یلان ریل حادثہ 2018ء
21 اکتوبر 2018ء بروز اتوار کو تائیوان کی کاؤنٹی یِلان میں مسافر بردار ٹرین پٹڑی سے اترنے کے باعث کم از کم 18 افراد ہلاک اور 187 زخمی ہو گئے۔[3][4][5] یہ تائیوان میں ہونے والے 1991ء کے میاؤلی شہر کے حادثے (جس میں 30 افراد ہلاک ہوئے تھے) کے بعد سب سے بدترین ریل حادثہ تھا۔[4][6]
یلان ریل حادثہ 2018ء | |
---|---|
جائے وقوعہ پر تباہ شدہ ٹرین کے ڈبے
| |
تفصیلات | |
ملک | تائیوان |
تاریخ | 21 اکتوبر 2018 |
مقام | زینما اسٹیشن، سوآو، یِلان کاؤنٹی تائپے سے 70 کلومیٹر (43 میل) فاصلہ پر |
متناسقات | 24°36′57″N 121°49′24″E / 24.61583°N 121.82333°E |
ریلوے | یلان |
آپریٹر | تائیوان ریلوے انتظامیہ |
قسم حادثہ | پٹڑی سے اترنے کے باعث حادثہ |
اعداد و شمار | |
ریل گاڑیاں | 1 |
مسافر | 366[1] |
اموات | 18 [2] |
زخمی | 187[1] |
درستی - ترمیم |
پٹڑی سے اترنے کا مقام |
حادثہ
ترمیمپیوما ایکسپریس ٹرین نمبر 6432 شولن سے تائیتونگ جا رہی تھی۔ مقامی وقت کے مطابق شام 4 بج کر 50 منٹ پر یلان کاؤنٹی میں زینما اسٹیشن (تائپے سے 70 کلومیٹر دور) سے گذر رہی تھی کہ ٹرین پٹڑی سے اتر گئی۔[1][7] ٹرین میں 366 مسافر سوار تھے۔[1][8] ٹرین کے آٹھ ڈبے آپس میں ٹکرا گئے اور "W" جیسی شکل بن گئی۔[4] سب سے زیادہ ہلاکتیں سامنے والا ڈبے میں ہوئیں۔[9] تائیوان میں 1991ء کے میاؤلی شہر کے حادثے جس میں 30 افراد ہلاک ہوئے تھے، کے بعد یہ سب سے خوف ناک ریل حادثہ تھا۔[6] زندہ بچ جانے والے ایک شخص کے مطابق ڈرائیور نے حادثے ہونے سے پہلے کئی بار ایمرجنسی بریک لگائی اور ایک دوسرے شخص کا کہنا ہے کہ ٹرین مڑنے کے بعد اس کی رفتار تیز ہو گئی تھی۔[10] ریل انتظامیہ کے مطابق حادثے کی اصل وجہ اب تک معلوم نہیں ہو سکی۔[6][9] جس ٹرین میں حادثہ ہوا، اسے سنہ 2011ء میں نپون شاریو نامی جاپانی کمپبی نے بنایا تھا۔[11]
متاثرین
ترمیمکم از کم اٹھارہ مسافر ہلاک اور 187 زخمی ہوئے۔ خبروں کے مطابق زخمی ہونے والوں میں سے ایک امریکی شہری تھا۔[1]
مرحومین میں سے 6 افراد کی عمر اٹھارہ سال سے کم تھی۔[12]
ردِ عمل
ترمیمتائیوان کی صدر سائی انگ وین نے حادثے کو ”المناک واقعہ“ قرار دیا اور حکومت و فوج کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت دی۔[13] صدر نے حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا کہ ”پورے حادثے کے وقت اور محل وقوع کو یقینی بنایا جائے“[10]
حادثے کی وجہ سے ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی اور کومنتانگ نے نومبر میں ہونے والے مقامی انتخابات کے لیے مہم روک دی۔[7]
22 اکتوبر کو صدرِ تائیوان مرحومین اور زخمی شدہ کے لواحقین سے ملیں۔ ہسپتال کے قریب واقع بدھ مندر میں انھوں نے بھکشوؤں کے ساتھ مل کر متاثرین کے لیے دعا کی اور لواحقین سے کہا: ”ہمیں واقعی افسوس ہے۔۔۔ آپ لوگوں کو ہمت سے کام لینا ہوگا اور ہم سے جو ہو سکا وہ ہم کریں گے۔“[12]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ "Taiwan train derailment in Yilan County kills at least 18"۔ بی بی سی۔ 21 اکتوبر 2018۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2018
- ↑ https://www.bbc.com/news/world-asia-45932991 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 اکتوبر 2018
- ↑ 聯合新聞網۔ "不斷更新/普悠瑪列車翻覆意外8節全出軌 18死逾百人傷 - 普悠瑪翻車意外 - 社會 - 聯合新聞網"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2018
- ^ ا ب پ Central News Agency (21 اکتوبر 2018)۔ "Puyuma Express train derailed in Yilan, killing at least 18, injured over 100. (Chinese)"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2018
- ↑ "UPDATE: Taiwan East Coast Rail Crash in Yilan Kills 17, Injures 120" (بزبان چینی)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2018
- ^ ا ب پ "At least 18 dead after train derailed in Taiwan's worst rail disaster in decades"۔ اسٹریٹس ٹائمز۔ 21 اکتوبر 2018۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2018
- ^ ا ب "Train derailment death toll revised to 18"۔ فوکس تائیوان۔ 21 اکتوبر 2018۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2018
- ↑ "Train derails in Taiwan, killing 17 people and injuring at least 132"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2018
- ^ ا ب "Taiwan rail crash kills 18 as train flips"۔ ڈیلی ٹیلی گراف۔ 21 اکتوبر 2018۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2018
- ^ ا ب رالف جینگس (22 اکتوبر 2018)۔ "Taiwan's President Calls for Probe of Fatal Train Crash"۔ ٹائم (بزبان انگریزی)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2018
- ↑ "台灣鐵路「近30年最慘」翻車意外 事故原因調查中"۔ بی بی سی (بزبان چینی)۔ 2018-10-21۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2018
- ^ ا ب تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن۔ ""Why?" asks Taiwan mourner after 18 killed in crash of speeding train"۔ news.trust.org۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2018
- ↑ "蔡英文 Tsai Ing-wen on Twitter"۔ ٹویٹر (بزبان انگریزی)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2018