یوم یکجہتی کشمیر

پاکستان میں قومی تعطیل

یوم کشمیر، پاکستان میں قومی تعطیل کا دن ہے۔ اس دن پاکستانی حکومت و عوام مقبوضہ كشمير کی آزادی اور کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرتی ہے

یوم یکجہتی کشمیر/یوم کشمیر
Kashmir Solidarity Day
منانے والےپاکستان
تقریباتریلیاں، جلسے، جلوس وغیرہ
تاریخ5 فروری
تکرارسالانہ

پاکستان 5 فروری کو منقسم کشمیر کے سبھی حصوں میں بسنے والے کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کا دن مناتا ہے۔ یہ دن منانے کا سلسلہ گذشتہ کئی سال سے بلا تعطل جاری ہے جس میں پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کی سیاسی اور مذہبی جماعتیں احتجاجی جلسے منعقد کرتی ہیں اور سرکاری سطح پر تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے۔

شیخ عبداللہ اور اندرا گاندھی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے وقت 1975ء میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 28 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن منانے کا اعلان کیا۔ اس دور کی میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ احتجاج اس قدر سخت تھا کہ پورا پاکستان بند ہو گیا اور لوگوں نے اپنے مویشیوں کو پانی تک نہیں پلایا۔ یہ دن منانے کی تجویز وزیر اعظم بھٹو کو دینے والوں میں جماعت اسلامی کی سربراہ قاضی حسین احمد کے علاوہ آذاد کشمیر کے اس وقت کے صدر و بانی صدر آزاد حکومت سردار محمد ابراہیم خان پیش پیش تھے۔

تاہم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے ایک دن مخصوص کرنے کا مطالبہ 1990ء میں قاضی حسین احمد نے میاں نواز شریف کی مشاورت سے کیا اور اس کی فوری تائید وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی کی۔

جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں نواز شریف کی مشاورت سے کشمیر میں مسلح عسکری تحریک کی حمایت کا اعلان کیا اور 5 فروری 1990ء کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے کا اعلان کر دیا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کشمیر کے معاملے پر پہلے ہی اپوزیشن کے نشانے پر تھی لہٰذا وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے بغیر تاخیر اس اعلان کی تائید کی اور آنے والے سالوں میں پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے کے باقاعدہ سلسلہ شروع ہو گیا۔

تاہم اس دن کو سرکاری طور پر منانے کے آغاز 2004ء میں ہوا جب اس وقت کے وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی اور وزیر امور کشمیر و گلگلت بلتستان آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے یہ دن سرکاری طور پر منانے کا اعلان کیا۔ پانچ فروری 2004ء کو وزیر اعظم جمالی نے مظفر آباد میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور جموں و کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ تب سے یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ ہر سال اسی دن یہ مشترکہ اجلاس منعقد ہوتا ہے اور وزیر اعظم پاکستان یا ان کا نامزد نمائندہ اس اجلاس میں ضرور شامل ہوتا ہے،

حوالہ جات

ترمیم