ہوم چارجیز
1947ء میں آزادی سے پہلے ہندوستان کو اپنی غلامی کی جو قیمت برطانیہ کو ہر سال ادا کرنی پڑتی تھی وہ ہوم چارجیز (Home Charges) کہلاتی تھی۔
اگرچہ دعویٰ یہ کیا جاتا تھا کہ اس رقم سے برطانوی ہند کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ، پنشن، فوجی اخراجات اور جنگی اخراجات وغیرہ پورے کیے جاتے تھے۔ ہندوستان کے نام پر لیے گئے قرضوں کا سود، ایسٹ انڈیا کمپنی کے شیئر ہولڈروں کے منافع (Dividend)، ریلوے پر لگائی گئی رقم کا سود، عوامی اور فوجی منتظمی کے اخراجات وغیرہ بھی اس میں شامل تھے لیکن غالباً یہ برطانوی حکمرانوں کو نذرانہ پیش کیا جاتا تھا۔ یہ شرط بھی عائد تھی کہ برطانوی ہند کے حکومتی اخراجات کا 30 فیصد برطانوی اشیا کی خریداری پر صرف ہوگا۔
برطانوی غلامی کی قیمت جو ہندوستان نے ادا کی[1] | |
---|---|
سن عیسوی | ہوم چارجیز کی رقم |
1860ء | 60 لاکھ پانڈ |
1870ء | ایک کروڑ پاونڈ |
1890ء | ایک کروڑ 60 لاکھ پاونڈ |
1901ء | ایک کروڑ 74 لاکھ پاونڈ [2] |
1938ء | 3 کروڑ پاونڈ |
1893ء میں حکومت ہند کی آمدنی کا چوتھائی حصہ ہوم چارجز کی مد میں خرچ ہوتا تھا۔
- Indian government, one-fourth of whose revenue is used under normal conditions to meet obligations in England[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Silver Money by DICKSON H. LEAVENS, page 69" (PDF)۔ 18 دسمبر 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2016
- ↑ "drain of wealth from India to England"۔ 15 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 جنوری 2017
- ↑ Indian Currency Problems of the Last Decade by Andrew, A. Piatt