ابو حسن شاذلی
شیخ ابو الحسن شاذلی جن کا پورا نام ابو الحسن علی بن عبد الله بن عبد الجبار بن يوسف ابن ہرمز المغربی الشاذلی الشريف الحسنی ہے، قطب اول سلسلہ شاذلیہ کے بانی، بہت بڑے شیخ ،اولیاء کے امام اور امت مسلمہ کے بڑے بزرگ ہیں۔
ابو حسن شاذلی | |
---|---|
(عربی میں: أبي الحسن الشاذلي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1197ء المغرب |
وفات | نومبر1258ء (60–61 سال)[1][2] سلطنت مملوک |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
استاذ | عبدالسلام ابن مشیش العلمی |
پیشہ | مذہبی رہنما ، مرشد ، ولی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
شعبۂ عمل | تصوف |
درستی - ترمیم ![]() |
ولادت
ترمیمغمارہ جو سبتہ کے قریب شمالی مراکش میں واقع ہے۔ 591ھ بمطابق 1195ء میں ایک کسان کے گھر پیدا ہوئے۔
لقب و کنیت
ترمیمان کا لقب شاذلی اور کنیت ابو الحسن ہے۔
طريقت
ترمیمآپ سلسلہ شاذليہ کے بانی ہیں جبکہ طریقت اپنے شيخ عبد السلام بن مشيش سے جو خلیفہ تھے امام ابو المدین غوث المغربی کے جو خلیفہ ہیں غوث اعظم کے
تصنیفات
ترمیم- حزب الشاذلی
- حزب الكبير
- حزب البحر
- الجواہر المصونہ واللآلی المكنونہ
وفات
ترمیم656ھ بمطابق 1258ء میں خميثرجو بحیرہ احمر کے ساحل پر قنا اور قصیر کے درمیان واقع ہے میں وفات ہوئی۔[3]
[4]شاذلی کی کرامت کے متعلق شیخ یا توت بے سند اپنے مرشد شیخ ابی العباس مرسی بیان کرتے ہیں کہ آپ ہر سال مصر کی راہ سے حج کے نے تشریف لے جایا کرتے اور ماہ رجب سے تا انقضائے حج تشریف لاتے۔ ایک سال جو آپ کی حیات کا آخری سال تھا۔ آپ اپنے شہر سے نکلے اور اپنے خادم سے فرمایا ایک کلہاڑی ،ایک ٹوکری اور میت کی تجہیز و تکفین کا ساماں ساتھ لیتے آنا ۔ خادم نے عرض کیا یا سیدی یہ سامان آپ کیوں طلب فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ مقام خمیرا میں معلوم ہو جائے گا۔ جب شیخ ابو الحسن اور آپ کا خادم و ہاں پہنچے تو آپ نے غسل فرمایا۔ اور دورکعت نماز پڑھی۔ دوسری رکعت کے آخری سجدہ میں جان بحق تسلیم کیا۔ اور یہیں دفن ہوئے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ بنام: Abū al-Ḥasan ʻAlī ibn ʻAbd Allāh al-Shādhilī — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/227923 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/al-Shadhili — بنام: al-Shadhili — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ موسوعہ الكسنزان ،مؤلف: شيخ عبد الكريم الكسنزان
- ↑ اعلام التصوف الاسلامی،احمد ابو كف، ص34-54