ہیلن ڈنکن
وکٹوریا ہیلن مککرے ڈنکن (انگریزی: Victoria Helen McCrae Duncan) ایک اسکاٹش روحانی عورت جو برطانیہ کی آخری قیدی بنی جس پر ایک چڑیل ہونے کا الزام تھا۔ 1941ء میں برطانیہ کی دفعہ 1735 جادوگری کے تحت اسے قید کیا گیا تھا۔
ہیلن ڈنکن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 25 نومبر 1897ء کالنڈر |
وفات | 6 دسمبر 1956ء (59 سال) ایڈنبرا |
شہریت | مملکت متحدہ متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ (–12 اپریل 1927) |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمہیلن کا جنم 25 نومبر 1897ء کو کالنڈر، پرتھ شائر میں آرچیبالڈ مکفارلین اور ایزابیلا ریٹرے کے ہاں ہوا۔[1] اسکول میں اس نے اپنے ہم جماعتوں کو اس کی ہیبت ناک پیشین گوئیوں اور غیر فطری رویہ سے حیران کیا۔[1] اسکول چھوڑنے کے بعد اس نے ڈنڈی رائل انفرمری میں کام کیا اور 1916ء میں اس نے ہنری ڈنکن سے بیاہ کیا جو پیشے سے ایک بڑھئی تھا اور دوران جنگ زخمی ہو گیا تھا۔ وہ اپنی بیوی کے مافوق فطرت کارناموں کا حامی تھا۔ اس سے اسے چھ بچے ہوئے۔ ہیلن نے ایک بلیچ کی فیکٹری میں پارٹ ٹائم بھی کام کیا۔
دعویٰ اور وفات
ترمیماس نے یہ دعویٰ کیا کہ ”ایچایمایس بیرہم (4)“ نامی ایک جہاز کے ڈوبنے میں خود برطانوی نیوی ملوث تھی اور اسے یہ بات ایک مردہ ملاح کی روح نے بتائی ہے۔[2] اُس کے اس دعوے نے برطانوی دفاعی اداروں کو چونکا دیا دیا اور اُسے ہنگامی طور پر گرفتار کیا گیا اور کالا جادو کرنے کی پاداش میں 9 مہینوں کی سزا دی گئی۔[3][4] سنہ 1945ء میں اسے اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ آئندہ روحوں سے ملاقات کا اہتمام نہیں کرے گی، مگر وہ 1956ء میں پھر اسی عمل میں ملوث پائی گئی اور گرفتار ہوئی۔ کچھ عرصے بعد ایڈنبرگ میں واقع خود کے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی۔[1]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ Malcolm Gaskill (January 2008)۔ "Duncan [née MacFarlane], (Victoria) Helen McCrae (1897–1956)"۔ Oxford Dictionary of National Biography۔ Oxford, England: Oxford University Press
- ↑ Simeon Edmunds. (1966). Spiritualism: A Critical Survey. Aquarian Press. pp. 137–144
- ↑ "Medium Sentenced For Fraud"۔ The Times۔ London, England: The Times Digital Archive۔ 1944-04-04۔ صفحہ: 2
- ↑ Andy McSmith (29 February 2008)۔ "Toil and trouble: the last witch?"۔ The Independent۔ London۔ 14 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جون 2012