ہنگلاج ماتا کو ہنگلاج دیوی، ہنگولا دیوی اور نانی مندر بھی کہا جاتا ہے، ہنگلاج میں ایک مندر ہے۔ یہ ستی دیوی کے شکتی پیٹھ میں سے ایک ہے۔[1] یہ درگا یا دیوی کا ایک اوتار ہے۔[2] ہنگلاج دریائے ہنگول کے کنارے پر واقع ہے۔ یہاں ایک زیارت ہے جس کو کئی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ مسلمان اسے اماں ہنگلاج، نانی ہنگلاج اور مائی ہنگلاج کہتے ہیں۔ اور ہندو عقیدہ کے مطابق ہے کہ ہنگلاج پاروتی ماں کا کالی روپ ہے۔ اور ہندو برادری اسے ہنگلاج دیوی کے نام سے پکارتے ہیں۔[3] مقامی مسلم روایات کے مطابق ہنگلاج نانی لاہوت لامکاں میں آئی تھیں اور وہاں چلہ کشی کی۔[4]

ہنگلاج ماتا بمقام ہنگلاج ماتا مندر
ہنگلاج ماتا بمقام ہنگلاج ماتا مندر
مقام
ملکپاکستان پاکستان کا پرچم
ضلعضلع لسبیلہ
مقامیتہنگلاج
متناسقات25.0°30′50″N 65.0°30′55″E / 25.51389°N 65.51528°E / 25.51389; 65.51528
ویب سائٹwww.hinglajmata.com


چارلس مین فورمن، انگریزی مصنف کے مطابق:

ممکن ہے مسلمانوں نے قدیم نام ننایہ(Nania) زندہ رکھا ہو جو قدیم ایرانیوں اور باختریوں کی دیوی تھی اور اب صرف سکرکات کے ذریعے جانی جاتی ہیں


لیکن مسلمان بھی ان کو صدیوں سے متبرک سمجھتے ہیں۔ دونوں مذاہب کے پیروکار ان کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔۔[5]
بلوچستان ڈسٹرکٹ گزئٹزز، جلد جہارم۔ الف بولان چاغی کراچی 1906ء صفحہ نمبر 38-37 پر لکھتا ہے کہ

ہنگلاج دیوی کے بارے میں جو مسلمانوں میں بی بی نانی مشہور ہے یہ ممکن ہے کہ مسلمانوں نے نانیہ (Nania) کا قدیم نام محفوظ کیا ہو جو قدیم اہل فارسی اور باختریوں کی دیوی تھی اور مسلمان سکروں کے ذریعے اس سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔[6]


ہنگلاج کی زندہ کرامت یہ ہے کہ زائرین چشمہ میں ناریل پھینکتے ہیں۔ جس کا ناریل ڈوب گیا اس کی مراد پوری نہیں ہوگی۔ اور جس کا ناریل نہیں ڈوبا اس کی مراد جلد پوری ہوگی۔[7] جب سے ہندو برادری نے ہنگلاج مزار کے قریب اپنی عبادت گاہ تعمیر کی ہے مسلم برادری نے یہاں آنا کم کر دیا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Prajna Raja، Harish Raja (2000)۔ Prajna Yoga۔ Ocean Books (P) Ltd۔ صفحہ: 186۔ ISBN 81 87100-50-8۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 ستمبر 2017 
  2. Roshen Dalal (1998)۔ Hinduism: An Alphabetical Guide۔ Penguin Books India۔ صفحہ: 158–59۔ ISBN 978-0-14-341421-6۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 ستمبر 2017 
  3. بلوچی قدیم مقامات۔ باب سوم۔ صفحہ 179
  4. بلوچستان کے قبائل (ضلع گزئٹرز سے انتخاب)۔ پروفیسر انور رومان
  5. The Gazetheer of Baluchistan (Lasbela)1906
  6. بلوچستان ڈسٹرکٹ گزئٹرز، جلد چہارم۔ الف بولان چاغی کراچی 1906ء صفحہ نمبر 38-37
  7. بلوچی قدیم مقامات۔ باب سوم۔ صفحہ۔191