آبی و خشکی نصف کرے
زمین کے ٓآبی و خشکی نصف کرے (انگریزی: Land and water hemispheres) خشکی نصف کرہ اور آبی نصف کرہ کہلاتے ہیں اور سب سے بڑے خشکی اور پانی کے رقبہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یعنی پانی کا سب سے بڑا رقبہ اور خشکی کا سب سے بڑا رقبہ جو ممکن ہے اسے بالترتیب آبی نصف کرہ اور خشکی نصف کرہ کہا جائے گا۔ اگر یہ تصور کیا جائے کہ پوری سطح آیا خشک ہے یا تر ہے، تو دونوں نصف کرے ایک دوسرے کو اوورلیپ نہیں کریں گے۔ دونوں کروں کی تقسیم اور پہچان کی گئی ہے۔ 47°13′N 1°32′W / 47.217°N 1.533°W پر خشکی نصف کرہ کا مرکز ہے۔ یہ فرانس کے نانت شہر میں واقع ہوتا ہے۔[1] آبی نصف کرہ کا مرکز 47°13′S 178°28′E / 47.217°S 178.467°E پر بحر الکاہل میں نیوزی لینڈ کے باونٹی جزیرہ کے قریب واقع ہے۔[1]
ملکوں کی تقسیم
ترمیمخشکی نصف کرہ میں زمین کا زیادہ تر خشک حصہ آجاتا ہے۔ اس میں یورپ، افریقا، شمالی امریکا، ایشیا کا تقریباً تمام حصہ اور جنوبی امریکا کا اکثر حصہ شامل ہے۔ البتہ خشکی نصف کرہ میں سمندر کافی حد تک خشکی سے بڑھا ہوا ہے۔ خشکی نصفہ کرہ میں ہی انسان کی سب سے بڑی آبادی بستی ہے۔ [2] آبی نصف کرہ میں دنیا کی زمین (خشکی) کا صرف آٹھواں حصہ ہے۔ آبی نصف کرہ میں خشکی کے خطوں میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ہوائی، ماری ٹائم جنوب مشرقی ایشیا اور امریکا (شمالی و جنوبی) کا جنوبی مخروط شامل ہیں۔انٹارکٹکا کا فی الحال آبی نصف کرہ کا حصہ مانا گیا ہے مگر ابھی یہ فیصلہ کرنا باقی ہے کہ آیا یہ خشکی کا حصہ کہلانے کے لائق ہے یا نہیں۔ بحر الکاحل اور بحر ہند کا زیادہ تر حصہ آبی نصف کرہ میں آتا ہے۔ اگر تناسب کی نظر میں دیکھا جائے تو آبی نصف کرہ 89 فیصد پانی، 6 فیصد خشکی اور 5 فیصد پولر برف کیپ پر مشتمل ہے۔[1]
نیچے دونوں نصف کروں کی تقسیم اور رقبہ دیا گیا ہے۔
براعظم خشکی نصف کرہ میں رقبہ (km²)
آبی نصف کرہ میں رقبہ (km2) یورپ 9,732,250 0 ایشیا 40,897,241 3,245,649 افریقا 29,818,400 0 امریکا 34,955,670 3,391,010 آسٹریلیا اور پیسی فک جزیرے 0 8,958,630 انٹارکٹکا 0 13,120,000 نصف کرہ میں کل خشکی کا رقبہ 115,403,561 (80.1%) 28,715,289 (19.9%)
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ Samuel Whittemore Boggs (دسمبر 1945)۔ "This Hemisphere"۔ Journal of Geography۔ 44 (9): 345–355۔ doi:10.1080/00221344508986498
- ↑ "How Much of Humanity is on Your Side of World?"۔ Brilliant Maps۔ 27 ستمبر 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2016