آئین پاکستان میں پچیسویں ترمیم

آئین پاکستان میں 25ویں آئینی ترمیم 2018ء میں منظور ہوئی جس کی وجہ سے آئینی طور پاکستان کے سابقہ قبائلی علاقہ جات صوبہ خیبر پختونخوا میں شامل ہوئے۔ آئینی ترمیم ایک طویل المدت مطالبے، تحریکوں اور قبائلی علاقوں کی پسماندگی کو سامنے رکھ کر کی گئی۔ ترمیم کے بعد اب قبائلی علاقہ جات باضابطہ طور پر پختونخوا کا حصہ ہیں۔ 25ویں آئینی ترمیم نے ایف سی آر قانون جسے اکثریتی مقامی آبادی سابقہ انگریز حکمرانوں کا کالا قانون سمجھتی تھی، کو یکسر ختم کیا اور عدالت عظمی پاکستان اور پشاور عدالت عالیہ کا دائرہ اختیار سابقہ قبائلی علاقوں تک وسیع کیا۔

آئین میں 25ویں ترمیم،2018
مجلس شوریٰ پاکستان
ایک مسودہ جو آئین میں مزید ترمیم کے لیے تیار کیا گیا۔
تاریخ منظوریدر قومی اسمبلی پاکستان: 24 مئی 2018
در ایوان بالا پاکستان: 25 مئی 2018
در صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا: 27 مئی 2018
تاریخ رضامندی31 مئی 2018
قانون سازی کی تاریخ
بلآئین میں 25ویں ترمیم، 2018
حوالہ بل31ویں آئین ترمیمی مسودہ
متعارف کردہ بدستچوہدری بشیر محمود (سابقہ وزیر قانون)
صورت حال: نافذ
Khyber Pakhtunkhwa, FATA and PATA before merger

مزید دیکھیے

ترمیم