ابو جعفر مسعود غزنوی
ابو جعفر مسعود غزنوی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | سنہ 1041ء | ||||||
تاریخ وفات | سنہ 1049ء (7–8 سال) | ||||||
والد | مودود غزنوی | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان سلطنت غزنویہ | |||||||
برسر عہدہ 1048 – 1048 |
|||||||
| |||||||
درستی - ترمیم |
- سلطان ابو جعفر مسعود غزنوی وہ حکمران ہے جس کی تخت نشینی چار سال کی کم عمر میں کی گئی جس وجہ سے ساتھ دن، دس دن اور ایک روایت کے مطابق ایک ماہ سلطان رہے۔ اس کے بعد آپ کو معزول یا دستبردار کر دیا گیا۔ سلطان مودود غزنوی کے آپ واحد بیٹے ہیں جو سلطان بنے۔
سلطان مودود کا انتقال
ترمیمسلطان مودود غزنوی قولنج بیماری کا شکار ہو گئے تھے۔ اس بیماری کا علاج کیا گیا لیکن کچھ افاقہ حاصل نہ ہوا اور کچھ عرصے میں ہی سلطان 24 رجب 441ھ کو بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے۔
تخت نشینی
ترمیمسلطان مودود غزنوی کے انتقال کے وقت اس کا چار سالہ بیٹا ابو جعفر مسعود غزنوی ہی غزنی میں موجود تھا اور دوسری طرف علی بن ربیع جو ایک مدت سے حکمرانی کے خواب دیکھ رہا تھا اس نے چار سالہ ابو جعفر مسعود غزنوی کو شاہی تخت پر بیٹھا دیا۔
امرا میں اختلاف
ترمیمباستگین حاجب جو سلطان محمود غزنوی کے امرا میں سے تھا وہ چار سالہ سلطان ابو جعفر مسعود غزنوی کی جانشینی کو نا پسند کیا اور علی بن ربیع سے اختلاف کیا۔ اس اختلاف کی وجہ سے باستگین حاجب اور علی بن ربیع کے درمیان جنگ ٹھن گئی۔ غزنی کے قریب سبھی لوگ مسلح ہو کر باستگین حاجب کے دروازے پر جمع ہو گئے۔ اس زمانے میں سلطان مسعود غزنوی کا بیٹا ابو الحسن علی غزنوی ہی غزنی میں موجود تھا۔ علی بن ربیع نے یہ سوچ کر کے ابو الحسن علی ہی نو عمر سلطان ابو جعفر مسعود کا دشمن بن کر اس کی بنائی ہوئی حکومت کو تہ و بالا کر سکتا ہے۔ اس لیے اس نے ابو الحسن علی غزنوی کو تباہ و برباد کرنے کا پروگرام بنایا۔ جب ابو الحسن علی کو علی بن ربیع کے ارادوں کی خبر ہوئی تو اس نے جان بچانے کے لیے باستگین حاجب کے ہاں پناہ لے لی۔
معزولی
ترمیمجب ابو الحسن علی غزنوی باستگین حاجب کے پاس چلا گیا تو باستگین نے تمام امرا سلطنت سے مشورہ کر چار سالہ سلطان کو معزول کر دیا اور اس کی جگہ اس کے چچا ابو الحسن علی غزنوی کو سلطان بنا دیا۔ [1] ابو جعفر مسعود پانج یا چھ روز سلطان رہا۔ بعض مورخین کے نزدیک دس دن اور بعض کے نزدیک ایک ماہ سلطان رہا۔ بعض مورخین کے نزدیک مسعود دوم کو معزول نہیں کیا گیا بلکہ ان کی والدہ سے امرائے سلطنت نے مشورہ کر کے اسے تخت سے دستبردار کر کے اس کے چچا ابو الحسن علی غزنوی کو سلطان بنا دیا گیا کیونکہ مودود کی بیوہ نے اپنے دیور ابو الحسن علی سے نکاح کر لیا تھا۔ [2]