جزافرز (merocrine) ایسے غدود کو کہا جاتا ہے کہ جن میں افرازی (secretory) مادے یا رطوبت کی تالیف سے لے کر افراز تک ان کے خلیات اپنے مقام پر سالم و سلامت رہیں، یعنی ان میں ٹوٹ پھوٹ یا زیاں نا پیدا ہوتا ہو۔ ان کی عام مثالیں غدۂ لعابیہ اور غدۂ حلوہ کی دی جا سکتی ہیں۔ اس بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ جزافرز ایسے غدود ہوتے ہیں کہ جن میں ان کے کام کے دوران ان کے خلیات کے حصے ان کے جدا نہیں ہوتے بلکہ اپنی جگہ ایک معمول کے فعلیاتی طریقے کے مطابق اپنے اندر تیار کردہ مواد کو باہر نکال دیتے ہیں، اس فعلیاتی طریقۂ کار کو حیاتیات زبان میں برون اکل (Exocytosis) کہا جاتا ہے۔

وجہ تسمیہ

ترمیم
فائل:MEROCRINE-CELL.PNG
ایک جز افرز غدے کا ایک جز افرز خلیہ۔ غدہ کے خلیئے میں بننے والا یا تالیف کیا جانے والا مادہ چھوٹے چھوٹے بلبلوں (حویصلات) میں بند کر کے خلیئے کی اخراجی سطح کی جانب روانہ کیا جا رہا ہے جہاں پہنچ کر بلبلے کی جھلی، خلیئے کی جھلی سے ضم ہو کر ختم ہو جاتی ہے اور یوں تیار شدہ مادہ خلیئے سے باہر خارج ہوجاتا ہے۔

انگریزی میں ان کو merocrine اس لیے کہا جاتا ہے کہ mero کا مطلب ؛ حصے، جز، قطعے کا ہوتا ہے جبکہ crine کا لفظ یونانی سے ماخوذ ہے جس کے معنوں میں ؛ الگ ہوجانا، نکل جانا، خارج ہوجانا، صنف بندی کے ہوتے ہیں اور اسی خارج کرنے یا الگ کرنے کے معنوں کی وجہ سے crine کا لفظ صماویات (endocrinology) میں غدہ کے لیے بطور متبادل اختیار کیا جاتا ہے۔ اور ان دونوں الفاظ سے ملا کر meso + crine بنایا جاتا ہے یعنی ایسا crine یا غدہ جس میں اس کے merro یا جز، ضائع نہیں ہوتے یا افراز کے ساتھ خارج نہیں ہوتے بلکہ صرف رطوبت کا اخراج یا افراز ہوتا ہے۔ اردو میں ان کو جزافرز کہنے کی وجہ بھی انگریزی وجہ تسمیہ کے عین مطابق ہے، افرز کا لفظ فرز سے ماخوذ ہے جس کے معنی separate یعنی الگ ہوجانا، نکل جانا، خارج ہو جانا یا crine کے ہوتے ہیں جبکہ جز کے معنی حصے، قطعے یا mero کے ہوتے ہیں اور ان دو الفاظ سے merocrine کا اردو متبادل جز افرز استعمال کیا جاتا ہے، یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ یہ ایک مرکب واحد لفظ ہے یعنی اس میں جز کو افرز سے جوڑنے کے لیے زیر کا استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ ایک واحد لفظ کے طور پر جز افرز ادا کیا جاتا ہے۔

فعلیاتی مقام

ترمیم

جیسا کہ غدود کا کام اپنے اندر تیار کردہ مادے کو جسم کی ضروریات کے مطابق نکال نکال کر دینے کا ہوتا ہے اور غدود یہ نکالنے (اخراج یا افراز) کا کام تین انداز میں کرتے ہیں، یعنی یوں کہہ سکتے ہیں کہ غدود سے مادہ خارج ہونے کے تین طریقے ہوتے ہیں۔ کامل افرز، دحر افرز اور جز افرز۔ فعلیات میں اپنے مقام کے لحاظ سے، جز افرز دراصل ایک ایسا طریقۂ کار (اور اسے اپنانے والا غدہ) ہے کہ جو اپنے اندر تیار مادے کو چھوٹے جھوٹے بلبلا نما اجسام (جیسے ابلتے پانی میں بنتے ہیں) میں بھر کر خلمائع کے راستے سے خلیے کی اخراجی سطح کی جانب روانہ کردیتا ہے، ان بلبلوں کو حویصلہ (vesicles) کہا جاتا ہے۔ اخراجی سطح پر پہنچ کر ان حویصلات کی جھلی، خلوی جھلی سے ضم ہو کر ختم ہو جاتی ہے اور اس طرح انکا منہ خلیے سے باہر یا اخراجی سطح سے باہر کھل جاتا ہے اور ان میں موجود تیار شدہ مادہ خلیے سے باہر خارج ہوجاتا ہے؛ دیکھیے شکل۔

مزید دیکھیے

ترمیم