ابو الکلام آزاد (فوٹوگرافر)

ابوالکلام آزاد (پیدائش 24 ستمبر 1964ء) دور جدید کا ایک نامور فوٹو گرافر ہے۔[1][2][3][4][5] ابو الکلام کی تصاویر کام میں خود نوشتہ، آپ بیتی کا عنصر غالب ہے جو سیاست، ثقافت، دور جدید کی تاریخی، صنف اور شہوانی ہیجان کو ظاہر کرتا ہے۔

ابو الکلام آزاد (فوٹوگرافر)
Abul Kalam Azad, Casa, Himalayas, 2012

معلومات شخصیت
پیدائش (1964-09-24) 24 ستمبر 1964 (عمر 60 برس)
کیرلا، بھارت
قومیت بھارتی
عملی زندگی
پیشہ Photographer

ان کا کام بھارتی دور جدید کی تاریخ دوبارہ پڑھنے پر مجبور کرتا ہے وہ تاریخ جس میں عام لوگوں کا کوئی دخل نہیں اور جو بنیادی طور پر خوبصورت تصاویر اور شبہیات فراہم کرتا ہے۔ ابو کلام آزاد 24 ستمبر 1964ء میں کیرالہ سے تاملناڈو میں منتقل ہونے والے مہاجر گھرانے میں پیدا ہوا اور مٹٹناچری، جسے کوچی کے دل کی حیثیت حاصل ہے، میں پرورش پائی۔ کلام آزاد کا فوٹو گرافی کا ہنر بچپن سے ہی نظر آنے لگا تھا۔ اس نے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے اپنے آبائی شہر کے اسٹوڈیو میں شاگرد امیدوار کے طور پر داخلہ لیا۔ 1980ء کے دوران اس نے مٹٹانچیری میں "زین اسٹوڈیو " قائم کیا اور بہت سی اہم خبر ایجنسیوں ، اخبارات، بھارتی اور بیرون ملک کے دوروں میں کام کرنا شروع کر دیا۔ سال 1990ء میں وہ دہلی میں منتقل ہو گیا اور 1990ء سے 1996ء تک پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے ساتھ ایک فوٹوگرافر صحافی کے طور پر کام کرتا رہا۔ اس وقت کے دوران اس نے مزید تعلیم کے لیے برطانیہ کا سفر کیا۔ اس کو بہت سی اسکالرشپ ملیں جن میں سے ایک فرانسیسی حکومت کی طرف سے دی گئی۔ اس کو چارلس والیس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا جو 1995ء کی فیلوشپ برطانیہ میں دیا گیا۔ اس نے اپنی آرٹ تصاویر کے شوق کی خاطر اپنے ترقی یافتہ فوٹوگرافر صحافی کے کیرئیر کو چھوڑ دیا۔ اس کی پہلی تصویری نمائش " فرنٹئیر لوگ"سال 1994 میں کلاڈپیم کیرالہ میں منقعد ہوئی۔ قومی سطح پر اس کی پہلی تصویری نمائش "تشدد کا احساس" سال 1996ء میں میکس مولر بھاون نئی دہلی میں منقعد ہوئی۔ اس کے بعد سے اب تک کلام آزاد کا کام وسیع پیمانے پر بھارت اور بیرون ملکوں میں دکھایا جا چکا ہے۔ سال 2000ء میں اس نے اپنے آبائی شہر واپس آ کر قدیم گراؤنڈ اور بندرگاہ کے درمیان قدیم گوداموں کی متاثر کن بھول بھلیوں میں اپنا اسٹوڈیو "مایالوکم" کے نام سے قائم کیا۔ جلد ہی یہ اسٹوڈیو مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح کے فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے ایک تقافتی مرکز کی حیثیت اختیار کر گیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Account Suspended
  2. Abul Kalam Azad — Google Arts & Culture
  3. Exploring every angle, Priyadarsshini Sharma, The Hindu, 16 June 2006
  4. Addressing Gandhi, SAHMAT, New Delhi, 1995, Page 109
  5. Gift for India, SAHMAT, New Delhi, 1997