یعلی بن امیہ
یعلی بن امیہ حنظلی تمیمی، بنو حنظلہ بن مالک بن زید منات بن تمیم قبیلے سے تھے، صحابی ہیں، ان کے ماموں یا ماموں کے بیٹے عتبہ بن غزوان ہیں۔ یعلی بن امیہ، بنو نوفل بن عبد مناف کے حلیف تھے۔[1]
صحابی | |
---|---|
یعلی بن امیہ | |
معلومات شخصیت | |
تاریخ وفات | سنہ 657ء |
رہائش | مکہ مکرمہ |
والد | امیہ بن ابی عبیدہ تمیمی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | فتح مکہ ، غزوہ طائف ، غزوہ حنین |
درستی - ترمیم |
احوال
ترمیمفتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا، غزوہ حنین، غزوہ طائف اور غزوہ تبوک میں شریک رہے ہیں۔ عمر بن خطاب نے انھیں یمن کے بعض علاقوں کا والی بنایا تھا، عثمان بن عفان نے انھیں صنعاء کا عامل بنایا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ جب یہ یمن میں تھے انھیں عثمان غنی کے محاصرہ کی خبر ملی، مدد کے لیے نکل پڑے، لیکن راستے میں اونٹ سے گر پڑے اور ایک پیر ٹوٹ گیا، مکہ ہہنچے، وہاں زبیر ابن عوام کے لشکر میں شریک ہو کر عثمان غنی کے قصاص کا مطالبہ کرنے لگے، جنگ جمل میں بھی شریک تھے۔ بعد میں علی بن ابی طالب کے اصحاب میں شامل ہو گئے اور انھیں کے لشکر میں لڑتے ہوئے جنگ صفین میں شہید ہوئے۔[2]
اوصاف
ترمیمیعلی بن امیہ، نہایت سخی اور کریم شخص تھے، احادیث کی روایات بھی ان سے مروی ہیں، ان کے بیٹے صفوان، عکرمہ اور مجاہد وغیرہ نے ان سے روایت بیان کی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "الاستيعاب في معرفة الأصحاب، ترجمة يعلى بن أمية، جـ 4، صـ 147"۔ 17 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2020
- ↑ الولاية في عهد الخلفاء الراشدين، د. عبد العزيز بن إبراهيم العمري، طبعة دار إشبيلية، الطبعة الأولى، صـ 96