یوکرین کی جدید تاریخ
یوکرین ایک ملک کے تصور کے ساتھ اور اہلِ یوکرین قومیت کے طور پر یوکرینی نشاۃ ثانیہ کے ساتھ وجود میں آئے جو انیسویں صدی میں کسانوں کی بغاوت کے ساتھ 1768ء-1769ء میں پیش آئے تھے۔ اس کا نتیجہ پولش–لیتھووینیا دولت مشترکہ کی تقسیم کی شکل میں رونما ہوا۔ گالیشیا آسٹریائی سلطنت کا حصہ بن گیا اور باقی یوکرین سلطنت روس کا حصہ بن گیا۔
یوکرین پہلی بار یوکرینی جنگ آزادی میں 1917ء تا 1921ء آزاد رہا، مگر اس سے ابھرنے والی یوکرینی سوویت اشتراکی جمہوریہ (جو 1919ء انضمام شدہ یوکرینی عوامی جمہوریہ اور مغربی یوکرینی عوامی جمہوریہ سے بنی تھی)، جلد ہی سوویت یونین میں ضم کر دی گئی۔ اصل یوکرین (لٹل رشیا) کے علاوہ سوویت جمہوریہ میں کئی روسی گو علاقہ جات شامل تھے جنہیں ماضی میں نیا روس، گالیشیا، جنوبی بیس عربیہ، شمالی بوکووینا اور کارپاتھیائی روتھینا ریبن تروف معاہدے اور دوسری جنگ عظیم کے تحت شامل کیے گئے تھے۔
سوویت یونین کا بکھراؤ اور نئی طرز کی آزادی
ترمیمیوکرین نے 1991ء میں سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد آزاد ملک کی حیثیت اختیار کی۔
روس نوار صدر جمہوریہ اور عوام کا شدید رد عمل
ترمیم2014ء اس وقت یوکرین کا بحران طول پکڑنے لگا جب روس حامی صدر ویکٹر یانوکوویچ نے حکومت اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے فوری بعد دار الحکومت کیف میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا اور پرتشدد احتجاج کے دوران 100 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ویکٹر یانوکوویچ کو صدارتی محل چھوڑ کر روسی سرحد سے متصل ریاست کریمیا میں جا کر چھپنا پڑا جہاں کی اکثریت روسی النسل عوام آباد ہے۔
کریمیا پر روس کا قبضہ
ترمیم2014ء میں یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا میں فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرکے ان پر روسی پرچم لہرا دیا۔ ایک اور متصلہ واقعے میں اسی سال روسی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں بھی روس نوازمظاہرین نے آگے بڑھنا شروع کر دیے تھے۔ اس کے نتیجے جہاں یوکرینی زباں داں نوکرین کی پر زور حمایت کرنے لگے تھے، وہیں روسی النسل عوام روس کی حمایت میں لگ گئے تھے جس سے سابق سوویت مملکت کے بکھرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا ۔
عالمی برادری کا رد عمل
ترمیماس صورت حال میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسین، امریکی وزیرخارجہ جان کیری اور یورپی ممالک کے رہنماؤں نے کریمیا کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ان لوگوں نے روس کو متنبہ بھی کیا تھا کہ وہ کشیدگی کو بڑھانے سے گریز کرے ۔
روس کا رد عمل اور یوکرین کے بدلنے والے سیاسی حالات
ترمیمدوسری جانب روسی سدر ولادیمیر پیوتن نے یوکرائن سے متصل علاقوں میں متعین روسی افواج کو الرٹ کیا۔ انھوں نے جنگی طیاروں کو چوکس رہنے کا حکم بھی دیا تھا۔ یوکرین کے معزول صدر ویکٹر یانوکوویچ 5 روز تک ایر زمین رہنے کے بعد روس میں نمودار ہوئے ہیں جبکہ یوکرین کی پارلیمنٹ نے نئی کابینہ کی منظوری دیتے ہوئے ارسینے یتسنیوک کو اس وقت کا نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا تھا۔ بعد کے انتخابات میں پیٹرو پوروشینکو صدر منتخب ہوئے تھے جنہیں روس مخالف تصور کیا جاتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- یوکرائن:جزیرہ کریمیا پر مسلح افراد کا قبضہ،روسی پرچم لہرا دیا
- کریمیا پر روسی قبضہ اور یوکرائنآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jamaat.org (Error: unknown archive URL)* روس کریمیا پر قبضے کو ختم کر دے، امریکا* یوکرین عالمی طاقتوں کے شکنجے میں*