قنات ہضمیہ
قنات ہضمیہ[1] یا قنات غذائیہ[1] یا مجریٰ غذائی[2] وہ نالی یا مَجریٰ ہے جو نظامِ انہضام میں منھ سے شروع ہو کر مقعد پر ختم ہوتا ہے۔ قناتِ ہضمیہ میں انسانوں اور دیگر جانوروں کے نظامِ انہضام کے تمام اہم اعضا شامل ہوتے ہیں، جن میں مری، معدہ اور آنتیں شامل ہیں۔
غذا منھ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی ہے، پھر وہ ہضم ہوتی ہے تاکہ مغذیات اخذ ہوں اور توانائی جذب ہو جب کہ باقی ماندہ مقعد کے ذریعے فُضلات کی صورت میں جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔
انگریزی زبان میں اسے گیسٹرو انٹسٹائنل ٹریکٹ کہتے ہیں اور اس کا لفظی ترجمہ معدی معوی قنات ہے۔
تعریف بہ زبان سہل
ترمیمانسان توانائی، حرارت اور حرکت حاصل کرنے اور جسمانی نشور نما کے لیے حاصل کرتا ہے۔ اور جو کچھ کھاتا ہے اسے چپانا جسم کے اندر تحلیل کرنا اور جذب کرنے تک کے تمام مراحل اور ان میں حصہ لینے والے اعضاء کو مشرکہ طور پر نظام انہضام کہتے ہیں۔ انسانی خوراک میں مختلف نشاستے(carbohydrates)، لحمیات (proteins)، حیاتین(vitamins) معدنیات (minerals)، روغنیات اور پانی وغیرہ شامل ہیں۔ ان اشیا کا صرف ایک حصہ جزو بدن بنتا ہے۔ باقی ناقابل ہضم حصہ جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ ہاضمے کے فعل میں سب سے پہلے دانت غذا کو چبا کر باریک کرتے ہیں۔ اس باریک خوراک میں لعاب دہن خود بخود داخل ہو جاتا ہے۔ لعاب ایک ایسا صاف اور شفاف مادہ مائع ہے جو منہ کے اندر پیدا ہوتا ہے۔ خوراک کے ہضم کا عمل منہ سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ منہ سے چبائی جانے والی خوراک حلق سے پیچھے واقع سوراخ بلعوم (pharynx) میں داخل ہو کر نرغے میں داخل ہوتی ہے۔
بلعوم (حلق)
ترمیمبلعوم (pharynx) جس کو عام الفاظ میں حلق کہا جاتا ہے دراصل منہ اور ناک کے جوفوں کے پیچھے پایا جانے والا ایک ایک حصہ ہے جس کا جوف تقریباًًًً 12.5 سینٹی میٹر جسامت کا ہوتا ہے۔ یہ عضلات و جھلی (musculomemberanous) سے بنی ہوئی ایک تقریباًًًً مخروطی شکل کی نالی سی ہوتی ہے جس کا پیندا یوں سمجھیں کہ اوپر کو اور گردن نیچے کو جھکی ہوئی ہو۔ یہ سامنے کی جانب سانس کی نالی اور غذا کی نالی دونوں سے مشترک حصہ ہوتا ہے اور اسی طرح پچھلی جانب بھی یہ دواہم نظاموں (تنفسی اور غذائی) کی نالیوں کے سوراخوں میں کھلتا ہے۔
- قصبۃ الریہ (Trachea)
- مری یا خوراک کی نالی (Esophagus)
معدہ
ترمیمحلق یا مری نالی شکم میں پہنچ کر معدے میں کھلتی ہے۔ معدہ خوراک کو اچھی طرح ہضم کرتا ہے۔ خوراک حلق میں نیچے اترتے وقت ہوا کی نالی(Trachea) کا سوراخ بند ہو جاتا ہے۔ خوراک اس سے اوپر سے گذر کر معدے تک چلی جاتی ہے۔ معدے کے اندر موجود غدود گیسٹرک گلینڈز معدے میں بناتے ہیں۔ گیسٹرک جوس شفاف بے رنگ مادہ ہے جس میں نمک کا تیزاب انتہائی قلیل مقدار میں شامل ہوتا ہے۔ گیسٹرک گلینڈز میں دو خامرے(Enzymes) پیپسلین (pepsin) اور رینلین(rennin) ہوتے ہیں۔ معدے کے پٹھے پھیل اور سکڑ کر خوراک کو اچھی طرح ہلاتے جلاتے ہوئے اس میں عرقِ معدہ(bile) شامل کرتے ہیں۔ جس سے خوراک ہضم رفیق کیموس کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ خوراک معدے میں پہنچنے کے تقریباًًًً 3 گھنٹے کے بعد کیموس میں بدلتی ہے۔ ایک نارمل انسان کا معدہ تقریباًًًً 24 گھنٹوں میں تقریباًًًً 8 کلو گیسٹرک جوس بناتا ہے۔
معدے کے خامرے
ترمیمپیپسلین(pepsin) نامی خامرہ(enzyme)۔ خوراک میں شامل حیاتین(vitamin) پر نمک کے تیزاب(Nitric Acid) کی موجودگی میں اثر کرتا ہے۔ جس سے حیاتین (vitamin)پیٹیونز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ جس پر آنتوں(Intestine) کے خامرے(Enzymes) براہ راست اثر ڈالتے ہیں۔ انہی اجزا کی مدد سے خوراک انتڑیوں میں جذب ہو جاتی ہے۔ معدے میں موجود رینلین نامی خامرہ(Enzyme) صرف دودھ کے پروٹین پر اثر کرتا ہے۔ حیاتین(vitamin) سے پیدا ہونے والا مادہ جسم کو توانائی پہنچاتا ہے۔ نشاستے(Carbohydrates) میں شامل چربی اور تیل کے اجزا خوراک چھوٹی آنت(The Small Intestine) میں داخل ہو جاتی ہے۔
چھوٹی آنت
ترمیمگچھے کی شکل کی لمبی سی ٹیوب چھوٹی آنت کہلاتی ہے۔ جو بڑی آنت(The Large Intestine) تک جاتی ہے۔ چھوٹی آنت میں تین مختلف قسم کے عرق خوراک ہضم میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ لبلبے کا عرق چھوٹے چھوٹے غدودوں(glands) سے نکلتا ہے۔ خوراک آنتوں کی دیواروں سے گزرتی ہوئی دودھیا مادے میں تبدیل ہو کر خون میں جذب ہو جاتی ہے۔ چھوٹی آنت کو اگر کھول کر سیدھا کیا جائے تو اس کی لمبائی 21 فٹ بنتی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب شمس الاطبا غلام جیلانی خان صاحب (1923)۔ مخزن الجواہر طبی و ڈاکٹری لغات۔ لاہور: مرکنٹائل پریس۔ ص 687
- ↑ شمس الاطبا غلام جیلانی خان صاحب (1923)۔ مخزن الجواہر طبی و ڈاکٹری لغات۔ لاہور: مرکنٹائل پریس۔ ص 768