آسام کی کل آبادی لگ بھگ 3,25,00000 (سوا تین کروڑ ) ہے۔ جس میں سرکاری اعدادوشمارکی روسے مسلمانوں کی تعداد 85 لاکھ ہے۔ یہ کل آبادی کا 30 فی صد ہے۔ یہاں بوڈو قبائل کی تعداد 20,00,000 کے آس پاس ہے۔ ان قبائلیوں کی نوے فی صد آبادی ہندو مذہب کی ماننے والی ہے۔ بقیہ 9 فی صد کا تعلق مسیحی مذہب سے ہے۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ آسام تک دلی کی مسلم سلطنتیں نہیں پہنچ پائیں۔

2014ء کے فسادات ترمیم

سال 2014ء میں بوڈوؤں اور مسلمانوں کے بیچ فسادات ہوئے جس میں کئی مسلمان مارے گئے یا بے گھر ہوئے تھے۔ یہ قضیہ بوڈو اکثریتی علاقوں میں ہوا تھا۔ اس کی وجوہات اس طرح ہیں :

  • مخالف مسلم تعصبات
  • بوڈوعلاقوں میں موجود مسلمان حکومت ہند کی تائید کرتے ہیں جو بوڈو دہشت گردتنظیموں کو بالکل منظور نہیں۔
  • بوڈو دہشت گرد تنظیمیں وہاں موجود مسلمانوں کو مقامی باشندے تسلیم نہیں کرتے ۔
  • وہاں پر بسنے والے اکثر مسلمان بنگالی زبان بولتے ہیں۔ جبکہ بوڈو دہشت گرد وں کی اپنی الگ قبائیلی زبان ہے۔ بنگالی بولی کے سبب بوڈو دہشت گرد مسلمانوں پر بنگلہ دیشی ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم