ابو اسحاق اصفرائینی
ابو اسحاق اصفرائینی قرون وسطیٰ کے سنی اسلامی فقیہ، شافعی فقیہ، قانونی نظریہ دان تھے۔ [3] اور قرآن کے بڑے مفسر۔ اصفرائینی کا علم عقیدہ، حدیث اور فقہ کے علوم پر مرکوز تھا۔ وہ پانچویں اسلامی صدی کے آغاز میں نیشاپور میں سنی اشعری الہیات کے مرکزی تبلیغی فرد کے طور پر ابن فراق کے ساتھ تھے۔ [2]
ابو اسحاق اصفرائینی | |
---|---|
(عربی میں: أبو إسحاق الإسفراييني) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 949 اسفراین |
وفات | 20 فروری 1027 (77–78 سال) اسفراین |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
نمایاں شاگرد | ابن طاہر البغدادی، القشیری[1] |
پیشہ | عالم، فقیہ، متکلم، مفسر قرآن، محدث |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی، عربی |
شعبۂ عمل | فقہ، اصول فقہ، علم کلام، تفسیر قرآن، علم حدیث |
درستی - ترمیم ![]() |
ابو اسحاق اصفرائینی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | ابو الحسن علی ابن فضل بن احمد اسفرائینی |
وفات | ہجری 418 (1027/1028)[6] |
مذہب | اسلام |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | شافعی[2][3] |
معتقدات | اشعری[2][4][5] |
بنیادی دلچسپی | دینیات (کلام)، فلسفہ، منطق، اسلامی فقہ |
مرتبہ | |
سیرت ترميم
اصفرائینی شمال مغربی خراسان کے قصبے اسفارائن میں پیدا ہوئے تھے۔آپ کے بچپن کے بارے میں بہت کم معلوم ہے سوائے اس کے کہ انہوں نے اسلامی فقہ، اسلامی الہیات اور عقائد (عقیدہ) پر مرکوز جامع اسلامی تعلیم حاصل کی۔ اپنی جوانی میں، الاصفرائینی نے اپنی تعلیم کو آگے بڑھانے کے لیے بغداد کا سفر کیا اور اپنے وقت کے چند مشہور سنی علماء بشمول باہلی، باقلانی اور ابن فراق کے لیکچرز میں شرکت کی۔ [2]
اس کے بعد اصفرائینی نے بغداد چھوڑ کر اپنے آبائی قصبے اسفرائن لوٹنے کا انتخاب کیا، باوجود اس کے کہ عراق کے علماء کی طرف سے آپ کی عزت و توقیر کی گئی تھی۔ [8] بعد میں آپ نے نیشاپور کی دعوت قبول کی، جہاں ان کے لیے ایک اسکول بنایا گیا۔ [2] 411ھ سے نیشاپور کی جامع مسجد میں درس حدیث کی نشستیں منعقد کیں۔ [9]
مناظر ترميم
اصفرائینی نے سنی اشعری مکتبہ الٰہیات کی پیروی کی اور اپنا زیادہ تر وقت کرامیہ فرقہ کے نظریات کی تردید(رد) میں صرف کیا۔ جو خدا کے بارے میں بشری نظریات کے حامل تھے۔ [9]
وفات ترميم
اصفرائینی کی وفات اسلامی مہینے محرم الحرام 418 ہجری (فروری 1027 عیسوی) میں ہوئی اور اسفارائن میں دفن ہوئے۔آپ کا مقبرہ 6ویں/12ویں صدی میں متقی زائرین کو اپنی طرف متوجہ کرتا رہا ہے۔ [9]
مزید دیکھو ترميم
حوالہ جات ترميم
- ↑ عنوان : Encyclopaedia of Islam — صفحہ: 526 — شائع شدہ از: 1986
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج Lewis، B.؛ Menage، V.L.؛ Pellat، Ch.؛ Schacht، J. (1997) [1st. pub. 1978]. Encyclopaedia of Islam. IV (Iran-Kha) (ایڈیشن New). Leiden, Netherlands: Brill. صفحہ 107. ISBN 9004078193.
- ^ ا ب Jonathan A.C. Brown (2007), The Canonization of al-Bukhārī and Muslim: The Formation and Function of the Sunnī Ḥadīth Canon, p.156. Brill Publishers. آئی ایس بی این 978-9004158399.
- ↑ Khalil، Mohammad Hassan (2013). Between Heaven and Hell: Islam, Salvation, and the Fate of Others. Oxford: Oxford University Press. صفحہ 17. ISBN 978-0199945412.
- ↑ Schmidtke، Sabine (2012). Ibn Ḥazm of Cordoba: The Life and Works of a Controversial Thinker. (Brill Publishers). صفحہ 383. ISBN 978-9004243101.
- ^ ا ب Ephrat، Daphna (2000). A Learned Society in a Period of Transition: The Sunni 'Ulama' of Eleventh-Century Baghdad (SUNY series in Medieval Middle East History). State University of New York Press. صفحہ 52. ISBN 079144645X.
- ↑ Adang، Camilla؛ Fierro، Maribel؛ Schmidtke، Sabine (2012). Ibn Hazm of Cordoba: The Life and Works of a Controversial Thinker (Handbook of Oriental Studies) (Handbook of Oriental Studies: Section 1; The Near and Middle East). Leiden, Netherlands: Brill Academic Publishers. صفحہ 387. ISBN 978-90-04-23424-6.
- ↑ Ephrat، Daphna (2000). A Learned Society in a Period of Transition: The Sunni 'Ulama' of Eleventh-Century Baghdad (SUNY series in Medieval Middle East History). State University of New York Press. صفحہ 66. ISBN 079144645X.
- ^ ا ب پ Lewis، B.؛ Menage، V.L.؛ Pellat، Ch.؛ Schacht، J. (1997) [1st. pub. 1978]. Encyclopaedia of Islam. IV (Iran-Kha) (ایڈیشن New). Leiden, Netherlands: Brill. صفحہ 108. ISBN 9004078193.