دادا بھائی نوروجی
دادا بھائی نوروجی (ولادت: 4 ستمبر 1825ء - وفات: 30 جون 1917ء) پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والے ایک ہندوستانی سیاست دان اور سماجی لیڈر تھے۔ انھوں نے سب سے پہلے اس حقیقت کی نشان دہی کی تھی کہ تجارت کی آڑ میں برطانیہ ہندوستان کی دولت لوٹ رہا ہے۔ ان کی کتاب Poverty and Un-British Rule in India میں بڑی تفصیل کے ساتھ ہندوستانی دولت کی برطانیہ منتقلی کی وضاحت درج ہے۔ انھوں نے بتایا کہ نو آبادیاتی نظام کے تحت ہندوستان کی ساری دولت کا برطانیہ پہنچ جانا اور بدلے میں کچھ بھی واپس نہ ملنا ہی ہندوستان میں غربت کا باعث ہے۔
دادا بھائی نوروجی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(انگریزی میں: Dadabhai Naoroji) | |||||||
رکن پالیمان برائے فینسبری سینٹرل | |||||||
مدت منصب 1892ء – 1895ء | |||||||
| |||||||
ووٹ | 3 | ||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 4 ستمبر 1825ء [1][2][3] ممبئی [4][5][3] |
||||||
وفات | 30 جون 1917ء (92 سال)[2][6] ممبئی [7][5] |
||||||
رہائش | لندن، مملکت متحدہ | ||||||
شہریت | متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ | ||||||
مذہب | زرتشتیت | ||||||
جماعت | لبرل پارٹی انڈین نیشنل کانگریس |
||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | الفنسٹن کالج [3] | ||||||
پیشہ | سیاست دان [8]، استاد جامعہ ، ماہر معاشیات ، حریت پسند | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | گجراتی [1] | ||||||
ملازمت | یونیورسٹی کالج لندن | ||||||
دستخط | |||||||
درستی - ترمیم |
1894ء میں مہاتما گاندھی نے نورو جی کو خط میں لکھا کہ "ہندوستانی آپ سے ایسی ہی امیدیں رکھتے ہیں جیسی بچے باپ سے رکھتے ہیں۔ یہاں واقعی ایسی توقعات ہیں۔"
ڈرین تھیوری اور غربت
ترمیمدادا بھائی نوروجی نے ہندوستان سے برطانیہ کی جانب دولت کے بہاو کی چند وجوہات کی نشان دہی کی تھی۔
- ہندوستان کی حکومت غیر ملکی ہے۔
- ہندوستان میں بسنے کے خواہش مند نئے لوگ نہیں آتے۔ ایسے نئے آنے والے لوگ معیشت کے لیے مزدوری اور سرمائیہ لاتے ہیں۔
- سرکاری ملازمین اور فوج کے اخراجات ہندوستان کی آمدنی سے پورے کیے جاتے ہیں۔
- ہندوستان کے اندر اور غیر ممالک میں برطانوی سلطنت کی توسیع کے اخراجات ہندوستان کو برداشت کرنے پڑتے ہیں۔
- آزادانہ تجارت کے نام پر ہندوستان کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ ہندوستانی مال سستا خریدا جاتا ہے اور برطانوی مال مہنگا بیچا جاتا ہے۔
- اچھی تنخواہوں کی ملازمتیں صرف غیر ملکیوں کودی جاتی ہیں جو اس رقم کو ہندوستان میں خرچ نہیں کرتے اور آخر کار اپنے ساتھ واپس لے جاتے ہیں۔
- ریلوے سے ہونے والی خطیر آمدنی پر ہندوستان کا کوئی حق نہیں ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی ربط
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12126488t — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w61m4hdf — بنام: Dadabhai Naoroji — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب پ عنوان : Who's who — ناشر: اے اینڈ سی بلیک — Who's Who UK ID: https://www.ukwhoswho.com/view/article/oupww/whoswho/U200845
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/12472518X — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — ربط: دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی
- ↑ عنوان : Oxford Dictionary of National Biography — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس — اوکسفرڈ بائیوگرافی انڈیکس نمبر: https://www.oxforddnb.com/view/article/37802 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اگست 2021
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/12472518X — اخذ شدہ بتاریخ: 30 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ Hansard (1803–2005) ID: https://api.parliament.uk/historic-hansard/people/mr-dadabhai-naoroji — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اپریل 2022