آر ایس ایس کے سرسنگھ چالکوں کی فہرست

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ بھارت کی ایک دایاں بازو ہندو قوم پرست تنظیم ہے اور بھارت میں بر سر اقتدار سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرپرست مانی جاتی ہے۔[1][2][3][4] آر ایس ایس سنگھ پریوار کی سب سے بڑی اور اہم اکائی ہے۔ اس کی بنیاد 1925ء میں دسہرہ کے موقع پر رکھی گئی تھی۔ اس کے کارکنان کا دعوی ہے کہ وہ بھارت کی رضاکارانہ خدمت کرتے ہیں۔[5] آر ایس ایس دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ تنظیم بھی ہے۔[6]

موجودہ
موہن بھاگوت

21 مارچ 2009 سے
قسمسیاسی دفتر
رکنسنگھ پریوار
رہائشہیڈگیوار بھون، سنگھ بلڈنگ روڈ، ناگپور، مہاراشٹر
نامزد کُننِدہگذشتہ سرسنگھ چالک
مدت عہدہمدت میقات نہیں
تشکیل27 اکتوبر 1925
اولین حاملK. B. Hedgewar
(1925–1930)
نائبSuresh Joshi
(Sarkaryavah)
ویب سائٹwww.rss.org

سنگھ چالک آر ایس ایس کا سربراہ ہوتا ہے اور اس عہدہ کے لیے نامزدگی سابق ارکان اور سابق صدور کرتے ہیں۔ 1925ء میں اس کے آغاز سے اب تک کل 6 چالک رہ چکے ہیں۔ پہلے چالک کیشو بالی رام ہیجوار(1925ء-1930ء) تھے۔ پھر وہ 1931ء تا 1940ء چالک رہے۔ موجودہ چالک موہن بھاگوت ہیں۔[7]

سر سنگھ چالکوں کی فہرست ترمیم

نمبر شمار۔ نام تصویر حیات مدت عہدہ
1 K. B. Hedgewar   1 اپریل 1889 – 21 جون 1940 1925–1930
1931–1940[8]
Laxman Vaman Paranjpe
(acting)
20 نومبر 1877 – 22 فروری 1958 1930–1931 [9]
2 مادھوراؤ سداشیوراؤ گولولکر   19 فروری 1906 – 5 جون 1973 1940–1973 [10]
3 Madhukar Dattatraya Deoras   11 دسمبر 1915–17 جون 1996 1973–1993 [11]
4 Rajendra Singh 29 جنوری 1922 – 14 جولائی 2003 1993–2000 [12]
5 K. S. Sudarshan 18 جون 1931 – 15 ستمبر 2012 2000–2009 [13]
6 موہن بھاگوت   11 ستمبر 1950 incumbent since 21 مارچ 2009 [14]

حوالہ جات ترمیم

  1. John McLeod (2002)۔ The history of India۔ Greenwood Publishing Group۔ صفحہ: 209–۔ ISBN 978-0-313-31459-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2010 
  2. Andersen & Damle 1987, p. 111.
  3. Donald L. Horowitz (2001)۔ The Deadly Ethnic Riot۔ University of California Press۔ صفحہ: 244۔ ISBN 978-0-520-22447-6 
  4. Jeff Haynes (2 ستمبر 2003)۔ Democracy and Political Change in the Third World۔ Routledge۔ صفحہ: 168–۔ ISBN 978-1-134-54184-3 
  5. "A self-goal by the RSS"۔ The Indian Express۔ 6 جنوری 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی 2016 
  6. M. G. Chitkara (2004)۔ Rashtriya Swayamsevak Sangh: National Upsurge۔ ISBN 9788176484657 
  7. Pralay Kanugo (2002)۔ RSS's tryst with politics: from Hedgewar to Sudarshan۔ صفحہ: 76۔ ISBN 9788173043987 
  8. Ram Puniyani (2005-07-21)۔ Religion, Power and Violence: Expression of Politics in Contemporary Times۔ صفحہ: 125۔ ISBN 0-7619-3338-7 
  9. Tanmay Mohta۔ "Rashtriya Swayamsevak Sangh (RSS)"۔ Blog۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  10. Christophe Jaffrelot۔ The Hindu Nationalist Movement and Indian Politics۔ C. Hurst & Co. Publishers۔ صفحہ: 39 
  11. Sumanta Banerjee (1999)۔ Shrinking space: minority rights in South Asia۔ South Asia Forum for Human Rights, 1999۔ صفحہ: 171 
  12. Shamsul Islam (2006)۔ Religious Dimensions of Indian Nationalism: A Study of RSS۔ Anamika Pub & Distributors۔ صفحہ: 36۔ ISBN 9788174952363۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  13. Christophe Jaffrelot (2010)۔ Religion, Caste, and Politics in India۔ Primus Books۔ صفحہ: 205۔ ISBN 9789380607047 
  14. "RSS chief Mohan Bhagwat urges youth to follow path shown by leaders"۔ Times Now۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018