یورپی اتحاد
یورپی اتحاد (انگریزی: European Union) (/ˌjʊrəˈpiːənˈjuːnjən/ ( سنیے)) براعظم یورپ کے27 ممالک کا اتحاد ہے۔ اس کے قیام اقتصادی و سیاسی مقاصد تھے۔ 27 میں سے 18 رکن ممالک واحد کرنسی "یورو" استعمال کرتے ہیں۔ آخری شامل ہونے والا ملک کروشیا تھا، جو یکم جولائی 2013 کو اس میں شامل ہوا۔
| |
---|---|
شعار: | |
ترانہ: | |
سیاسی مراکز | برسلز لکسمبرگ ستراسبورگ |
آبادی کا نام | European[4] |
Leaders | |
Herman Van Rompuy | |
José Manuel Barroso | |
Jerzy Buzek | |
Belgium | |
قیام | |
23 جولائی 1952ء | |
1 جنوری 1958ء | |
1 نومبر 1993ء | |
1 دسمبر 2009ء | |
رقبہ | |
• کل | 4,324,782 کلومیٹر2 (1,669,808 مربع میل) |
• پانی (%) | 3.08 |
آبادی | |
• 2010 تخمینہ | 501,259,840[5] |
• کثافت | 115.9/کلو میٹر2 (300.2/مربع میل) |
جی ڈی پی (پی پی پی) | 2009 (IMF) تخمینہ |
• کل | $14.793 trillion |
• فی کس | $29,729 |
جی ڈی پی (برائے نام) | 2009 (IMF) تخمینہ |
• کل | $16.447 trillion |
• فی کس | $33,052 |
جینی (2009) | 30.7 میڈیم |
ایچ ڈی آئی (2007) | 0.937 ویری ہائی |
کرنسی |
|
منطقۂ وقت | یو ٹی سی+0 to +2 |
• گرمائی (ڈی ایس ٹی) | یو ٹی سی+1 to +3[8] |
کالنگ کوڈ | See list |
انٹرنیٹ ایل ٹی ڈی | .eu[9] |
ویب سائٹ europa.eu |
یورپی ممالک کے سیاسی و اقتصادی طور پر متحد ہونے کی اہم ترین وجوہات درج ذیل ہیں:
- پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کو کسی تیسری جنگ سے بچانا
- ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے برابر اقتصادی قوت بننے کے لیے مشترکہ اقتصادی قوت تخلیق کرنا
تاریخ
ترمیمدوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے ممالک پرامن انداز میں رہنا اور ایک دوسرے کی معیشت کی مدد کرنا چاہتے تھے۔ 1952ء میں مغربی جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیئم، نیدرلینڈز اور لکسمبرگ نے کوئلے و اسٹیل کی واحد یورپی کمیونٹی تشکیل دی۔
1957ء میں اس کے رکن ممالک نے اطالوی دار الحکومت روم میں ایک اور معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے یورپی اقتصادی کمیونٹی تشکیل دی۔ اب یہ کمیونٹی کوئلے، اسٹیل اور تجارت کے لیے تھی۔ بعد ازاں اس کا نام تبدیل کرکے یورپی کمیونٹی رکھ دیا گیا۔
1992ء میں معاہدہ ماسٹرچٹ کے تحت اس کا نام یورپی یونین رکھا گیا۔ اب یہ ممالک نہ صرف سیاست اور اقتصادیات میں بلکہ دولت، قوانین اور خارجی معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ شینجن معاہدے کے تحت 13 رکن ممالک نے اپنی سرحدیں ایک دوسرے کے لیے کھول دیں اور اب ان کے باشندے بغیر کسی پاسپورٹ یا ویزے کے ان ممالک کے درمیان سفر کرسکتے ہیں۔ 2002ء میں 12 رکن ممالک نے اپنی قومی کرنسیوں کی جگہ یورو کو استعمال کرنا شروع کر دیا۔ 2004ء میں 10 اور 2007ء میں 2 نئے ممالک نے یورپی یونین میں شمولیت اختیار کی۔ 2014ء میں کرویئشا نے شمولیت اختیار کیا۔ اب یورپی یونین کے کل ارکان کی تعداد 28 ہے۔
WW1 جو 1914-1919 کے درمیان واقع ہوئی۔ جس میں دو غیر مسلم گروپ The Triple Alliance اورThe Triple Entente ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہوکر دہشت گردی اور عام انسانیت کے قتل کی بے درد بنیاد رکھی۔
وہ ممالک جو The Triple Alliance گروپ میں تھی جن میں جرمنی، اسٹریا اور اٹلی شامل تھے جبکہ The Triple Entente گروپ میں فرانس، روس اور برطانیہ شامل تھا۔
ان دونوں کی جنگ سے کروڑوں مظلوم غیر مسلح انسانیت کا خون بہا ہوا اور عزتیں لوٹیں گئی اور ایک درندگی نما منظر کشی ہوئی۔
WW1 کی جنگ کے اختتام کے بعد 19 سال کے بعد انھیں دو دشمنوں نے اپس کی منافقانہ دوستی کی آڑ میں ایک دوسرے کے خلاف قوت بنا کر WW2 کی شکل میں ایک بار پھر دہشت گردی اور کروڑوں انسانیات کے قتل سے اپنے ہاتھ خون آلود کر ڈالے۔
WW2 جو 1939–1945 کے درمیان واقع ہوئی۔ یعنی 19 سال تک یہ دو غیر مسلم دہشت گرد گروپ نے اپنے مدِ مخالف ایک دوسرے کے خلاف دوستی کی آر میں دوبارہ انتقام کی غرض سے اندرونی طور پر اپنی اپنی قوتوں کے نقشے جمع کرتے رہے۔
غیر مسلم گروپ The Triple Alliance نے مزید جن ممالک کو اپنے ساتھ ملایا ان میں
سویت یونین، اسٹریا، اٹلی، کینیڈا ، برازیل، نیوزلینڈ، سوتھ آفریقہ، آمریکہ ، جرمنی، بلگوریا اور چند دیگر ملڈنڈ گروپس شامل تھے۔
جبکہ The Triple Entente نے مزید جن ممالک کو اپنے ساتھ ملایا ان میں فرانس، روس، برطانیہ، رومانیہ، سلویکیا، ہونگری گروپ شامل تھے۔
WW2 کے اثرات پوری دنیا کے ممالک تک پہنچے اور خوف دل کی پڑاس نکالی گئی اور ایک دشمن نے دوسرے دشمن کو شکست دینے کے لیے دہشت گردی کا وہ خوف ناک منظر بنایا کہ انسانیت آج بھی اس کی وجہ سے سر اٹھانے کے قابل نہیں ہے۔
ان دو بڑی جنگوں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا لیکن نتیجہ صرف اور صرف دہشت گردی، خون اور عزت لوٹائی۔ ان جنگوں میں دونوں اطراف کے دوشمنوں کی عورتوں کے ساتھ ٹشو پیپر جیسا سلوک کیا گیا اور نوجوانوں کو قید کرکے ان کے ساتھ زیادتی اور پھر قتل کر دیا گیا جہاں تک دشمن کا اپنے دشمن کے علاقے پر قبضے کے بعد ہزاروں بے گناہ لوگوں کو زندہ آگ کا لقمہ بنایا گیا۔
انھیں دو جنگوں کے کالے کرتوت اور دہشت گردی کو مستقبل کی تاریخ سے غائب کرنے کے غرض سے انھیں دو غیر مسلم گروپس نے 1952 میں یعنی جنگ کے بعد 7 تک اپنے دہشت گردی پر مبنی کالے کارنامہ کو مستقبل کی نسل کے کانوں سے دور رکھنے کے لیے انھوں نے دلوں میں آفسوس اور شرمندگی رکھتے ہوئے اور انسانیت کے مجرم ہونے کی ضمیری آواز کو سن کر اس کو دباتے ہوئے یورپ کے ممالک پرامن انداز میں رہنا اور ایک دوسرے کی معیشت کی مدد کرنا اور لڑایوں کو ہمیشہ کے لیے زمین دوس بنانے کے نام پر ایک معاہدہ دنیا کے سامنے رکھ دیا جس کا نام یورپین یونین رکھا گیا یعنی یورپی یونین کے رکن ممالک کا کوئی بھی باشندہ تنظیم کے کسی بھی رکن ملک میں رہائش اختیار کرنے کے علاوہ ملازمت، کاروبار اور سیاحت کر سکتا ہے اور اس کے لیے اسی پاسپورٹ، ویزا یا دیگر دستاویزات کی کوئی ضرورت نہیں۔ بالکل اسی طرح کسی ایک ملک کی مصنوعات بھی دوسرے ملک میں کسی خاص اجازت یا اضافی محصولات کے بغیر معیاری مصنوعات کے قانون کے تحت فروخت کی جا سکتی ہیں۔
مختصرا
ایک دوسرے کے دشمنوں کا آپس میں جنگ کی شکل میں کئی لاکھ انسانیت کا خون خرابا کرکے بغیر کسی نتجیہ کے اپنے جرم کو مستقبل کی تاریخ میں دنیا کے سامنے افشاں ہوجانے کے ڈر سے ایک دوسرے کے ساتھ دوستی کے غرض سے ایک اتحاد بنانا جس کو آج یورپین یونین کے نام سے جانا جاتا ہے۔
محمد فیصل محمود
آزاد نقل و حرکت
ترمیمیورپی یونین کے رکن ممالک کا کوئی بھی باشندہ تنظیم کے کسی بھی رکن ملک میں رہائش اختیار کرنے کے علاوہ ملازمت، کاروبار اور سیاحت کر سکتا ہے اور اس کے لیے اسی پاسپورٹ، ویزا یا دیگر دستاویزات کی کوئی ضرورت نہیں۔ بالکل اسی طرح کسی ایک ملک کی مصنوعات بھی دوسرے ملک میں کسی خاص اجازت یا اضافی محصولات کے بغیر معیاری مصنوعات کے قانون کے تحت فروخت کی جا سکتی ہیں۔ واجد گبول
ارکان
ترمیم1958ء سے (بانی ارکان)
1973ء سے
1981ء سے
1986ء سے
1990ء سے
1995ء سے
2004ء سے
2007ء سے
2014ء سے
رکنیت کے امیدوار
٭ 1990ء میں دونوں ممالک متحد ہو گئے تھے اور اب جرمنی کے نام سے یورپی یونین کے رکن ہیں۔
اقتصادیات
ترمیمیورپی یونین کے رکن اور امیدوار ممالک کی اقتصادی حالت
رکن ممالک | جی ڈی پی (پی پی پی) ملین ڈالرز میں | جی ڈی پی (پی پی پی) فی کس ملین ڈالرز میں | جی ڈی پی (اندازہ) فی کس ملین ڈالرز میں | یورپی یونین کے اوسط جی ڈی پی فی کس کا فیصد |
---|---|---|---|---|
یورپی یونین | 13,840,833 | 27,894 | 30,937 | 100% |
لکسمبرگ | 35,194 | 76,025 | 91,927 | 273% |
آئرلینڈ | 191,694 | 45,135 | 57,163 | 162% |
ڈنمارک | 203,502 | 37,399 | 54,474 | 134% |
آسٹریا | 298,683 | 36,189 | 41,266 | 130% |
فن لینڈ | 179,141 | 34,162 | 41,542 | 122% |
بیلجیئم | 353,326 | 33,908 | 39,331 | 122% |
نیدرلینڈز | 549,674 | 33,079 | 42,763 | 119% |
برطانیہ | 2,004,461 | 32,949 | 41,960 | 118% |
جرمنی | 2,698,694 | 32,684 | 36,779 | 117% |
سوئیڈن | 296,715 | 32,548 | 44,454 | 117% |
فرانس | 1,988,171 | 31,377 | 37,417 | 112% |
اٹلی | 1,791,006 | 30,383 | 33,078 | 109% |
اسپین | 1,203,404 | 28,810 | 31,727 | 103% |
یونان | 274,493 | 24,733 | 24,030 | 89% |
سلووینیا | 49,062 | 24,459 | 18,346 | 88% |
قبرص | 19,692 | 23,419 | 22,046 | 84% |
مالٹا | 8,447 | 21,081 | 14,598 | 76% |
پرتگال | 217,892 | 20,673 | 19,000 | 74% |
چیک جمہوریہ | 210,418 | 20,539 | 15,186 | 74% |
اسٹونیا | 25,796 | 19,243 | 12,933 | 69% |
ہنگری | 190,343 | 18,922 | 10,914 | 68% |
بیلجیئم | 101,220 | 18,705 | 11,307 | 67% |
لتھووینیا | 56,985 | 16,756 | 9,620 | 60% |
لٹویا | 34,426 | 15,061 | 10,074 | 54% |
پولینڈ | 556,933 | 14,609 | 9,214 | 52% |
بلغاریہ | 82,533 | 10,844 | 4,075 | 39% |
رومانیہ | 218,926 | 10,152 | 6,338 | 36% |
امیدوار ممالک | ||||
کرویئشا | 61,804 | 13,923 | 10,559 | 50% |
ترکی | 653,298 | 8,839 | 5,417 | 32% |
مقدونیہ | 17,902 | 8,738 | 3,040 | 31% |
ممکنہ امیدوار ممالک: | ||||
بوسنیا و ہرزیگووینا | 25,505 | 6,884 | 2,774 | 25% |
البانیا | 18,329 | 6,259 | 3,175 | 22% |
سربیا | 51,162 | 6,112 | 3,700 | 22% |
مونٹی نیگرو | 2,412 | 3,800 | 1,784 | 14% |
٭ مشرقی اور مغربی جرمنی 1990ء میں متحد ہو گئے جس کے بعد سے جرمنی یورپی یونین کا رکن ہے
اہم ذیلی ادارے
ترمیممتعلقہ مضامین
ترمیمبیرونی روابط
ترمیمباضابطہ ویب گاہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ europa.eu (Error: unknown archive URL)
یورپی یونین کی تاریخ[مردہ ربط]
یورپی یونین سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بک پرآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cia.gov (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Catherine Barnard (2007)۔ The Substantive Law of the EU: The four freedoms (2 ایڈیشن)۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 447۔ ISBN 9780199290352
- ^ ا ب "EUROPA> The EU at a glance> The symbols of the EU> United in diversity"۔ Europa۔ European Commission۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2010۔
'United in diversity' is the motto of the European Union. The motto means that, via the EU, Europeans are united in working together for peace and prosperity, and that the many different cultures, traditions and languages in Europe are a positive asset for the continent.
- ↑ "European Parliament: The Legislative Observatory"۔ Europa۔ European Commission۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2010۔
the motto 'United in diversity' shall be reproduced on Parliament's official documents;
- ↑ The New Oxford American Dictionary, Second Edn., Erin McKean (editor), 2051 pages, May 2005, Oxford University Press, ISBN 0-19-517077-6.
- ↑ "Total population as of 1 January"۔ Eurostat۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2010
- ↑ CHF used in the Campione d'Italia territory
- ↑ Gibraltar is part of the EU
- ↑ Not including overseas territories
- ↑ .eu is representative of the whole of the EU, member states also have their own TLDs
مزید دیکھیے
ترمیم
علامتیہ نامکمل | پیش نظر صفحہ نوبل انعام یافتگان سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |