آرٹ بکوالڈ
مشہور امریکی کالم نگار اور مزاح نگار۔ 1925 میں نیویارک میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنے والد کا کاروبار ناکام ہونے کے بعد کئی برس یتیم خانے میں گزارے۔ چالیس سال تک کالم نگاری سے وابستہ رہے اور تینتیس کتابیں تصنیف کیں۔ ان کا پہلا کالم 1949 میں اس وقت شائع ہوا جب وہ پیرس میں رہائش پزیر تھے۔ انھوں نے امریکا واپس آنے کے بعد ہزاروں کالم لکھے اور خاص طور امریکا کے اعلیٰ طبقے کو اپنے طنز کا نشانہ بنایا۔ بکوالڈ نے واشنگٹن کی زندگی اور وہاں کے حالات کے بارے میں اتنی خوبصورتی سے لکھا کہ لاکھوں پڑھنے والے ان کے مداح بن گئے اور ان کا نام سیاسی طنز کے مترادف سمجھا جانے لگا۔
آرٹ بکوالڈ | |
---|---|
(انگریزی میں: Arthur Buchwald) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 20 اکتوبر 1925ء [1][2][3][4][5][6][7] ماؤنٹ ورنن، نیو یارک |
وفات | 17 جنوری 2007ء (82 سال)[8][1][2][3][4][5][6] واشنگٹن ڈی سی [9] |
وجہ وفات | گردے فیل |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | ریاستہائے متحدہ امریکا |
تعداد اولاد | 3 |
عملی زندگی | |
پیشہ | کالم نگار ، مضمون نگار ، مصنف [10]، منظر نویس ، صحافی ، ڈراما نگار [10] |
پیشہ ورانہ زبان | فرانسیسی [11]، انگریزی [12] |
عسکری خدمات | |
شاخ | ریاستہائے متحدہ بحری کور |
لڑائیاں اور جنگیں | دوسری جنگ عظیم |
اعزازات | |
ہوریٹیو ایلگر اعزاز (1989)[13] |
|
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
آرٹ بکوالڈ نے اپنا عروج 1970 کی دہائی کے آغاز میں دیکھا جب ان کے کالم پانچ سو سے زائد امریکی اور غیر ملکی اخبارات میں شائع ہوئے۔
ان کا یہ جملہ بہت زیادہ مشہور ہوا ’اگر آپ کسی انتظامیہ کو طویل عرصے تک نشانہ بنائے رکھیں تو وہ آپ کو اپنا رکن منتخب کر لے گی‘
بکوالڈ کو 1982 میں ان کے نمایاں تبصرے پر پولٹزر انعام بھی دیا گیا۔ 1990 کے آغاز میں انھوں نے پیراماؤنٹ پیکچرز پر مقدمہ دائر کیا اور دعویٰ کیا کہ امریکا میں آنے والی ایڈی مرفی کی فلم ’کمنگ ٹو امریکا‘ کا مرکزی خیال ان کی تحریروں سے لیا گیا تھا۔ انھوں نے اس مقدمے میں نو لاکھ ڈالر جیتے۔ ان کی اس جیت کے بعد فلم بنانے والے کمپنیوں نے اس قانون کو تبدیل کیا کہ انھیں کسی کہانی کا بنیادی خیال پیش کرنے والے مصنف کو معاوضہ نہیں دینا ہو گا۔
اس نئے بنے والی قانونی شق کو غیر سرکاری طور پر بکدلڈ شق کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/119313529 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12593798c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Art-Buchwald — بنام: Art Buchwald — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6rw2q59 — بنام: Art Buchwald — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب انٹرنیٹ بروڈوے ڈیٹا بیس پرسن آئی ڈی: https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/4260 — بنام: Art Buchwald — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/17557831 — بنام: Art Buchwald — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ انٹرنیٹ سوپرلیٹیو فکشن ڈیٹا بیس آتھر آئی ڈی: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?11685 — بنام: Art Buchwald — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ http://www.nytimes.com/2007/01/18/washington/17cnd-buchwald.html
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/119313529 — اخذ شدہ بتاریخ: 31 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ https://cs.isabart.org/person/110750 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/11500274X — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2020
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/64854115
- ↑ https://horatioalger.org/members/member-detail/art-buchwald/