نامعلوم جغرافیہ نویس حدود عالم کا مؤلف لکھتا ہے گورگان (جوزجان) ایک آباد شہر ہے۔ جس میں بہت سی نعمتیں ہیں اور عدل و انصاف ہے۔ اس کے جنوب میں بامیان سے غور تک اور مغرب میں غرجستان اور قصبہ بشین سے مرو تک۔ اس کے شمال میں اس کی سرحد جیحون ہے۔ اس ناحیت کا بادشاہ ملوک و اطراف میں سے ہے۔ وہ افریدوں کی اولاد سے ہے اور وہ تمام سردار جو حدود غرجستان اور غور کے اندر ہیں، وہ سب اس کے فرماں بردار اور اس کے ماتحت ہیں۔ وہ اطراف کے بادشاہوں سے اپنی بادشاہت، عزت اور مرتبہ سیاست و سخاوت، دوست برداری اور دانش میں بڑھا ہوا ہے۔

گورگان کے بادشاہ کا لقب قدیم زمانے میں ’گوور گان خداۃ‘ تھا۔ دسویں صدی میں یہاں آل فریغوں حکومت کرتے تھے۔ اس خانداں کو محمود غزنوی نے ختم کیا تھا۔ خاندان فریغونیاں 300ھ کے لگ بھگ اس ملک پر حکمران تھے اور یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خاندان اسی ملک کے نواح کے باشندے تھے۔ ان کے دور کو تاریخ نگاروں نے اس خاندان کو نہایت عمدہ قرار دیا ہے۔ بارتولید لکھتا ہے اس خاندان کے عہد میں حکومت جوزجان کی حدود مضافات غور بست اور ہلمند کے کنارے تک پہنچ گئی تھی۔

ابونصر بن عبد الجبار العتبی جس نے 513ھ میں تاریخ لکھی ہے، وہ بھی آل افریغوں کو سلطان محمود کی جانب سے جوزجان کا حاکم سمجھتا تھا اور ان کی عالی ہمتی میں مثل آسمان کے فراغ دلی، بخشش اور جواں مردی میں مثل جیحوں کہتا ہے۔ آل سبکتگین کے مشہور شاعر ابوالفتع اور حکیم ناصر خسرو نے اس خاندان کی ستائش میں مدایح لکھے ہیں۔ فریغوں خاندان اپنی شریفانہ عادات و خصال، دانش پروری اور علم دوستی میں مشہو تھا۔ ان کا دربار ہمیشہ فضلا اور شعرا کا مرجع اور اپنے عہد کا دانش مندوں اور خرد مندوں کا مسکن تھا۔ معاصر شعرا نے ان کی تعریف میں قصائد اور تعریفی اشعار کہے ہیں۔

  • آل فریغوں (052ھ تا 014ھ) افغانستان میں حکمران رہے ہیں۔ تاریخی کتب مثلاً تاریخ یمنی، آثار الباقیہ، کامل ابن کثیر، تاریخ بیہقی، حدود العالم، یمنتہ الدہر، قابوس نامہ، زین الاخبار، تاریخ بخارا جوامع الحکایات، اصطخری، حیات سلطان محمود (ڈاکٹر محمد ناظم) میں معلومات ناکافی اور تشنہ ہیں۔ اس خاندا ن کا پہلا حکمران تقریباً 052ھ میں حکمران ہوا۔ دوسرا حکمران احمد بن فریغوں تھا۔ جس کو بروایت نرشیخی تقریباً 582ء میں اسماعیل سامانی کی اطاعت اختیار کی اور اس کے بعد اس کا بیٹا ابوالحارث محمد بن احمد043ھ میں حکمران ہوا۔ جیسا کہ ابوسعید عبد الحئی بن الضحاک گردیزی لکھتا ہے کہ نوح بن منصور سامانی نے ابوالحارث محمد بن احمد فریغوں کے ساتھ دامادی کا رشتہ 563ء میں قائم کیا تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ محمد 523ء کے بعد بھی زندہ تھا اور جس زمانے میں خاندان غزنوی کا موئس و بانی علم شاہی و جہانگیری بلند کیے ہوئے تھا۔ 273ھ کے لگ بھگ حدود العالم کا نامعلوم مصنف جوزجان میں اپنی کتاب لکھ رہا تھا۔ اس خاندان کا حکمران یہی محمد بن احمد الحرث یا الحارث تھا۔ جس کانام العتبی اور گردیزی نے بھی لیا ہے۔ اس کے بعد اس کا بیٹا ابوالحارث احمد 983ھ میں اپنے باپ کا جانشین ہوا۔ اس نے (غالباً اپنی ولیہدی میں) 083ھ اور پھر 483ھ امیر منصور کی امداد کی اور ابوعلی سمیجور کے ساتھ خوب مقابلے اور مجاولے کیے اور سبکتگین کے ساتھ دوستانہ روابط قائم کیے تھے۔ 583ھ میں اس نے ابو علی سمیجوری کو خراسان سے نکالنے میں اس کی مدد کی تھی اور احمد نے بعد میں اپنی ایک بیٹی سبکتگین کے بیٹے محمود کے عقد میں دی اور سبکتگین نے اپنے بیٹیوں میں سے ایک بیٹی احمد کی بیٹی احمد کے بیٹے ابونصر محمد کے عقد میں دے دی تھی۔ اس کشمکش میں جو سبکتگین کے مرنے بعد تخت و تاج کے لیے ہوئی تھی، احمد نے اپنے داماد محمود کی طرف داری کی اور اسماعیل کی مخالفت کی اور کچھ مدت گزرنے کے بعد قدرت نے اسباب پیدا کیے کہ لوگوں نے محمود کو شہنشاہ تسلیم کر لیا۔ احمد نے 093ھ تا 893ھ کے درمیان میں وفات پائی۔ اس کے بعد اس کا بیٹا ابونصر محمد اس کا جانشین ہوا۔ سلطان محمود کے بعض جنگی سفروں میں جو اس نے ہندوستان میں کیے، اس نے سلطان کی مواقت کی اور حق رفاقت ادا کیا اور اپنی ایک بیٹی سلطان کے بیٹے ابو احمد کے عقد میں دی۔ ابو نصر محمد نے 014ھ میں وفات پائی اور ایک لڑکا حسن نامی پیچھے چھوڑا۔ جو بہت چھوٹا تھا۔ اس لیے سلطان محمود نے ولایت جوزجان اپنے بیٹے محمد کے سپرد کردی۔ اس طرح جوزجان کے اس شاہی خاندان کی حکومت ختم ہو گئی۔ فریغون محمد کا ذکر کیا گیا ہے جو 493ھ کے لگ بھگ تھا۔ یہ معلوم نہیں یہ حکمران ہوا کے نہیں۔ اس طرح اس خاندان کے ابن فریغوں کا ذکر ملتا ہے جس نے عربی میں جوامع العلوم لکھی تھی جو یورپ میں شائع ہو چکی ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. عبد الحئی حبیبی۔ تقلیمات طبقات ناصری جلد دوم، 092 تا 492۔ 934 تا 044