ہرنیا ، میں جسم کا کوئی عضو یا اس کا کچھ حصہ یا کوئی ٹشو اپنے اطراف کی جھلی یا پٹھوں کے کسی کم زور حصے سے باہر کے طرف نکل آتا ہے جیسے کہ آنت ، کا کچھ حصہ گہا کی دیوار کے ذریعے باہر نکل آتا ہے۔ [1] ہرنیا کی کئی اقسام ہیں۔ [6] یہ کیفیت زیادہ تر پیٹ کو متاثر کرتی ہے، خاص طور پر جانگھ کا حصہ۔ [6] گروئن ہرنیا عام طور پر انجیوئنل قسم کے ہوتے ہیں لیکن یہ فیمورل بھی ہو سکتے ہیں۔ [1] ہرنیا کی دیگر اقسام میں میں ہیاٹل ہرنیا، (وقفے یا سوراخ کا ہرنیا) ، چیرا اور نال ہرنیا شامل ہیں۔ [6] گروئن ہرنیا کی علامات تقریباً 66فیصد لوگوں میں موجودہوتی ہیں۔ [1] جس کی وجہ سے کھانسی، ورزش یا باتھ روم جانے میں درد یا تکلیف ہو سکتی ہے۔ [1] اکثر، یہ تکلیف دن میں ہوتی ہے اور لیٹنے سے بہتر ہوجاتی ہے۔ [1] جسم میں ایک ابھرا ہوا حصہ ظاہر ہو سکتا ہے جو درد برداشت کرنے پر بڑا ہو جاتا ہے۔ [1] گروئن ہرنیا عموما دائیں سے زیادہ بائیں جانب ہوتا ہے۔ [1] بنیادی تشویش آنتوں میں مروڑ یا گلا گھوٹنا (وولوولس) بننا ہے، جس کی وجہ سے آنتوں کے اس حصے کو خون کی فراہمی بند ہو جاتی ہے۔ [1] اور اس حصہ میں شدید درد اورنرمی پیدا ہوجاتی ہے۔ [1] ہیاٹس یا ہیاٹل ہرنیا کے نتیجے میں اکثر سینے میں جلن ہوتی ہے لیکن یہ کھانے کے ساتھ درد یا سینے میں دردکا سبب بھی بن سکتا ہے۔ [3]

ہرنیا
بالواسطہ جانگھ کے ہرنیا کا خاکہ، (پہلو سے دیکھیں)
اختصاصجنرل سرجری
علاماتکھانسی کے ساتھ سوجن والی جگہ پر درد[1]
مضاعفات(آنتوں میں مڑوڑ (گلا گھوٹنا[1]
عمومی حملہایک سال سے پہلے اور 50 سال کے بعد (گروئن ہرنیاز)[2]
خطرہ عنصرتمباکو نوشی، دائمی پھپھڑوں کی بیماری، موٹاپا، حمل، پیریٹونیئل ڈائلیسس، کولیجن ویسکولر بیماری[1][2][3]
تشخیصی طریقہعلامات کی بنیاد پر, طبی امیجنگ[1]
علاجمشاہدہ، سرجری[1]
تعدد18.5 ملین(2015)[4]
اموات59,800 (2015)[5]

ہرنیا کی نشو و نما کے خطرے کے عوامل میں تمباکو نوشی ، دائمی رکاوٹ پھپھڑوں کی بیماری ، موٹاپا ، حمل ، پیریٹونیل ڈائیلاسز ، کولیجن ویسکولر بیماری نیز پچھلی کھلی اپینڈیکٹومی (اپنڈکس کی سرجری) شامل ہیں۔ [2] ہرنیا جزوی طور پر جینیاتی ہوتے ہیں اور بعض خاندانوں میں زیادہ کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ [1] اس کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ گروئن ہرنیا ، ہیوی لفٹنگ سے کی وجہ سے ہو سکتے ہیں۔ [1] ہرنیا کی تشخیص اکثر نشانیوں اور علامات کی بنیاد پر کی جا تی ہے۔ [1] کبھی کبھار، طبی امیجنگ تشخیص کی تصدیق یا دیگر ممکنہ وجوہات کو مسترد کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ [1] اکثر ہرنیا کی تشخیص اکثر اینڈوسکوپی کے ذریعے کی جاتی ہے۔ [3]

وہ گروئن ہرنیا ،جن کی مردوں میں بظاہر کوئی علامات نہیں ہوتی ہیں ، ان کی مرمت کی ضرورت بھی نہیں ہوتی ہے- تاہم، فیمورل ہرنیا کی زیادہ شرح کی وجہ سے خواتین میں مرمت کی سفارش کی جاتی ہے، جس میں زیادہ پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔ [1] اگر گلا گھونٹنا ((وولوولس))ہوتا ہے تو فوری سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔ [1] مرمت اوپن سرجری یا لیپروسکوپک سرجری کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ [1] کھلی سرجری کا فائدہ یہ ہے کہ ممکنہ طور پر جنرل اینستھیزیا کی بجائے مقامی اینستھیزیا کے تحت کیا جاتا ہے۔ [1] لیپروسکوپک سرجری کے طریقہ کار کے بعد عام طور پر کم درد ہوتا ہے۔ [1] ہیاٹل ہرنیا کا علاج طرز زندگی میں ہونے والی تبدیلیوں سے کیا جا سکتا ہے جیسے کہ اونچا سر ہاناا، وزن میں کمی اور کھانے کی عادات میں تبدیلی کرنا۔ H2 بلاکرز یا پروٹون پمپ روکنے والی دوائیں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔ [3] اگر دوائیوں سے علامات میں بہتری نہیں آتی ہے تو، لیپروسکوپک نیسن فنڈپلیکشن کے نام سے جانی جانے والی سرجری،ایک متبادل طریقہ ہوسکتاہے۔ [3]

تقریباً 27فیصدمرد اور 3فیصدخواتین اپنی زندگی کے کسی نہ کسی موقع پر گروئن ہرنیا کا شکار ہوتے ہیں۔ سال 2015 میں انجیوئنل ، فیمرل اور پیٹ کا ہرنیا کے تقریبا 18.5ملین کیسسز موجود تھے جن سے 59,800 اموات ہوئیں [4] [5] گروئن ہرنیا اکثر 1 سال کی عمر سے پہلے اور 50 سال کی عمر کے بعد ہوتا ہے [2] یہ معلوم نہیں ہے کہ عام طور پر ہیاٹل ہرنیا کیسے ہوتا ہے، شمالی امریکا میں یہ تخمینہ 10سے 80فیصد تک مختلف ہوتا ہے۔ ہرنیا کی پہلی مشہور وضاحت کم از کم 1550 قبل مسیح کی ہے جو ایبرس  پیپرس پر لکھی گئی تھی۔ [7]

حوالہ جات:

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ ز ژ س ش ص ض ط ظ Jr Fitzgibbons RJ، RA Forse (19 February 2015)۔ "Clinical practice. Groin hernias in adults."۔ The New England Journal of Medicine۔ 372 (8): 756–63۔ PMID 25693015۔ doi:10.1056/NEJMcp1404068 
  2. ^ ا ب پ ت Frank J. Domino (2014)۔ The 5-minute clinical consult 2014 (22nd ایڈیشن)۔ Philadelphia, Pa.: Wolters Kluwer Health/Lippincott Williams & Wilkins۔ صفحہ: 562۔ ISBN 9781451188509۔ 22 اگست 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ S Roman، PJ Kahrilas (23 October 2014)۔ "The diagnosis and management of hiatus hernia."۔ BMJ (Clinical Research Ed.)۔ 349: g6154۔ PMID 25341679۔ doi:10.1136/bmj.g6154۔ 28 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2019 
  4. ^ ا ب Collaborators. GBD 2015 Disease and Injury Incidence and Prevalence (8 October 2016)۔ "Global, regional, and national incidence, prevalence, and years lived with disability for 310 diseases and injuries, 1990-2015: a systematic analysis for the Global Burden of Disease Study 2015."۔ Lancet۔ 388 (10053): 1545–1602۔ PMC 5055577 ۔ PMID 27733282۔ doi:10.1016/S0140-6736(16)31678-6 
  5. ^ ا ب Collaborators. GBD 2015 Mortality and Causes of Death (8 October 2016)۔ "Global, regional, and national life expectancy, all-cause mortality, and cause-specific mortality for 249 causes of death, 1980-2015: a systematic analysis for the Global Burden of Disease Study 2015."۔ Lancet۔ 388 (10053): 1459–1544۔ PMC 5388903 ۔ PMID 27733281۔ doi:10.1016/s0140-6736(16)31012-1 
  6. ^ ا ب پ "Hernia"۔ www.nlm.nih.gov۔ 9 August 2014۔ 16 مارچ 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2015 
  7. VK Nigam (2009)۔ Essentials of Abdominal Wall Hernias۔ I. K. International Pvt Ltd۔ صفحہ: 6۔ ISBN 9788189866938۔ 08 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ