آلوبخارا
آلو بخارا سرد تر تاثیر کا حامل یہ پھل حقیقی طور پر ترش ہے مگر پختہ ہوکر جب اس کا رنگ سیاہی مائل ہوجائے تو شیریں ہوجاتا ہے۔
 عربی اجاص
عربی
'فارسی' آلوبخارا
عربی
انگریزی prunes
ماهیت : آلوبخادا مشہور پهل ہے۔بیر کے برابر۔ رنگ سرخی مائل بہ سیاہی مزہ ترش چاشنی دارہوتاہے۔
اقسام: آلوبخارا بستانی اور کوہی دو قسم کاہوتا ہے۔ بستانی کئی قسم کاہوتاہے جن میں ایک قسم بڑی اور سیاہ ہے اسی کو بالعموم آلوبخارا کہتے ہیں۔
مزاج: سردوتر۔
افعال: مسکن صفراءوجوش خون۔ ملین امعاء۔
استعمال: آلوبخاراگرمی کے دردسر، تپ صفراوی، قے، متلی اورپیاس کورکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ قلب کی حرارت و سوزش میں مفید ہے۔
مقدارخواک: تین عدد سے پانچ عدد (بطور مسہل پندرہ بیس تک)
مزید تحقیقات: آلوبخارا کے کیمیاوی تجزیہ سے پتہ چلا ہے کہ اس میں حسب ذیل اجزاء پائے جاتے ہیں۔
(1)اجزاءلحمیہ (2)شحم(3)شکر(4)معدنی اجزاء مثلا کیلشیم، فاسفورس وغیرہ پائے جاتے ہیں۔
قدیم حکماء کی نظر میں
مشہور و معروف مسلم اطباءابن بیطار نے جامع المفردات اور ابن ہبل نے کتاب المختارات میں آلو بخاراکے عربی نام اجاص کے عنوان سے فوائد تحریر کیے ہیں۔ شیخ الرئیس بوعلی سینا‘ علامہ برہان الدین نفیس اور ملاسدیدی نے بھی اپنی اپنی تصانیف میں آلو بخارا کے استعمالات لکھے ہیں۔
قدیم اطباءاکرام جسمانی کمزوری اور بخاروں کی کمزوری کو رفع کرنے کے لیے آلو بخارا اس لیے استعمال کرتے تھے کہ یہ جلد ہضم ہوجاتا ہے اور اس میں تمام غذائی و معدنی اجزاءکے ساتھ پانی کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے۔ شیریں آلو بخارا کا کثرت استعمال بھی معدہ اور امعاءکی ضروری حرارت کو ختم کرکے مضرت پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ا ٓلو بخارا کھانسی میں مضر نہیں بشرطیکہ ترش نہ ہو۔