21 اکتوبر 2015ء کو ریاست کرناٹک میں واقع دیونگیرے یونیورسٹی کے 23 سالہ صحافت کے دَلِت طالب علم ہُوچَنْگی پرساد پر آٹھ سے دس افراد کے ایک جتھے نے حملہ کر دیا۔ اس حملے کا سبب طالب علم کی جانب سے ایک سال پہلے لکھی گئی کتاب "اوڈَالاَ کِچ چُو" تھی جس کے کئی اقتباسات میں ہندو مت اور ذات پات کے نظام پر تنقید تھی۔[1]

واقعہ ترمیم

ہوچنگی اپنے جامعے کے درج فہرست ذاتوں اور قبائل کے طالب علموں کے ہاسٹل میں قیام پزیر تھا۔ جرم کی رات نامعلوم افراد نے اس سے کہا کہ اس کی ماں اسپتال میں اور وہ قلب پر حملے سے جوج رہی ہے۔ ہوچنگی ان لوگوں کی بات کو صحیح مان کر ان کے ساتھ باہر نکلا۔ مگر ان افراد نے اے پی ایم سی یارڈ علاقے میں لے جاکر اس پر حملہ کر دیا۔

الزام، تذلیل اور جسمانی اذیت کی کوشش ترمیم

حملہ آوروں نے ہوچنگی سے کہا کہ اس کی نگارشات مخالف ہندو ہیں کیونکہ اس نے ذات پات کے نظام کے خلاف کہا ہے۔ ان افراد نے اس کے چہرے پر کُم کُم پوت دیا اور کہا کہ وہ لوگ اس کی انگلیوں کو کاٹ دیں گے تاکہ اس کے میدان تحریر میں قدم رکھنے کا سپنا کبھی پورا نہ ہو سکے۔

راہ فرار ترمیم

ان افراد کے چنگل سے بڑی مشکل سے ہوچنگی اپنے آپ کو چھڑا پایا۔ وہ کئی گھنٹوں تک ایک قریبی جنگل میں چھپا رہا۔ جب اسے ان افراد کے چلے جانے کا یقین ہو گیا، تب وہ باہر آیا اور اپنے ہاسٹل پہنچا۔

قانونی کارروائی ترمیم

ہوچنگی نے اس واقعے پر پولیس میں شکایت درج کروائی۔ تاہم نہ تو خاطی پکڑے گئے اور نہ ہی اس حملے کے معاملے میں کارروائی میں کوئی پیش رفت ہوئی۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 10 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2015 
  2. http://www.dnaindia.com/india/report-karnataka-dalit-writer-attacked-by-group-of-men-for-anti-hindu-writings-2137653