ابو الطیب متنبی دیوان متنبی کا مصنف اور مشہور عربی شاعر تھا۔

ابو الطیب متنبی
(عربی میں: أبو الطيِّب المُتنبِّي)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: أبو الطيِّب أحمد بن الحُسين بن الحسن بن عبد الصَّمد الجعفي الكندي الكُوفي ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش سنہ 920ء [2][3][4][5][6][7][8]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 ستمبر 965ء (44–45 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
این نومانیاح   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اہل تشیع [9][10][11]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر [12]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [13]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو الطیب احمد بن الحسین بن الحسن بن عبد الصمد الجعفی الکندی الکوفی المعروف متنبی[14]

ولادت

ترمیم

ابو الطیب متنبی کی پیدائش 303ھ بمطابق 915ء میں کوفہ کے محلہ کندہ میں ہوئی اور وہ اسی کی طرف منسوب ہوا۔ لیکن قبیلہ کے لحاظ سے جعفی ہے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ متنبی کا باپ کوفہ میں سفیر تھا۔ پھر وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ شام منتقل ہو گیا اور اس کے بیٹوں نے شام میں پرورش پائی۔

متنبی وجہ تسمیہ

ترمیم

اسے متنبی اس لیے کہا گیا ہے کہ اس نے بادیہ سماوہ میں نبوت کا دعویٰ کیا۔ اور بعض نے بیان کیا ہے کہ اس نے کہا میں پہلا شخص ہوں جس نے شعر سے دعویٰ نبوت کیا ہے۔ اور بنو کلب وغیرہ میں سے بہت سے لوگوں نے اس کی پیروی کی۔ تو اخشیدیہ کا نائب امیر حمص لؤ لؤ اس کے مقابلے میں گیا تو اس نے اسے او ر اس کے اصحاب کو گرفتار کر لیا اور لمبا زمانہ قید رکھا۔ پھر اس سے توبہ کا مطالبہ کیا اور اسے رہا کر دیا۔ پھر وہ 337ھ میں امیر سیف الدولہ بن حمدان کے پاس چلا گیا۔ پھر اس کو چھوڑ کر 346ھ میں مصر آ گیا اور کافور اخشیدی اور انو جوربن الاخشید کی مدح کی۔ اور وہ کافور کے سامنے کھڑا ہوتا اور اس کے پاؤں میں موزے ہوتے اور اس کی کمر میں تلواروں اور پیٹیوں سے لیس ہوتے۔ اور جب وہ اس سے راضی نہ ہوا تو اس نے اس کی ہجو کی اور عید قربان کی رات کو 350ھ میں اسے چھوڑ گیا۔ اور کافور نے اس کے پیچھے مختلف جہات میں اونٹ روانہ کیے مگر وہ نہ ملا۔ کافور نے اس سے اپنی عملداری کی حکومت کا وعدہ کیا تھا مگر جب اس نے اس کے اشعار میں اس کے بلند و بانگ دعوؤں اور اس کے فخر کو دیکھا تو وہ اس سے ڈر گیا اور اسے اس بارے میں ملامت کی گئی۔ تو اس نے کہا اے لوگو! جو محمد ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے کیا وہ کافور کے ساتھ مملکت کا دعویٰ نہ کرے گا؟ تمھارے لیے یہی کافی ہے۔

ماہر لغت

ترمیم

متنبی بہت لغت نقل کرنے والوں اور اس کے غریب اور مبہم الفاظ کے جاننے والوں میں سے تھا۔ اوراس سے جو بات بھی پوچھی جاتی اس پر عربوں کے منظوم و منثور کلام سے بطور پیش کرتا۔ اس اشعارانتہا ء کو پہنچے ہوئے ہیں۔ اس کے اشعار کے بارے میں لوگوں کے کئی طبقے ہیں ان میں سے کچھ تو اسے ابو تمام پر اور اس کے بعد شعرا پر ترجیح دیتے ہیں اور بعض ابو تما کو اس پر ترجیح دیتے ہیں۔

دیوان متنبی

ترمیم

علما نے اس کے دیوان کی طرف توجہ کی ہے اور اس کی شرحیں لکھی ہیں۔ ان کی چالیس چھوٹی بڑی شروح کا پتہ چلا ہے۔ اور ایسا کسی دوسرے دیوان کے ساتھ نہیں ہوا۔

وفات

ترمیم

سیف الدولہ کی ایک مجلس میں ہر شب کو علما حاضر ہوا کرتے تھے اور اس کی موجودگی میں گفتگو کیا کرتے تھے۔ پس متنبی اور ابن خالویہ نحوی کے درمیان جھگڑا ہو گیا تو ابن خالویہ نے متنبی پر حملہ کر دیا اور اس کے چہرے پر وہ چابی مار کر سر کو زخمی کر دیا۔ وہ ناراض ہو کر مصر چلا گیا اور کافور کی مدح کی۔ پھر اسے چھوڑ کر اسے بلاد فارس کا قصد کیا اور عضدالدولہ بن بویہ دیلمی کی مدح کی تو اس نے بہت انعام دیا پھر 8 شعبان کو کوفہ آیا تو فاتک بن ابی الجہل اسدی اپنے کئی اصحاب کے ساتھ اسے ملا اور متنبی کے ساتھ بھی اپنے اصحاب کی ایک جماعت تھی۔ پس انھوں نے اس کے ساتھ جنگ کی تو متنبی اور اس کا بیٹا محمد اور اس کا غلام مفلح نعمانیہ کے نزدیک ایک جگہ پر جسے الصافیہ کہا جاتا ہے 28 رمضان 354ھ / 23 ستمبر 965ء قتل ہو گئے۔ بعض نے کہا ہے جبال الصافیہ، بغداد کے مضافات سے غربی جانب دیر العاقول کے پاس ہیں۔[15]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب https://adab.wiki/%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%AA%D9%86%D8%A8%D9%8A
  2. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118585584 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  3. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11997608t — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  4. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/al-Mutanabbi — بنام: al-Mutanabbi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6zw1rj4 — بنام: Al-Mutanabbi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. عنوان : Nationalencyklopedin — NE.se ID: https://www.ne.se/uppslagsverk/encyklopedi/lång/al-mutanabbi — بنام: al-Mutanabbi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. ناشر: انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا انک. — دائرۃ المعارف یونیورسل آن لائن آئی ڈی: https://www.universalis.fr/encyclopedie/al-mutanabbi/ — بنام: MUTANABBĪ AL- — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/159864 — بنام: Abu al-Tayyib Ahmad ibn al-Husayn al- Mutanabbi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  9. مصنف: سید محسن الامین — عنوان : أعيان الشيعة — جلد: 2 — صفحہ: 515
  10. https://alrasd.net/arabic/islamicheritagee/3646
  11. https://www.elbalad.news/5419935
  12. عنوان : بوَّابة الشُعراء — PoetsGate poet ID: https://poetsgate.com/poet.php?pt=23 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اپریل 2022
  13. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11997608t — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  14. Ayyıldız, Esat (2020), "el-Mutenebbî’nin Seyfüddevle’ye Methiyeleri (Seyfiyyât)", BEÜ İlahiyat Fakültesi Dergisi , 7 (2) , 497-518 . DOI: 10.33460/beuifd.810283
  15. وفيات الأعيان (تاریخ ابن خلکان) تالیف : احمد بن محمد بن ابراہیم بن خلکان قاضی القضاۃ شمس الدین ابو العباس