ابن طاہر القیسرانی یا ابو الفضل محمد بن طاہر بن علی ابن احمد الشیبانی المقدسی (پیدائش: 17 دسمبر 1056ء— وفات: 12 ستمبر 1113ء) مسلم مؤرخ اور ماہرِ روایات تھے۔[1] انھوں نے سب سے پہلے سنی اسلام کے حوالے سے قرآنِ پاک کے بعد چھ معتبر ترین کتب[2][3][4] یعنی صحاح ستہ کا تعین کیا اور سب سے پہلے ہی سنن ابن ماجہ کو بھی معتبر گردانا۔[5]

امام   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ابن طاہر قیسرانی
(عربی میں: مُحمَّد بن طاهر بن علي بن أحمد القيسراني الشيباني ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 17 دسمبر 1056ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
یروشلم   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 ستمبر 1113ء (57 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت و جماعت
فقہی مسلک ظاہری
عملی زندگی
پیشہ محدث ،  سوانح نگار ،  مورخ ،  فقیہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سیرت

ترمیم

ابن القیسرانی کی پیدائش 1057ء میں یروشلم میں ہوئی۔ آپ کے والدین عرب اور ان کا تعلق قیساریہ سے تھا۔ اسی وجہ سے آپ کا نام پڑا۔ عربی میں یروشلم کو بیت المقدس کہتے ہیں،سو انھیں مقدسی بھی کہا گیا۔ آپ کی پیدائش کا تذکرہ ابن خلکان نے 6 شوال 448ھ درج کیا ہے جو ولیم میک گوکن ڈی سلین کے مطابق دسمبر 1056 بنتی ہے۔[6]

ابن القیسرانی نے حدیث کی تحقیق میں بہت سفر کیا۔ ابن القیسرانی نے حدیث کا علم 12 سال کی عمر سے حاصل کرنا شروع کیا اور 19 سال کی عمر میں بغداد کا رخ کیا اور پھر عراق میں کچھ وقت گزارنے کے بعد واپس وطن لوٹے اور کچھ عرصے بعد حج کرنے کے لیے مکہ روانہ ہوئے۔[6] پھر انھوں نے تہامہ، حجاز، شام، مصر، میسوپوٹامیہ، فارس اور خراساں کا بھی تعلیمی سفر کیا۔ انھوں نے زندگی کا زیادہ حصہ ہمدان میں گزارا جو موجودہ ایران کا حصہ ہے اور یہاں بہت ساری ایسی کتب تصنیف کیں جو مشہور ہوئیں۔[2] مشرق میں جب وہ خواجہ عبد اللہ انصاری کے شاگرد تھے تو انھوں نے معاوضہ لے کر محمد البخاری، مسلم ابن الاحجاج، ابو داؤد اور ابن ماجہ کے نسخے اپنے ہاتھ سے لکھے۔[7]

ایک اور حج سے واپس لوٹتے وقت ابن القیسرانی کی وفات بغداد میں جمعے کو ہوئی۔ ابن خلکان نے یومِ وفات کا تعین 28 ربیع الاوّل کیا ہے جو 507 ہجری بنتا ہے۔ ڈی سلین کے مطابق یہ ستمبر 1113 گریگوری ہے۔

علمی خدمات

ترمیم

ابن القیسرانی نے سب سے پہلے صحاح ستہ کو معتبر شمار کیا: صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابی داؤد، سنن الصغریٰ، جامع ترمذی اور سنن ابی ماجہ۔[2] سنی اسلام کے لیے ان کتب کی اہمیت کے باوجود ابن القیسرانی سے قبل کسی نے ان پر توجہ نہیں دی تھی اور ان کتب سے کسی خاص موضوع کا حوالہ یا متن تلاش کرنا کارِ دارد تھا۔[8]

اس کے علاوہ ابن القیسرانی نے ابنِ ماجہ کی فہرست تیار کی جس کی وجہ سے سنن ابی ماجہ کو صحاح ستہ میں جگہ ملی۔ اس سے قبل ابن الصلاح نے ابنِ ماجہ کو اسی وجہ سے زیادہ اہمیت نہیں دی تھی۔ ابن القیسرانی کی فہرست کی وجہ سے یہ حدیث کی پہلی کتاب بنی جس کی تدوین اس طرح کی گئی تھی۔[5][9] چونکہ یہ کتاب ابن الاثیر کی کتاب الکامل فی التاریخ اور عبد الغنی المقدیسی کی الکامل اسماء الرجال سے کم از کم ایک صدی قبل لکھی گئی تھی، اس لیے مؤرخین ابن القیسرانی کو صحاحِ ستہ کی بنیاد مانتے ہیں۔[3][4][5] ابن القیسرانی ظاہری تھے اور اسلامی فقہ کے ظاہری معنوں کے قائل تھے۔[10] اس کے علاوہ وہ باقاعدہ صوفی مسلک سے تعلق رکھتے تھے اور نثر اور شاعری پر بھی لکھتے رہے۔[6] ان کی طرف سے موسیقی اور رقص کے دفاع کو سخت گیر مذہبی حلقوں سے مخالفت کا سامنا رہا۔ اپنے تمام تر تاریخی اور روایات سے متعلق کام کے باوجود ان کی کتب میں موجود گرائمر کی اغلاط کی وجہ سے ان پر تنقید بھی کی جاتی رہی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Names of Zahiri Scholars"۔ 11 جنوری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2019 
  2. ^ ا ب پ Ibn Khallikan's Biographical Dictionary, translated by William McGuckin de Slane. Paris: Oriental Translation Fund of Great Britain and Ireland. Sold by Institut de France and Royal Library of Belgium. Vol. 3, pg. 5.
  3. ^ ا ب Scott C. Lucas, Constructive Critics, Ḥadīth Literature, and the Articulation of Sunnī Islam, pg. 106. Leiden: Brill Publishers, 2004.
  4. ^ ا ب Muhammad 'Abd al-Ra'uf, Hadith Literature - 1. Taken from The Cambridge History of Arabic Literature, vol. 1, pg. 287. Cambridge: Cambridge University Press, 1983.
  5. ^ ا ب پ Ignác Goldziher, Muslim Studies, vol. 2, pg. 240. Halle, 1889-1890. آئی ایس بی این 0-202-30778-6
  6. ^ ا ب پ Ibn Khallikan, pg. 6.
  7. الذہبی،   تذکرۃ الحفاظ.، ج 4، ص 27-29۔
  8. Lucas, pg. 103.
  9. Lucas, pg. 83.
  10. Christopher Melchert, The Formation of the Sunni Schools of Law: 9th-10th Centuries C.E., pg. 185. Leiden: [Brill Publishers, 1997.