ہلل
ہلل یا بزرگ ہلل (انگریزی: Hillel، عبرانی: הלל) جسے کچھ محتلف ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے جیسے: ہلل ہزاکن اور ہلل ہاگاڈول یا ہاباولی[6][7] پہلی صدی عیسوی کا ایک معروف یہودی عالم اور یہودی تاریخ کا اہم رہنما، جو 110 قبل مسیح بابل میں پیدا ہوا اور 10 عیسوی یروشلم میں مرا۔[8] مشنا اور تالمود کی ترویج کے لیے اس نے کام کیا۔ وہ ایک معروف یہودی مفکر اور عالم کے طور پر جانا جاتا تھا اس نے ہلل اکادمی کی بنیاد رکھی۔
ہلل | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 70 ق مء سلطنت بابل [1][2][3] |
وفات | سنہ 8ء یروشلم |
شہریت | پارتھیا |
عملی زندگی | |
استاذ | شمایا [4]، اباتلیون [4] |
تلمیذ خاص | یونتن بن عزئیل ، یونتن بن زکائی [5] |
پیشہ | ربی |
پیشہ ورانہ زبان | عبرانی |
درستی - ترمیم |
زندگی
ترمیمہلل بابل سے پہلی صدی عیسوی کے شروع میں یروشلم آیا وہ وہاں اپنے حریف شمائی کی موجودگی میں تبلیغ کیا کرتا تھا جو فریسیت کی سخت گیرانہ تشریح کا علمبردار تھا۔
سنہری اصول
ترمیمکہا جاتا ہے کہ ایک دن ہلل کے پاس ایک بت پرست آیا اور اس سے کہا کہ اگر تم ایک ٹانگ پر کھڑے کھڑے ساری تورات کا خلاصہ بیان کرو تو میں فورا یہودیت قبول کر لوں گا۔ ہلل نے ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر کہا کہ
"تم جو کا م اپنے لیے ناپسندیدہ سمجھتے ہو، وہ اپنے ساتھی سے نہ کرو: اصل تورات بس اتنی ہے; باقی اسی کی تفسیر ہے; جاؤ اور مطالعہ کرو"[11]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ http://www.britannica.com/EBchecked/topic/265877/Hillel
- ↑ http://www.independent.co.uk/voices/editorials/leading-article-brevity-as-the-soul-of-wit--ndash-and-the-shorter-the-better-2375809.html
- ↑ http://www.ingentaconnect.com/content/mcb/jmh2/2012/00000018/00000003/art00003?crawler=true
- ↑ باب: 12 — فصل: 1
- ↑ باب: 8 — فصل: 2
- ↑ Shulamis Frieman, Who's Who in the Talmud, Jason Aronson, Inc., 2000, p. 163.
- ↑ Pirḳe Avot, CUP Archive, 1939, p. 20.
- ↑ Jewish Encyclopedia: Hillel: "His activity of forty years is perhaps historical; and since it began, according to a trustworthy tradition (Shab. 15a), one hundred years before the destruction of Jerusalem, it must have covered the period 30 BCE - 10 CE"
- ↑ http://etexts.diggingwithdarren.com/pirkei_avot/chapter_2 Mishnah 5
- ↑ http://www.shechem.org/torah/avot.html 2:5
- ↑ Shab. 31a.