آندھرا پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی
آندھرا پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کا قیام 24 ستمبر 1998ء کو ہوا تھا۔ قومی ایڈز کنٹرول ادارہ کے تحت اس ادارے کو آندھرا پردیش میں پہلے ہی سے ایچ آئ وی کے شکار 5 لاکھ افراد اور ریاست کی بڑھتی ہوئی آبادی کو ایچ آئی وی کی معلومات اور علاج کے متعلق بتانا اس ادارہ کی ذمہ داری ہے۔[1] اب ایک ادارہ ہو کر بھی اس کی دو شاخیں بن چکی ہیں، ایک ریاست آندھرا پردیش کے لیے، دوسرے ریاست تلنگانہ کے لیے۔
منصوبہ جات
ترمیمنومبر 2011ء سے آندھرا پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی نے "ممتا" منصوبہ نافذ کیا۔ اس کے تحت حاملہ خواتین کو ایچ آئ وی کی جانچ کے لیے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور مثبت پائی جانے والی خواتین کو علاج کے طریقے بتائے جاتے ہیں کیوں کہ ادویہ کی مدد سے ماں سے بچے کو پہنچنے والے ایچ آئ وی کے 90 فیصد معاملات کو روکا جا سکتا ہے۔ پیشہ ور خون کے عطیہ دہندگان کے خون سے ہو رہے مضر اثرات کو دیکھتے ہوئے 2010ء میں آندھرا پردیش ریاست ایڈز کنٹرول سوسائٹی نے "ركتا بندھو" منصوبہ نافذ کیا ہے۔ اس کے ذریعے صرف رضاکارانہ طور پر خون دینے والوں کا ہی خون لیا جا نے لگا ہے۔[2]
سرگرمیاں اور ان کے نتائج
ترمیمآندھرا پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کی سرگرمیوں کی وجہ سے ایچ آئ وی کے معاملات میں کافی کمی آئی ہے۔ جہاں 2004ء میں ریاست بھر میں ایچ آئ وی کے 1.64 فیصد معاملے درج ہوئے تھے، 2010ء تک یہ کم ہوکر 0.77 فیصد ہو گئے تھے۔ اس ادارے کے تحت عوامی بیداری کے لیے 1680 ہمہ پہلو مشاورتی و جانچ مزاکز، 45 خصوصی علاج کے مرکز اور 66 سماجی دیکھ بھال کے مراکز چلتے ہیں .[2]
2011ء کے "ایڈز دن" کو "صفرایچ آئی وی معاملے " اور "صفر داغ اورامتیاز" کے طور پر مناتے ہوئے آندھرا پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی نے ایچ آئ وی کے اختتام اور اس سے جڑے امتیازات کے خاتمے کے لیے اپنے مضبوط ارادے کو ظاہر کیا ہے۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "http://www.apsacs.org"۔ Andhra Pradesh State AIDS Control Society۔ 28 جون 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2012 روابط خارجية في
|title=
(معاونت) - ^ ا ب پ "APSACS initiatives for battling AIDS"۔ IBN Live۔ 03 جنوری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2012