آتما رام (افغان وزیر)
آتما رام 1937ء میں پیدا ہونے والے افغانستان کے ہندو وزیر تھے۔[1] کہا جاتا ہے کہ ان کی وزارت کے دوران بھارت اور توران کے درمیان تجارت کو کافی فروغ ملا۔[2]
تاریخی اہمیت
ترمیمگیارہویں اور بارہویں صدی کے بعد افغانستان عملًا ایک اسلامی ملک میں تبدیل ہو چکا تھا۔ یہاں کی بدھ مت اور ہندو مت پر عمل پیرا آبادی چند اقلیتی زمروں کے علاوہ معدوم ہو چکی تھی۔ ایسے وقت میں کسی ہندو شخص کا اٹھارہویں/ انیسویں صدی میں وزیر بنایا جانا یہاں کے حکمرانوں کی مذہبی روا داری کی مثال تصور کی جا سکتی ہے۔ خاص طور اس وقت جب انھیں رعایا کے کوئی خاطر خواہ تناسب کو خوش کرنا مقصد نہ ہو۔ دوسری جانب بھارت اور توران کی تجارت میں نمایاں فروغ لانا آتما رام کی شخصی صلاحیتوں اور ان تھک کوششوں کا مظاہرہ کرتی ہیں کہ بلا شبہ وہ ایک مثبت اور نتیجہ خیز افغان وزیر تھے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Levi, Scott Cameron (2002). The Indian Diaspora in Central Asia and Its Trade, 1550-1900 (انگریزی میں). Brill. ISBN:978-90-04-12320-5.
- ↑ Iftikhar, Fareeha (13 جولائی 2018). "With hopes & dreams, students make way to Delhi University from war-torn Afghanistan". DNA India (انگریزی میں). Retrieved 2021-04-20.
متعلقہ تحریریں
ترمیم- Ram، Atma (1988)۔ Perspectives on Arthur Miller۔ Abhinav Publications۔ ISBN:978-8170172406
- ————— (1989)۔ Woman as a Novelist: A Study of Jane Austen۔ Doaba House۔ ISBN:978-8185173177
- ————— (1995)۔ Education for Development۔ Sultan Chand Publications۔ ISBN:978-0706997798
- ————— (1995)۔ Morality in Tess and Other Essays: In Honour of Mulk Raj Anand۔ Mittal Publishers۔ ISBN:978-8170996101
- ————— (1997)۔ Education and the poor۔ Dharma College
- ————— (1998)۔ Education۔ ADS Press
- ————— (1999)۔ Education in India Reforming the System۔ B. R. Publishers۔ ASIN:B00BGL6YDE