عمرو بن اخطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وفات: 71ھ) صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔آپ ہجرت کے بعد مشرف باسلام ہوئے۔تقریبا تمام غزوات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شانۂ بشانہ لڑتے رہے۔آپ نے 71ھ میں بصرہ میں وفات پائی ۔

حضرت ابوزیدؓ عمرو بن اخطب
معلومات شخصیت
وفات سنہ 688ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بصرہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش بصرہ   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد بسیرا اور عزرہ
عملی زندگی
پیشہ محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں 13 غزوات


نام و نسب

ترمیم

عمرو نام، ابو زید کنیت، سلسلہ نسب یہ ہے، عمرو بن اخطب بن رفاعہ بن محمود بن یسیر بن عبد اللہ بن صیف بن یعمر بن عدی بن ثعلبہ بن عمرو بن عامر ماء السماء،اگرچہ عدی بن ثعلبہ کی اولاد تھے،مگر اس کے برادر خزرج کی نسل سے مشہور ہوئے اور عر ب میں یہ کوئی نئی بات نہیں ، صاحب اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ لکھتے ہیں :كثيراً ما تفعل العرب هذا، تنسب ولد الأخ إلى عمهم لشهرته، عرب میں بسا اوقات چچا کے مشہو ہونے کی وجہ سے بھتیجا بھی اسی کا بیٹا مشہور ہو جاتا ہے۔ [1] بعض لوگوں نے ان کو حارث بن خزرج کی اولاد بتایا ہے۔ [2]

اسلام

ترمیم

حضرت عمرو بن اخطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہجرت کے بعد مسلمان ہوئے۔

غزوات

ترمیم

حضرت عمرو بن اخطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 13 غزوات میں شرکت کی۔ [3]

وفات

ترمیم

عہد نبوت کے بعد بصرہ میں مقیم رہے اور یہیں 120 سال کی عمر پاکر انتقال کیا۔

اولاد

ترمیم

آپ نے حسب ذیل اولاد چھوڑی، بسیرا اور عزرہ بن ثابت محدث کی والدہ ۔

حلیہ

ترمیم

آپ کا حلیہ مبارک یہ تھا خوبصورت اور میانہ رو تھے لنگڑا کر چلتے تھے۔

فضل و کمال

ترمیم

چند حدیثیں روایت کیں، جو صحیح مسلم اور سنن میں موجود ہیں ، راویوں میں حسب ذیل اصحاب ہیں، علبا بن احمر لشکری، حسن بن ابی حسن بصری ،ابو نہیک ازدی، انس بن سیرین ،ابو الخلیل ،تمیم بن حویص، سعید بن قطن، ابو قلابہ، عمرو بن بجدان، حسن بن محمد عبد اللہ ،تمیم بن مریض [4]

اخلاق

ترمیم

حب رسول علانیہ نمایاں تھی، آنحضرت بھی ان سے محبت کرتے تھے،ایک مرتبہ جسد اطہر سے کرتا اٹھا کر فرمایا یہاں آؤ اور میری پیٹھ چھوؤ ہاتھ پیٹھ سے خاتم نبوت پر پہنچا اوراس کو اچھی طرح دیکھا۔ ایک مرتبہ آنحضرت نے پانی مانگا،پیالہ میں بال پڑا تھا، انھوں نے جلدی سے نکالا، آنحضرت نہایت خوش ہوئے سر اور چہرہ پرہاتھ پھیرا اور فرمایا خدا یا اس کو صاحبِ جمال کر جن لوگوں نے ان کو 93،94 سال کے سن میں دیکھا بیان کرتے ہیں کہ سر اور داڑھی میں ایک بال بھی سفید نہ ہوا تھا،وفات کے وقت جب 120 سال کی عمر تھی سرکے بال سفید ہو گئے تھے۔[5] [6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اسد الغابۃ،باب ابو زید قیس بن السکن:3/181)
  2. الذهبي (2001)۔ "سير أعلام النبلاء، ومن صغار الصحابة، عمرو بن أخطب، جـ 3"۔ www.islamweb.net۔ مؤسسة الرسالة۔ ص 474۔ مورخہ 2019-03-30 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-22
  3. (مسند:5/240)
  4. دعا النبي صلى الله عليه وسلم لعمرو بن أخطب الانصاري آرکائیو شدہ 2019-12-22 بذریعہ وے بیک مشین
  5. (اسد الغابہ تذکرہ عمرو بن اخطب)
  6. ابن كثير۔ "البداية والنهاية، الجزء الثامن، ثم دخلت سنة إحدى وسبعين ، عمرو بن أخطب"۔ ar.wikisource.org۔ مورخہ 2019-03-30 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-22