یائیر کی بیٹی کو زندہ کرنا

یائیر کی بیٹی کو زندہ کرنا معجزات مسیح میں سے ایک ہے۔ ایک دفعہ جب یسوع مسیح کفر نحوم پہنچ کر کشتی سے اترے تو کنارے پر ایک بڑا ہجوم جمع ہو گیا۔[1] اچانک ہل چل مچ گئی اور ان کے درمیان میں سے مقامی عبادت خانہ کا سردار یائیر دکھائی دیا۔ وہ آکر آپ کے قدموں پر گرا اور مدد کے لیے درخواست کی:

یسوع کا یائیر کی بیٹی کو مُردوں میں سے زندہ کرنا“، 1871ء کی تصویر، مصور Vasiliy Polenov۔

"میری چھوٹی بیٹی مرنے کو ہے تو آکر اپنے ہاتھ اس پر رکھ تاکہ وہ اچھی ہو جائے اور زندہ رہے؟"[2]

جب آپ یائیر کے گھر کی طرف تشریف لے جا رہے تھے توہجوم بھی آپ کے پیچھے پیچھے چلتا ہوا طرح طرح کی درخواستیں پیش کرنے لگا۔ بھیڑ میں ایک عورت بھی تھی جسے 12 برس سے جریانِ خون کی بیماری تھی وہ کسی دوا سے بھی شفایاب نہ ہو سکی تھی۔ بھرے مجمع میں وہ اپنی حالت ِ زار بیان کرنے سے شرماتی تھی۔ اس نے اپنے دل میں سوچا کہ:

"اگر میں صرف اس کی پوشاک ہی چھ ولونگی تو اچھی ہوجاؤنگی۔"[3]

وہ بارہ برس سے ڈاکٹروں اور حکیموں کے دروازوں پر دھکے کھاتی پھر رہی تھی اور کبھی ایک علاج کرتی کبھی دوسرا۔ یہاں تک کہ اس کا تمام روپیہ پیسہ ڈاکٹروں او رحکیموں کی فیس اور دواؤں پر ہی خرچ ہو گیا مگر حاصل کچھ بھی نہ ہوا۔ اب اس نے ڈرتے ہوئے ایمان کی کپکپاہٹ کے ساتھ حضور یسوع المسیح کے جبہ ّ کا دامن چھوا۔ اسے چھوتے ہی اس نے اپنے بدن میں ایک عجیب طاقت کی رو کو محسوس کیا اور اس کے ساتھ ہی اس کا خون بہنا بند ہو گیا۔

یسوع مسیح نے یک لخت رک کر فرمایا: ”وہ کون ہے جس نے مجھے چھوا؟“

جب سب انکار کرنے لگے تو پطرس اور اس کے ساتھیوں نے کہا اے صاحب، لوگ تجھے دباتے اور تجھ پر گرے پڑتے ہیں۔ مگر یسوع نے کہا کسی نے مجھے چھوا تو ہے کیونکہ میں نے معلوم کیا کہ قوت مجھ سے نکلی ہے۔

”جب اس عورت نے دیکھا کہ میں چھپ نہیں سکتی تو کانپتی ہوئی آئی اور اس کے آگے گر کر سب لوگوں کے سامنے بیان کیا کہ میں نے کس سبب سے تجھے چھوا اور کس طرح اسی دم شفا پاگئی۔ اس نے اس سے کہا بیٹی! تیرے ایمان نے تجھے اچھا کیا ہے۔ سلامت چلی جا“[4]

یسوع مسیح ابھی اس عورت سے بات کر ہی رہے تھے کہ کسی نے دوڑتے ہوئے آکر یائیر کو بتایا کہ:

"تیری بیٹی مرگئی ہے۔ استاد کو تکلیف نہ دے۔"[5]

آپ نے اس پیغام کو سن کر غم زدہ باپ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا:

"خوف نہ کر فقط اعتقاد رکھ"[6]

"جب آپ يائیر کے گھر پہنچے تو سب اس لڑکی کے لیے رو پیٹ رہے تھے۔ مگر اس نے کہا، رو نہیں وہ مر نہیں گئی بلکہ سوتی ہے۔ وہ اس پر ہنسنے لگے کہ کیونکہ جانتے تھے کہ وہ مر گئی ہے۔"[7]

آپ نے لڑکی کے والدین اور اپنے رسولوں پطرس ،یوحنا اور یعقوب کے علاوہ باقی سب کو نکال دیا۔ پھر لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا۔

"اے لڑکی اٹھ"[8]

لڑکی کی روح اس کے بدن میں عود کر آئی اور وہ فوراً اٹھ کھڑی ہوئی اور کمرہ میں اِدھر اُدھر چلنے لگی۔ اس پر آپ نے ارشاد فرمایا کہ لڑکی کو کھانے کے لیے کچھ دیا جائے۔ والدین اپنے جگر کے ٹکڑے کو جیتا دیکھ کر خوشی سے آپے سے باہر ہوئے جا رہے تھے۔[9] اس معجزے کا ذکر متی کی انجیل میں بھی ہے۔[10]

حوالہ جات ترمیم

  1. انجیل شریف بہ مطابق مرقس باب 5 آیت 21
  2. انجیل شریف بہ مطابق مرقس باب 5 آیت 22 تا 23
  3. انجیل شریف بہ مطابق مرقس باب 5 آیت 28
  4. انجیل شریف بہ مطابق لوقا باب 8 آیت 45 تا 48
  5. انجیل شریف بہ مطابق لوقا باب 8 آیت 49
  6. انجیل شریف بہ مطابق لوقا باب 8 آیت 50
  7. انجیل شریف بہ مطابق لوقا باب 8 آیت 52 تا 53
  8. انجیل شریف بہ مطابق لوقا باب 8 آیت 54
  9. سیرت المسیح ابن مریم، مصنف ایک شاگرد، مترجم وکلف اے۔ سنگھ
  10. انجیل شریف بہ مطابق متی باب 9 آیت 18 تا 26