ڈیم ایلس کیٹیلر (انگریزی: Dame Alice Kyteler) آئرلینڈ کی وہ پہلی عورت تھی جسے چڑیل قرار دیا گیا۔[1][2] موقع پا کر وہ ملک سے فرار ہو گئی مگر اس کی ملازمہ پیٹرولینا ڈی میتھ کو دھر لیا گیا اور اس پر تشدد کرنے کے بعد 3 نومبر 1324ء کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔

ایلس کیٹیلر

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1263ء (عمر 760–761 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کلکینی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات انگلستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت جمہوریہ آئرلینڈ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الزام و سزا
جرم چڑیل   ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

زندگی

ترمیم

ایلس کا جنم کیٹیلر خاندان کے گھر، کاؤنٹی کلکینی، آئرلینڈ میں ہوا تھا۔ وہ بیوپاریوں کے فلینڈری خاندان کی اکلوتی اولاد تھی جو تیرہویں صدی عیسوی کے وسط-اختتام سے آئرلینڈ میں آباد تھے۔[3][4]

ایلس نے چار مردوں سے الگ الگ ادوار میں شادیاں رچائیں اور چاروں ہی عجیب طریقے سے مرے:

  1. پہلا شوہر 1280ء-85ء - ولیم آؤٹلا، کلکینی کا بیوپاری اور سود پر قرض دینا والا تھا۔ اس سے ایلس کے دو بچے تھے۔
  2. دوسرا شوہر 1302ء سے - کیلن کا ایڈم بلنڈ، سود پر قرض دینا والا۔
  3. تیسرا شوہر 1309ء سے - رچرڈ ویل، کاؤنٹی ٹپاریری کا زمیندار۔
  4. چوتھا شوہر 1316ء-24ء - جان پوئر۔[5][6]

سنہ 1302ء میں ایلس اور اس کے دوسرے شوہر پر پہلے شوہر کے الزامات لگائے گئے۔ جب اس کا چوتھا شوہر جان لے پوئر سنہ 1324ء میں بیمار ہوا تو اس نے شبہ ظاہر کیا کہ اسے زہر دیا گیا تھا۔ اس کی وفات کے بعد لے پوئر کے اور تین سابقہ شوہروں کے بچوں نے اپنی ہی ماں پر جادوگری اور زہر دے کر اپنے باپوں کو قتل کرنے کے الزامات عائد کیے۔

مقدمہ

ترمیم

اوسوری کے بشپ، رچرڈ ڈی لیڈریڈ نے ایلس کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے، لیکن اس وقت تک ایلس اس قدر اختیارات حاصل کر چکی تھی کہ اس نے الٹا بشپ کو ہی 17 دنوں کے لیے جیل میں بند کروا دیا اور ایلس فرار ہو گئی۔ کہا جاتا ہے کہ عوامی دباؤ کے سبب آئرلینڈ کے چانسلر نے اسے راتوں رات آئرلینڈ سے انگلینڈ بھجوا دیا تھا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Davidson, Sharon, and John O. Ward, trans. The Sorcery Trial of Alice Kyteler: A Contemporary Account (1324). Asheville, N.C.: Pegasus Press, 2004.
  2. Thomas Wright، مدیر (1843)۔ A Contemporary Narrative of the Proceedings Against Dame Alice Kyteler, Prosecuted for Sorcery in 1324, by Richard de Ledrede, Bishop of Ossory۔ London: The Camden Society 
  3. St. John D., B.D. Seymour (1913)۔ "Chapter II: "Dame Alice Kyteler, the Sorceress of Kilkenny"۔ Irish Witchcraft and Demonology۔ صفحہ: 25–26 
  4. Mary McAuliffe (2001)۔ "From Alice Kyteler to Florance Newton: Witchcraft in Medieval Ireland"۔ The History Review XII: 39–40 
  5. Anne R. Neary۔ "Kyteler [Kettle], Alice (fl. 1302–1324)"۔ اوکسفرڈ ڈکشنری آف نیشنل بائیوگرافی (آن لائن ایڈیشن)۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ doi:10.1093/ref:odnb/15488  (Subscription or UK public library membership required.)
  6. Bob Curran (2012)۔ A Bewitched Land: Ireland's Witches۔ O'Brien Press۔ ISBN 978-1-84717-505-2۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2018