ہم کیوں بھولتے ہیں؟
اس مضمون یا قطعے کو خرف میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
بھولنا ایک نفسیاتی مسئلہ ہے اور یہ کسی ذہنی الجہن کو ظاہر کرتا ہے۔ عام زندگی میں ہم کئی طرح سے بھولتے ہیں۔ کوئی شخص سامنے ہوتا ہے تو ہم اس کا نام بھول جاتے ہیں، کہیں کوئی چیز رکھہ کر بھول جاتے ہیں، لکھتے ہوئے کوئی لفظ غلط لکھہ جاتے ہیں، بولتے وقت کوئی لفظ غلط بول جاتے ہیں اور کوئی کام کرنا ہوتو اس کا کرنا بھول جاتے ہیں۔
ان تمام مسائل کے پیچھے وجہ ایک ہی ہوتی ہے۔ ہم جب بھی کوئی چیز بھولتے ہیں تو اس کے ساتھہ کوئی ناخوشگوار یادیں وابستہ ہوتی ہیں۔ کسی شخص کے ساتھہ وابستہ ناخوشگوار یادیں اس کے نام کو بھلا دیتی ہیں یا ہم اس کا نام غلط لیتے ہیں۔ کسی چیز سے وابستہ ناخوشگوار یادوں کی وجہ سے ہم یا تو اسے کہیں رکھہ کر بھول جاتے ہیں یا پھر اسے کسی ایسی جگہ رکھتے ہیں جہاں اس کا ملنا آسان نہ ہو۔
تحلیل نفسی کے طریقے سے ہم نام، لفظ یا بھولی ہوئی کسی چیز کو اپنے ذہن میں دوبارہ لاسکتے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہم سکون سے اس چیز کے بارے میں یا اس سے وابستہ چیزیں اور یادیں ذہن میں لائیں ہمارے ذہن میں ایک دم سے بہت سے خیالات آئیں گے ان خیالات کا تجزیئہ کرنے سے وہ ناخوشگوار باتیں ذہن میں آجائیں گی جس کی وجہ سے وہ الفاظ ہمارے لاشعور یا تحت الشعور میں دب کر رہ گئے تھے اور ہم اس کا نام یا لفظ یا چيز کو بھول گئے تھے۔
نفسیات میں اس الجہن کا حل سائنسی انداز میں سب سے پہلے آسٹرین جرمن ماہر نفسیات سگمنڈ فرائیڈ نے اپنی کتاب (Psychopathalogy of Everyday Life (1899 میں پیش کیا۔ نام کے بھول جانے کو زبان کی لغزش (Slip of the Tongue) بھی کہا جاتا ہے۔ اسے کیونکہ فرائیڈ نے پہلی بار سائنسی انداز میں پیش کیا اس لیے اس کا ایک اور نام Freudian Slip بھی ہے اور یہ انگریزی کا ایک محاورہ بھی ہے۔