یورک ایسڈ (uric acid) یا یورک تیزاب پیورین (purine) کے میٹابولزم کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔ پیورینز نائٹروجن پر مشتمل مرکبات ہیں جو بہت سی کھانے کی چیزوں میں موجود ہوتے ہیں اور جسم میں بھی بنتے ہیں۔ پیورین ڈی این اے اور آر این اے کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔

Uric acid
نام
IUPAC names
7,9-dihydro-1H-purine-
2,6,8(3H)-trione
دیگر نام
2,6,8 Trioxypurine
شناخت
رقم CAS 69-93-2
بوب کیم (PubChem) 1175
مواصفات الإدخال النصي المبسط للجزيئات
  • C12NC(=O)NC(=O)C=2NC(=O)N1

خواص
مالیکیولر فارمولا C5H4N4O3
مولر کمیت 168g/mol
ظہور White Crystals
کثافت 1.87
نقطة الانصهار decomposes on heating
نقطة الغليان سانچہ:Chembox BoilingPt1
الذوبانية في الماء Slightly
حموضة (pKa) 3.89

جگر (liver) فالتو پیورین کو توڑ کر یورک ایسڈ بناتا ہے جو پھر گردوں کے ذریعے جسم سے پیشاب میں خارج ہوتا ہے۔ خون میں یورک ایسڈ کی بلند سطح ایک ایسی حالت کا باعث بن سکتی ہے جسے ہائپر یوریسیمیا (hyperuricemia)[2] کہا جاتا ہے، جو گٹھیا (gout)، گردے کی پتھری اور دیگر صحت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

سرخ گوشت، سمندری غذا اور الکحل (شراب) جیسی پیورین سے بھرپور غذاؤں کی مقدار کو کم کرنے سے خون میں یورک ایسڈ کی مقدار تھوڑی کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں پانی کی وافر موجودگی اور جسمانی سرگرمی میں اضافہ خون میں یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں، یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے کے لیے دوائیں بھی تجویز کی جا سکتی ہیں جیسے Allopurinol (زائیلورک) گٹھیا کے علاج کے لیے عرصے سے استعمال ہو رہی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Uric Acid." Biological Magnetic Resonance Data Bank. Indicator Information Retrieved on 18 فروری 2008.
  2. Hyperuricemia