ابو قاسم قشیری
امام القشیری یا امام ابو القاسم عبد الکریم بن ہوازن القشیری (پیدائش: اگست 986ء— وفات: 30 دسمبر 1072ء) محدث، مفسر اور ماہر علم الکلام تھے۔ دنیائے تصوف میں صاحب رسالہ قشیریہ کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ اسلامی تصوف میں اِن کی تصنیف رسالہ قشیریہ مشہور ہے۔
ابو قاسم قشیری | |
---|---|
(عربی میں: عبد الكريم القشيري) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 اگست 986ء استو [1][2] |
وفات | 30 دسمبر 1072ء (86 سال)[3][4][2] نیشاپور [5] |
شہریت | دولت عباسیہ |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
فقہی مسلک | شافعی |
عملی زندگی | |
استاذ | أبو منصور البغدادی [6]، ابو اسحاق اصفرائینی [2]، ابوبکر محمد بن الحسن بن فراق [2][7] |
پیشہ | فلسفی ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [3] |
شعبۂ عمل | فقہ ، تصوف ، علم کلام ، اسلام [8]، اسلامی الٰہیات [8]، شریعت [8] |
کارہائے نمایاں | رسالہ قشیریہ |
درستی - ترمیم |
پورا نام
ترمیمامام ابو القاسم عبد الکریم بن ہوازن بن عبد الملک بن طلحہ بن محمد استوائی قشیری نیشاپوری شافعی۔کنیت:ابو القاسم۔القاب:زین الاسلام،استاذالصوفیاء،شیخ الجماعۃ،مقدمۃ الطائفہ،صاحب ِرسالہ قشیریہ۔
نسبت
ترمیمقشیر بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے قشیری کہا جاتا ہے۔
ولادت
ترمیمان کی ولادت ربیع الاول 376ھ نیشا پور کے قریب استواء نامی بستی میں ہوئی اسی وجہ سے نیشاپوری اوراستوائی کہلاتے ہیں۔ ابھی بچے ہی تھے کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور یتیم کی حیثیت میں پرورش پائی۔
بیعت
ترمیمشیخ ابو علی دقاق کے وعظ میں جانے کا اتفاق ہوا جو اپنے زمانے کے مشہور واعظ تھے جب ان کے اخلاص کو دیکھا تو ان کے حلقہ مریدین میں شامل ہو گئے اور پھر کچھ ہی عرصہ بعد ان سے خرقہ تصوف حاصل کیا۔ خراسان میں علم و فضل کے امام اور تصوف کے شیخ تھے۔
حصول علم
ترمیمفقہ ابوبکر الطوسی سے پڑھی ابوبکر بن فورک سے علم اصول حاصل کیا۔: آپ نے علم کے لیے کئی بلادِاسلامیہ کاسفرکیا اورمتعدد مشاہیرِ اسلام سے اخذ ِعلم کیا۔جن ابو الحسین بن بشران ،ابن الفضل بغدادی،ابو محمد کوفی،ابونعیم،ابو القاسم بن حبیب قاضی،ابوبکر طوسی۔مشہور محدث امام ابوبکر بیہقی اور امام الحرمین جوینی کی صحبت میں رہے،اور ان کی معیت میں حج کی سعادت بھی حاصل کی،اسی طرح تصوف اور اخلاق کے متعدد شیوخ ہیں۔
وفات
ترمیم16 ربیع الاول بروز اتوار 465ھ بمطابق 1072ء نیشا پور میں وفات پائی اور اپنے مرشد کے پہلو میں دفن ہوئے۔
تصنیفات
ترمیم- اربعون فِي الحَدِيث۔
- استفاضة المرادات۔
- بلغَة الْمَقَاصِد فِي التصوف۔
- التخبير فِي علم التَّذْكِير فِي مَعَاني اسْم الله تَعَالَى.
- التَّيْسِير فِي علم التَّفْسِير۔
- عُيُون الاجوبۃ فِي فنون الاسئلۃ۔
- الْفُصُول فِي الاصول۔
- كتاب الْمِعْرَاج۔
- لطائف الاشارات فِي تَفْسِير الْقُرْآن۔
- الْمُنْتَهى فِي نكت اولى النهى.
- نَاسخ الحَدِيث ومنسوخہ۔
- نَحْو الْقُلُوب۔
- حَيَاة الارواح وَالدَّلِيل إِلَى طَرِيق الصّلاح۔
- شكاية اهل السّنۃ بحكایۃ مَا نالہم من المحنۃ۔
- منثور الْخطاب فِي شُهُود الالباب۔
- ’’الرسالۃ القشیریہ‘‘[9]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : Кушайри Абд аль-Карим
- ^ ا ب پ عنوان : Encyclopaedia of Islam — تاریخ اشاعت: 1986 — صفحہ: 526
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12224170m — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6z6248k — بنام: Abd al-Karīm ibn Hawāzin Qushayri — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : BnF catalogue général — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ — ربط: بی این ایف - آئی ڈی
- ↑ ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس — https://dx.doi.org/10.1093/OXFORDHB/9780199696703.001.0001 — The Oxford Handbook of Islamic Theology
- ↑ عنوان : Histoire de la philosophie en Islam — جلد: 60 — صفحہ: 343 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20241232812 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 جولائی 2024
- ↑ هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين المؤلف: إسماعيل بن محمد أمين بن مير سليم البابانی البغدادی دار إحياء التراث العربي بيروت لبنان