گیندا
گیندا جس کو انگریزی میں عام طور پر marygold بھی کہا جاتا ہے اصل میں قبیلہ tageteae سے تعلق رکھنے والی ایک نوع میں شامل پھول ہے جس کی دو اہم اقسام ہوتی ہیں۔
- ایک تو وہ جس کا حیاتیاتی دو اسمی نام گیندائے فرشیہ رکھا گیا ہے۔
- دوسری وہ جس کا حیاتیاتی دو اسمی نام گیندائے قائمہ رکھا گیا ہے۔
یہ ایک خوبصورت پودا ہے اور ہندومت میں ایک مقدس پھول کا درجہ رکھتا ہے۔اس کو پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں اگست کے آخری دنوں بویا جاتا ہے۔اس پر ستمبر سے پھول لگنا شروع ہوتے ہیں جو مارچ کے آخر تک لگتے اور پھر گرمی کے باعث یہ پودا مر جاتا ہے اور اس کے بیج محفوظ کر لیے جاتے ہیں۔ اس پودے کی کئی اقسام موجود ہیں۔اس کے پتے چنوں کے پتوں سے خاصی مشابہت رکھتے ہیں۔اس کا قد کم سے کم 8 انچ اور زیادہ تر 12 سے 15 انچ ہوتا ہے۔اس کے پھول کا قطر 2 سے 3 انچ تک ہو سکتا ہے۔ اس کے پھولوں سے ایک خاص قسم کی خوشبو آتی ہے جو کیڑوں کو اس سے دور رکھتی۔یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ اسے سبزیوں کو کیڑوں کے حملوں سے بچانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس پودے کے پھول کی پتیاں سخت ہوتی ہیں اور یہ کئی دنوں تک کِھلا رہتا ہے۔
گیندا ایک قسم کا پھول ہے جسے انگریزی میںMarigold کہا جاتا ہے، یہ ایک قسم کا خوشنما پھول ہے، یہ پھول دنیا کے مختلف ممالک میں پایا جاتا ہے۔اس کا پودا جھاڑی نما ہوتا، پتے نوکدار اورنازک ہوتے ہیں۔ پتوں کا رنگ گہرا سبز ہوتاہے۔ پھولوں کا رنگ عموماً زرد ہوتا ہے جبکہ نارنجی، ہلکے زرد، گہرے زرد، میرون، سرخی مائل زرد کے حسین امتزاج میں پائے جاتے ہیں۔ پھولوں کے سائز بھی مختلف ہوتے ہیں اور پھولوں کی پتیاں تہ دار بھی ہوتی ہیں اور سنگل لیئر بھی ہوتی ہیں۔ یہ تیزی سے بڑھوتری کرنے والے پودوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ و قدرتی طور پر پائے جانے والے پودوں کا سائز بڑا جبکے پھولوں کا سائز چھوٹا ہوتا ہے جبکہ ہائبرڈ کوالٹی کے پودوں کا سائز چھوٹا اور پھولوں کا سائز بڑا ہوتا ہے۔
کاشتکاروں کے لیے یہ آمدنی کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس کے پھول جلدی مرجھاتے نہیں، اس وجہ سے تادیر تازہ رہتے ہیں۔ اس کی فصل تقریباً سارا سال لگی رہتی ہے صرف شدید موسم کے کچھ دنوں میں اس کے پھول کم ہوجاتے ہیں باقی سارا سال اس کے پودے پھول دیتے ہیں۔ جن کو باغبان؍کاشتکار ایک یا دو دن کے وقفے سے اکٹھے کرکے بڑے بڑے گٹھوں کی شکل میں بازار میں فروخت کے لیے لاتے ہیں اور پھر دکان دار ان کے خوبصورت ہار اور لڑیاں بنا کر بیچتے ہیں جو ہماری تقریبات کوقدرتی خوبصورتی بخشتے ہیں۔
گیندا کا موسم
ترمیمجب شدید حبس اور گرمی کے بعد موسم معتدل ہونا شروع ہوجاتا ہے جاڑوں کی آمد آمدہوتی ہے تو ایسے موسم میں باغ باغیچوں لانوں اور کیاریوں کی رونق بڑھانے گیندا پھول آجاتا ہے۔ جو سرمئی شام کے اندھیروں میں خود کو روشن رکھ کر دھندمیں لپٹی صبح و شام کو ایک منفرد خوشبو سے معطر کرکے آپ کو تازگی کا خوشگوار احساس فراہم کرتا ہے۔
استعمال
ترمیمگیندے کا پھول نہ صرف ہمارے چمن کو خوبصورتی بخشتا ہے بلکہ یہ مشرقی تہذیب و روایات میں بھی ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ غمی خوشی ہر موقع پر اس پھول کو عقیدے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ شادی، مایوں، رسم حنا، بارات، رخصتی، سیج، سٹیج، حجلہ عروسی، گھر، در و دیوار سب کی رونق بڑھانے کے لیے گیندے کے خوبصورت وخوش رنگ پھول استعمال ہوتے ہیں۔ خواتین ہارسنگھار کے لیے اپنے جوڑے میں گیندے کے پھول سجاتی ہیں جواُن کی خوبصورتی کو چارچاندلگاتے ہیں۔ شادی بیاہ، مہندی ومایوں ودیگر تقریبات میں خواتین اس پھول کو خوب بناوسنگھار کے لیے استعمال کرتی ہیں اور خاص کر مہندی مایوں کے موقع پر دلہن کو خاص طور پر گیندے کے پھول کے ہار، بالیاں اور گہنے پہنائے جاتے ہیں۔ اگر غم کی بات کی جائے تو جنازوں اور قبروں پر بھی اس کو نچھاور کیا جاتا ہے۔
طبی فوائد
ترمیماس پھول کے کئی طبی خواص بھی ہیں۔ جہاں یہ ہماری تقریبات کا اہم جزو ہے وہاں کئی ایک ادویات کا بھی لازمی جزو ہے۔ گیندا پھول ایک بہترین اینٹی بایوٹک پودا ہے، جلدی اامراض کے لیے اس کے اجزاء بہترین تصور کیے جاتے ہیں۔ گیندا پھول میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے دیگر خواص کے ساتھ ساتھ وٹامن سی کی بھرپور مقدار بھی رکھی ہے۔ یہ پھول باریک وپتلی خون کی رگوں کی نشو و نما کے لیے بھی اہم ہے، اینٹی انفلی میٹری خصوصیات کی وجہ سے ایکزیما اور کئی ایک ایلرجیز میں بھی کارگر ہے۔ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی وجہ سے جلد، کینسر اور دل جیسی موزی امراض کی ادویات میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
گیندے کے پودے میں ایک مخصوص قسم کی خوشبو پائی جاتی ہے اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ خوشبو مچھروں کو بھگانے کے لیے کارگر ہو سکتی ہے۔ لانز، صحن اور دیگر اُٹھنے بیٹھنے والی جگہوں پر ان پودوں کی موجودگی مچھروں کو بھگانے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "https://www-jahan--e--urdu-com.cdn.ampproject.org/v/s/www.jahan-e-urdu.com/marigold-flower-by-nayeem-khan/?amp_js_v=a6&_gsa=1&usqp=mq331AQHKAFQArABIA==#aoh=16121461518827&csi=1&referrer=https://www.google.com&_tf=From%20%1$s&share=https://www.jahan-e-urdu.com/marigold-flower-by-nayeem-khan/"۔ 06 فروری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ روابط خارجية في
|title=
(معاونت)