ایوان بالا پاکستان
سینیٹ آف پاکستان وفاق کا ایوانِ بالا اور پاکستان کی پارلیمان کا اعلیٰ حصہ ہے۔ اس کی رکنیت 96 اراکین پر مشتمل ہے ، جن میں سے 92 کا انتخاب صوبائی اسمبلیوں کے ارکان ایک مخصوص طریقہ انتخاب (واحد منتقلی ووٹ) کے ذریعے کرتے ہیں جبکہ چار اراکین وفاقی دارالحکومت کی نمائندگی کرتے ہیں جن کو قومی اسمبلی کے ارکان منتخب کرتے ہیں - ارکان کی مدت 6 سال ہوتی ہے اور اس کے انتخابات ہر تین سال بعد آدھی تعداد کی نشستوں کے لیے منعقد کیے جاتے ہیں ۔ قومی اسمبلی کے برعکس، سینیٹ ایک مستقل ایوان ہے اور اس لیے اسے تحلیل نہیں کیا جا سکتا۔ سینیٹ کی تشکیل اور اختیارات پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 59 کے ذریعے قائم کیے گئے ہیں۔ آبادی سے قطع نظر چاروں صوبوں میں سے ہر ایک کی نمائندگی 23 سینیٹرز کرتے ہیں، جب کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی نمائندگی چار سینیٹرز کرتے ہیں، جن میں سے سبھی کی مدت چھ سال کی مدت تک ہوتی ہے۔ سینیٹ سیکرٹریٹ پارلیمنٹ کی عمارت کے مشرقی حصے میں واقع ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسی عمارت کے ویسٹ ونگ میں ہوتا ہے۔ سینیٹ کے پاس متعدد خصوصی اختیارات ہیں جو قومی اسمبلی کو نہیں دیے گئے ہیں جن میں پارلیمانی بلز کو قانون میں نافذ کرنے کے اختیارات بھی شامل ہیں۔ نصف سینیٹ کے لیے ہر تین سال بعد انتخابات ہوتے ہیں اور ہر سینیٹر کی مدت چھ سال ہوتی ہے۔ آئین سینیٹ کو تحلیل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
ایوان بالا پاکستان | |
---|---|
قسم | |
قسم | |
مدت | 6 سال |
تاریخ | |
آغاز اجلاس نو | 12 مارچ 2018ء |
قیادت | |
نائب صدر ایوان بالا پاکستان | |
ساخت | |
نشستیں | seats = 100 |
سیاسی گروہ | حکومتی اتحاد (55)
اپوزیشن (42)
آزاد (3)
|
انتخابات | |
سنگل ٹرانسفرایبل ووٹ | |
پچھلے انتخابات | 3 مارچ 2021 |
اگلے انتخابات | مارچ 2024 (متوقع) |
مقام ملاقات | |
Senate Secretariat مجلس شوریٰ پاکستان اسلام آباد، پاکستان | |
ویب سائٹ | |
www |
بنیادی مقاصد و اغراض
ترمیماس ایوان کے قیام کی بنیادی وجہ تمام وفاقی اکائیوں اور طاقتوں کو ایک جگہ پر نمائندگی دینا ہے۔ ایوان زیریں یا قومی اسمبلی (Parliament) میں موجود ہر صوبے کی طرف سے برابر تعداد میں ہر ایک کی نمائندگی کا موقع اس ایوان بالا میں دیا جاتا ہے۔ اس وقت اس ایوان بالا میں 100 نشستیں ہیں، جن میں سے 18 خواتین کی ہیں-
1971 میں جب پاکستان ٹوٹ گیا تو اس کے ٹوٹنے کی وجوہات میں ایک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ حکومتیں چھوٹے صوبوں پر توجہ نہیں دیتی تھیں۔ جب ملک ٹوٹا تو 1971ء کے بعد ایوان بالا یعنی سینیٹ بنایا گیا تاکہ تمام چھوٹے صوبوں کو بڑے صوبوں کی طرح نمائندگی مل جائے۔ کیونکہ قومی اسمبلی میں تو ہر صوبے سے ارکان اکثریت کی بنیاد پہ منتخب ہوتے ہیں یعنی جس صوبے کی زیادہ آبادی ہوتی ہے وہیں سے زیادہ نشستیں منتخب ہوتی ہیں لیکن سینیٹ میں تمام صوبوں سے ارکان برابر تعداد میں منتخب ہوتے ہیں۔
صوبہ/علاقہ | عام نشست | ٹیکنوکریٹ/علما | خواتین | غیر مسلم | کُل نشستیں |
---|---|---|---|---|---|
بلوچستان | 14 | 4 | 4 | 1 | 23 |
خیبر پختونخوا | 14 | 4 | 4 | 1 | 23 |
سندھ | 14 | 4 | 4 | 1 | 23 |
پنجاب | 14 | 4 | 4 | 1 | 23 |
قبائلی علاقہ جات | 4 | - | - | - | 4 |
اسلام آباد | 2 | 1 | 1 | - | 4 |
کُل نشستیں | 100 |
- نوٹ: آئین پاکستان کے 18ویں ترمیم میں غیر مسلموں کے لیے چار نشستیں بڑھا دی گئی ہیں۔
تقرری
ترمیماس ایوان کے 100 ارکان کا انتخاب کچھ اس طرح سے ہوتا ہے :
- 14 ارکان ہر صوبائی اسمبلی سے منتخب ہو ں گے ۔
- 4 کا انتخاب فاٹا سے ہوگا ۔
- 2 عام نشستیں اور ایک خواتین کی نشست اور ایک ٹیکنو کریٹ جیسے کہ " عالم " ۔
- 4 خواتین کا انتخاب ہر صوبائی اسمبلی سے ہوگا ۔
- 4 علما کا انتخاب ہر صوبائی اسمبلی سے ہوگا۔
- ہر ہر صوبے سے ایک نشست اقلیت کے لیے مخصوص ہوگی ۔
ایوان بالا میں موجودہ اور سابقہ جماعتوں کی حیثیت
ترمیم2021 تا 2024
ترمیم2021 میں ہونے والے انتخابات کا نتیجہ یہ آیا:
سیاسی جماعت | نشست | گرافنگ | خد و حال |
---|---|---|---|
پاکستان تحریک انصاف | 27 | 27 / 100 |
اپوزیشن |
پاکستان پیپلز پارٹی | 22 | 22 / 100 |
حکومت |
پاکستان مسلم لیگ | 19 | 19 / 100 |
حکومت |
بلوچستان عوامی پارٹی | 12 | 12 / 100 |
اپوزیشن |
جمعیت علمائے اسلام (ف) | 5 | 5 / 100 |
حکومت |
متحدہ قومی موومنٹ | 3 | 3 / 100 |
حکومت |
عوامی نیشنل پارٹی | 2 | 2 / 100 |
حکومت |
نیشنل پارٹی | 2 | 2 / 100 |
حکومت |
پاکستان مسلم لیگ | 1 | 1 / 100 |
اپوزیشن |
پختونخوا ملی عوامی پارٹی | 1 | 1 / 100 |
حکومت |
بلوچستان نیشنل پارٹی | 1 | 1 / 100 |
حکومت |
جماعت اسلامی | 1 | 1 / 100 |
اپوزیشن |
گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس | 1 | 1 / 100
|
اپوزیشن |
آزاد | 3 | 3 / 100 |
آزاد |
کل سینیٹ نشت | 100 |
2021 سے تا 2024
ترمیمجماعت | تعداد |
---|---|
پاکستان تحریک انصاف | 27 |
پاکستان پیپلز پارٹی | 22 |
پاکستان مسلم لیگ ن | 19 |
بلوچستان عوامی پارٹی | 12 |
جمعیت علمائے اسلام | 5 |
ایم کیو ایم | 3 |
عوامی نیشنل پارٹی | 2 |
نیشنل پارٹی (پاکستان) | 2 |
پاکستان مسلم لیگ ق | 1 |
بلوچستان نیشنل پارٹی | 1 |
پختونخوا ملی عوامی پارٹی | 1 |
جماعت اسلامی | 1 |
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس | 1 |
آزاد | 3 |
مجموعہ | 100 |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ahmad javed (جون 12, 2013)۔ "senators"۔ dawn (senate)۔ dawn۔ AP۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 فروری 2015