محمد حسن شریعت سنگلچی
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
آیت اللہ شریعت بہت بڑے ایرانی شیعہ عالم اور فقیہ تھے۔[2] شیعہ عقائد نظریات میں اصلاح کی تحریک[3] جس کی سنگ بنیاد شیخ ابراہیم زنجانی نے رکھی انھوں نے ہی باقاعدہ شروع کی تھی ۔
آیت اللہ شریعت حسن غلام رضا سنگلجی[1] | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 6ستمبر ، 1890ء |
تاریخ وفات | 1943ء |
شہریت | ایران |
مذہب | اسلام |
فقہی مسلک | شیعہ اثا عشری،جعفری |
مکتب فکر | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | آخوند ، الٰہیات دان ، فلسفی |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیمالحاج شیخ رضا قلی سنگلجی سال 1310 ہجری کو تہران میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد شیخ حسن سنگلجی اور ان کے والد میرزا رضا قلی تھے۔ آپ کو بچپن میں ہی والد کی طرف منسوب ہونے سے " شریعت" لقب ملا چنانچہ اسی نام سے مشہور ہوئے۔
تعلیم
ترمیمآپ نے دینی تعلیم کا آغاز اپنے والد محترم سے کیا اور فقہ کی تعلیم شیخ عبد النبی سے پائی۔ آپ نے شیخ فضل اللہ نوری کی علمی مجالس سے بھی استفادہ کیا۔ فلسفہ کی تعلیم میرزا حسن کرمنشاہی سے کی اور علم عرفان کی تعلیم میرزا ہاشم اشکوری سے پائی۔ بعد میں نجف میں آقا سید ابو الحسن اصفہانی اور آقا ضیاء الدین عراقی سے حلقہ درس میں شامل ہو گئے۔[4] آپ نے باقی زندگی تہران میں درس و تبلیغ مین صرف کیا اور 9 محرم 1343 کو تہران وارد ہوئے۔
تبلیغ
ترمیمشریعت سنگلجی نے اپنے تبلیغی جلسوں میں خرافات کے خلاف وعظ کیا اور اس زمانے کے بہت سے روشن فکر جوان ان کے حلقہ درس اور بحث و خطبات میں حاضر ہوتے۔ ان کے تبلیغی مساعی سے متاثر ہو کر ان کے مخالفین نے پروپیگنڈا شروع کیا کہ سنگلجی وہابیت سے متاثر ہیں[5] اور ان کی وجہ سے نوجوان گمراہ ہو رہے ہیں۔
افکار و نظریات
ترمیمآپ کے مخصوص عقائد و نظریات یہ ہیں: غیبت امام زمان کا انکار رجعت کا انکار معاد جسمانی کا انکار معراج کا انکار شفاعت کا انکار انبیا کے معجزات کا انکار اور نبی کریم کیلے قرآن کے سوا کسی معجزے کا انکار قبر پرستی اور اولیاء پرستی سے انکار عزاداری کے خرافات سے کا رد شیخ ھادی قبور اولیاء حتی کہ ابنیاء و ائمہ کی تعظیم کو شرک سمجھتے،ائمہ سے مدد طلب کرنے کو بھی غلط سمجھتے تھے۔[6] 1361ہجری میں آپ کی کتاب توحید عبادت شائع ہوئی۔
شریعت سنگلجی نے کتاب توحید عبادت[8] میں شرک کی مختلف مثالوں کو واضح کیا اور توحید کی حقیقت بھی بتا دی۔ کتاب کلید فہم قرآن اور کتاب محو الموھوم تالیف کیں جن میں انبیا و اولیاء جناب حضرت الیاس،حضرت عیسی و خضر وغیرہ کا تذکرہ کیا۔ ان کتابوں کے ناشروں نے ان کو "علامہ معظم" اور "مصلح کبیر آیت اللہ شریعت سنگلجی" کے نام سے لکھا۔ آیت اللہ شریعت سنگلجی کی کتاب "توحید عبادت" ایک انمول کتاب ہے،جس میں جناب آیت اللہ شریعت نے توحید اسلامی کو بہترین انداز میں سمجھایا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ توحید اور اس سے متعلق شبہات پر یہ ایک مختصر مگر جامع کتاب ہے۔ اس کتاب میں امت محمدیہ میں موجود شرک و بدعات پر قرآن،احادیث رسول و تعلیمات ائمہ کی روشنی میں رد کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں جناب آیت اللہ سنگلجی نے قبر پرستی،وسیلہ کے نام پہ شرک،حجر و شجر اور حیوان پرستی کا رد کیا ہے۔
امام زمانہ اور رجعت
ترمیمظہور مہدی سے متعلق روایات کوانہوں نے رد کیا اور آخر عمر تک یہ کوشش رہی۔ اسلام و رجعت وغیرہ سے یہ بات ثابت کی۔ انھوں نے امام مہدی سے متعلق فرمایا کہ:"ما منتظر امام زمان نیستم" کہ ہم امام زمان کے انتظار کرنے والوں میں سے نہیں۔ یہ قول میرزا ابو الحسن خان فروغی نے خود شریعت سنگلجی سے سنی۔ جب شریعت سنگلجی نے انکار رجعت [9]کیا تو ان پر کفر کے فتوے لگے۔ مجالس عزاداری میں گریہ و زاری کے خلاف تھے۔ چنانچہ انھوں نے توحید عبادت کتاب میں قبر پرستی،سنگ پرستی،درخت پرستی،مرشد پرستی اور تبرک وغیرہ کا رد کیا ہے۔[10] رفع بلا کیلے کوئی چیز پہننا اور غیر خدا کیلے قربانی کو بھی شرک سے تعبیر کیا۔[ [11]اسلام و رجعت عبدالوہاب فرید تنکابنی،آیت اللہ سنگلجی کے دروس کا مجموعہ] غیر خدا کیلے نذر و نیاز کو بھی شرک گردانتے تھے۔ آپ نے اللہ کے علاوہ دوسرے سے مشکلات میں استغاثہ کو شرک بتایا اور غلو انبیا و صالحین کو کفر کا سبب بتایا۔
آیت اللہ شریعت سنگلجی کے اساتذہ
ترمیمیہ یاد رہے کہ شریعت سنگلجی کے دو اساتذہ اصلاح دین کے داعی تھے جن میں ان کے والد شیخ حسن سنگلجی اور سید اسد اللہ خرقانی بھی معروف تھے۔ یہ دونوں مشہور فکر اصلاح دینی رکھنے والے ایرانی مجتہد ہادی نجم آبادی کے شاگرد رہے۔ کہا جاتا ہے کہ شریعت سنگلجی کے والد شیخ حسن سنگلجی شیخ ہادی نجم آبادی کے شاگرد تھے اور دوست بھی۔ سید جمال الدین افغانی کے بھی قریبی ساتھیوں میں شریعت سنگلجی کے والد کا شمار ہوتا تھا۔ شیخ ہادی وہ مجتہد تھے جو کہتے تھے کہ "ملاحظہ کیجے ان کی کتاب تحریر العقلاء" کہ بہت سے شیعہ ہیں جن کو ہم جانتے ہیں کہ وہ علی ابن ابو طالب یا امام حسین کے شیعہ ہونے کا دعوی کرتے ہیں کہتے ہیں کہ امام حسین پر رونے سے قیامت کے دن عذاب سے بچ جائیں گے۔ یا امام حسین ہماری شفاعت کریں گے اور ہمیں نجات دیں گے۔ سید ہادی نجم آبادی کہتے ہیں کہ یہ اوہام و خرافات قرآن کے صریح خلاف ہے۔ ان کے خیال میں قرآن ہی اسلام ہے اور اصلاح دینی کے داعیان فکر میں سے تھے۔ وہ ان شیعوں کا رد کرتے ہیں جو قرآن کو تحریف شدہ کہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کی عقل ناقص ہے ورنہ قرآن اصلی اور کامل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ قرآن جو ہدایت ہے لیکن شیعہ میں صرف اماموں کو نجات کا ذریعہ سمجھنے والے ہیں جو نوحہ و گریہ کر کے امام حسین اور ان کے اصحاب کیلے اپنے مال خرچ کر کے اصل عبادت سے منہ موڑتے ہیں۔ ان کے خیال میں امام سے محبت کیلے صرف تعزیہ داری کافی ہے۔ شیخ کے مطابق"حب علی حسنۃ لا یض معھا سیئۃ" کو نفی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ رویت صریحا قرآن کے خلاف ہے اور شرک ہے انھوں نے ایسے لوگوں کو "حقیقی توحید سے غافل(غافلان از حقیقت توحید) قرار دیا۔ ان کے اصلاحی کاموں سے لوگ مخالفت کرنے لگے اور منبرون سے "اللھم العن الھادی" گونجنے لگے۔ ان کو دین سے خارج قرار دیا گیا۔ استاد ڈاکٹر علی موحس کے مطابق سید اسد اللہ خرقانی بھی امام زمانہ کو نہیں مانتے تھے چنان چہ اپنے حلقہ درس میں فرماتے: می گفتم امام زمانی نیست۔۔۔ یعنی میں کہتا ہوں کہ امام زمانہ کا وجود نہیں۔
آیت اللہ شریعت کے شاگردوں کے اسمائے گرامی
ترمیمجب آیت اللہ شریعت سنگلجی نے اصلاح[12] کا بیرا اٹھایا تو ایک جم غفیر ان کے درس میں شریک ہوئے، کے شاگردوں کے نام یہ ہیں جن کے تاریخ دینی ایران پر نمایاں اثرات مرتب کیں:
- فضل اللہ صبحی مھتدی
- شیخ محمد سنگلجی
- حسین مطیعی
- عبد الحسین آیتی
- عبد الرحمان بدیع الزمانی کردستانی
- حاج سید محمود طالقانی
- مھندس مھدی بازرگان
- حاج میرزا یوسف شعار تبریزی
- علی اکبر حکمی زادہ
- دکتر محمد جواد مشکور
- دکتر عباس زریاب خوئی
- دکتر سید صادق تقوی
- مرتضی مدرسی چہار دہی
- مھندس عزت اللہ سحابی
- حیدر علی قلمداران قمی
ان کے تمام شاگردوں نے اصلاح دینی میں اہم کردار ادا کیا ،خاص طور پر ڈاکٹر سید صادق تقوی،حیدر علی قلمداران ،ڈاکٹر جواد مشکور ،سید محمود طالقانی و علی اکبر حکمی زادہ کا شمار کبار علما و فقہا میں سے ہوتا ہے۔ ان تمام شاگردوں نے غالیوں کے خلاف کتابیں لکھیں اور شرک و بدعت و خرافات کا بھرپور مقابلہ کیا۔ ان سب نے قرآنی تعلیمات کو عام کیا اور فرقہ واریت کی بجائے اسلام اور صرف قرآن و سنت پر مبنی عقائد اختیار کرنے پر زور دیا۔
کشف الاسرار خمینی
ترمیمآیت اللہ خمینی نے اپنی کتاب کشف الاسرار[13] دراصل علی اکبر حکمی زادہ کی کتاب اسرار ہزار سالہ[14] کے جواب میں لکھی ،لیکن درحقیقت وہ شریعت سنگلجی کے عقائد و نظریات خصوصا توحید و رجعت کے متعلق ان کی تحریروں کتاب توحید عبادت اور کتاب اسلام و رجعت کا رد کرنا چاہتے تھے۔جیسا کہ کشف الاسرار صفحہ 56،64،77 اور 333[15] پر نام لے کر شریعت سنگلجی [16]کے عقائد و نظریات کو رد کیا ہے۔
وفات
ترمیماس مصلح کبیر نے اپنی تمام عمر اعلائے کلمہ توحید اور ترویج قرآن اور خرافات کے خلاف جہاد میں گزاری اور اپنی 53 سالہ زندگی میں بہت سی کتابیں لکھیں۔ ان پر طرح طرح کی تہمتیں لگیں لیکن ان کے پایہ استقلال میں لغزش نہ آیا۔ آپ کی وفات ھجری1363 کے قریب ہوئی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://fa.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF%D8%AD%D8%B3%D9%86_%D8%B4%D8%B1%DB%8C%D8%B9%D8%AA_%D8%B3%D9%86%DA%AF%D9%84%D8%AC%DB%8C
- ↑ https://www.book2look.com/embed/skGXT6BU1U&euid=77551911&ruid=77551910&referurl=www.routledge.com&clickedby=H5W&biblettype=html5
- ↑ https://books.google.com.pk/books?id=xt0cDgAAQBAJ&pg=PA91&dq=Sanglaji&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwiP9JifkdrbAhXKbRQKHdGfBFIQ6AEIJjAA#v=onepage&q=Sanglaji&f=false
- ↑ Shi‘i Reformation in Iran The Life and Theology of Shari‘at Sangelaji ALI RAHNEMA
- ↑ https://books.google.com.pk/books?id=BaE3AAAAQBAJ&pg=PA179&dq=Shariat+Sangalaji&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwjchuX5jNrbAhWMLcAKHVHjAVkQ6AEIOjAD#v=onepage&q=Shariat%20Sangalaji&f=false
- ↑ https://fa.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF%D8%AD%D8%B3%D9%86_%D8%B4%D8%B1%DB%8C%D8%B9%D8%AA_%D8%B3%D9%86%DA%AF%D9%84%D8%AC%DB%8C
- ↑ https://fa.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF%D8%AD%D8%B3%D9%86_%D8%B4%D8%B1%DB%8C%D8%B9%D8%AA_%D8%B3%D9%86%DA%AF%D9%84%D8%AC%DB%8C
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2020-09-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-06-17
- ↑ https://islamhouse.com/fa/books/287793/
- ↑ https://islamhouse.com/fa/books/263782/
- ↑ https://islamhouse.com/fa/books/287793/
- ↑ https://books.google.com.pk/books?id=CAo3DAAAQBAJ&pg=PA168&dq=Sanglaji&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwjU7unvktrbAhVFkRQKHdnTAsY4ChDoAQgxMAI#v=onepage&q&f=false
- ↑ https://books.google.com.pk/books?id=1J7UAgAAQBAJ&pg=PT59&dq=%D8%B3%D9%86%DA%AF%D9%84%D8%AC%DB%8C&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwjZ7N-7jtrbAhVDthQKHchLC9M4ChDoAQg_MAQ#v=onepage&q=%D8%B3%D9%86%DA%AF%D9%84%D8%AC%DB%8C&f=false
- ↑ https://books.google.com.pk/books?id=DgHhdALiAxIC&pg=PA191&lpg=PA191&dq=Secrets+of+a+Thousand+Years+iran&source=bl&ots=ayzBPUope8&sig=-OQsWlCiNfa75pNw-5p0OoVJg9o&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwjUt_OZmNrbAhUrD8AKHQREDbIQ6AEIUDAL#v=onepage&q=Secrets%20of%20a%20Thousand%20Years%20iran&f=false
- ↑ https://ayatollahshariatsangelaji.wordpress.com/2017/11/05/%D8%A2%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B4%D8%B1%DB%8C%D8%B9%D8%AA-%D8%B3%D9%86%DA%AF%D9%84%D8%AC%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D8%B5%D8%A7%D8%AD%D8%A8/
- ↑ https://books.google.com.pk/books?id=1J7UAgAAQBAJ&pg=PT59&dq=%D8%B3%D9%86%DA%AF%D9%84%D8%AC%DB%8C&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwjZ7N-7jtrbAhVDthQKHchLC9M4ChDoAQg_MAQ#v=onepage&q=%D8%B3%D9%86%DA%AF%D9%84%D8%AC%DB%8C&f=false