔آپ کی یہ آزاد طبع اور لوگوں مین مقبولیت دنیا پرست اور دولت طلب علما پر گراں گزرتا تھا۔چنانچہ انھوں نے آپ کو بابی مذہب کی تبلیغ کرنے والا اور بے دین قرار دیا،اور لوگوں کو منع کیا کہ ان سے دور رہین۔باوجود مخالفت کے لوگوں کو ان کی عدالت وحق پر شک نہیں تھا،چنانچہ جب بھی شرعی مسئلہ ہوتا تھا آپ سے ہی فیصلہ کرواتے اور آپ سے ہی رجوع کرتے تھے۔

اختلاف اور اقدامات

ترمیم

شیخ ہادی نجم آبادی چونکہ عوام میں بہت زیادہ مقبول تھے،اور دیگر علما و مجتہدین سے الگ سوچتے تھے اس لیے علما کی ایک تعداد ان کے خلاف ہو گئے۔حتی آپ کے خلاف کفر کے فتوے بھی جاری کیے گئے لیکن آپ نے مخالفت کی پروا نہ کی۔[15] سید محمد طباطبائی جو آپ کے شاگرد رہے،ان کے والد آیت اللہ سید سید محمد صادق نے ہادی نجم آبادی کو منحرف کہا ،بلکہ ان کو کافر کہ کر ان پر پابندی لگا دی لیکن اس سے آپ کی حمایت اور تعریف کرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا۔آپ کے علاوہ جمال الدین افغانی،مرزا آقا خان کرمانی اور شیخ احمد روحی کا شمار بھی پان اسلام ازم یا وحدت عالم اسلام کے زبردست داعیوں میں ہوتا ہے۔[16]

وفات

ترمیم

آپ کی وفات سن 1902 عیسوی میں ہوئی۔مقبرہ شیخ ہادی[17]، شیخ ہادی اسٹریٹ تہران میں دفن ہیں۔[18]

 
مقبرہ شیخ ہادی نجم آبادی

آپ کا کتب خانہ "كتاب خانہ شيخ ہادی نجم آبادی "جو تہران میں ہے مختلف مخطوطات اور نایاب کتب پر مشتمل ہے۔[19]

مزید پڑھیے

ترمیم
  1. https://hawzah.net/fa/LifeStyle/View/47746/%D8%AD%D9%84%D9%85-%D9%88-%D8%A8%D8%B2%D8%B1%DA%AF%D9%88%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D9%87%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D9%86%D8%AC%D9%85-%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF%DB%8C-
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 2007-10-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-01-27
  3. http://irfancolloquia.org/146/rafati_clergy
  4. https://www.academia.edu/9078336/%D9%86%D9%82%D8%B4_%D9%88_%D8%AC%D8%A7%DB%8C%DA%AF%D8%A7%D9%87_%D8%B4%DB%8C%D8%AE_%D9%87%D8%A7%D8%AF%DB%8C_%D9%86%D8%AC%D9%85_%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF%DB%8C_%D8%AF%D8%B1_%D8%AA%DA%A9%D9%88%DB%8C%D9%86_%D8%AC%D9%86%D8%A8%D8%B4_%D9%85%D8%B4%D8%B1%D9%88%D8%B7%DB%8C%D8%AA_%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86_The_Role_of_Sheikh_Hadi_Najmabadi_in_the_Genesis_of_Iran_s_Constitutional_Movement
  5. https://fa.wikipedia.org/wiki/%D9%87%D8%A7%D8%AF%DB%8C_%D9%86%D8%AC%D9%85%E2%80%8C%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF%DB%8C
  6. https://en.wikipedia.org/wiki/Afsaneh_Najmabadi
  7. ِآثار جمال الدین افغانی،عبد الجبار صفحہ 331 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.244623/page/n383
  8. http://www.qajarwomen.org/en/people/102.html?
  9. http://www.qajarwomen.org/en/people/102.html?
  10. http://www.qajarwomen.org/en/people/102.html?
  11. ِآثار جمال الدین افغانی،عبد الجبار صفحہ 332 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.244623/page/n384
  12. pg 35: Religious Contentions Religious Contentions Contentionsin Modern Iran, 1881 in Modern Iran, 1881 in Modern Iran, 1881-1941 https://tspace.library.utoronto.ca/bitstream/1807/69065/3/Yazdani_Mina_20116_PhD_thesis.pdf
  13. "آرکائیو کاپی"۔ 2023-09-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-01-27
  14. http://www.qajarwomen.org/en/people/102.html?
  15. آثار جمال الدین افغانی،عبد الغفار صفحہ 332 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.244623/page/n385
  16. Iran: Religion, Politics and Society: Collected Essays By Nikki R. Keddie page no. 25 https://books.google.com.pk/books?id=o_ArBgAAQBAJ&pg=PA25&lpg=PA25&dq=Shaykh+Hadi+Najmabadi&source=bl&ots=qEVJGmbEzq&sig=2rFlggarLA77neHImtMnHwY9X2s&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwigl8e7ndjbAhVLrRQKHVkDAMcQ6AEIYTAO&fbclid=IwAR17sbXZ-6bb4mCiPN1jmBXwftr2KJvB6krabq896HVqZVcMyBFWJw_4ZOY#v=onepage&q=Shaykh%20Hadi%20Najmabadi&f=false
  17. https://foursquare.com/v/mausoleum-of-sheykh-hadi--%D9%85%D9%82%D8%A8%D8%B1%D9%87-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D9%87%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D9%86%D8%AC%D9%85-%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF%DB%8C/555da792498e02e9baab302a/photos
  18. http://www.qajarwomen.org/en/people/102.html?
  19. https://librarytechnology.org/library/43067