ابو سالم
بھارت کے سب سے زیادہ مطلوب شخص داؤد ابراہیم کا قریبی ساتھی۔ ممبئ بم دھماکوں کا مجرم اور انڈر ورلڈ کا کا دادا۔ تعلق اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ سے ہے۔ اپنی عملی زندگی کا آغاز ایک ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر کیا۔ 80ء کی دہائی کے وسط میں ابو سالم ممبئی آیا اور ایک ٹیلی فون بوتھ چلانے کے ساتھ ساتھ چھوٹے موٹے جرائم کرنے لگا۔ پھر اس کے تعلقات میں اضافہ ہوا اور وہ داؤد کے چھوٹے بھائی انیس سے ملنے جلنے لگا۔ جلد ہی ابو سالم داؤد ابراہیم کے گینگ میں شامل ہوگیااور اس کے لیے بندوق اٹھا لی۔
پیدائش | Abu Salem Abdul Qayoom Ansari 1968 ضلع اعظم گڑھ in Uttar Pradesh, India |
---|---|
قومیت | بھارتی قوم |
دیگر نام | Aqil Ahmed Azmi, Captain, Abu Samaan, |
پیشہ | Leader of organized crime |
مجرمانہ سزا | Life imprisonment |
مجرمانہ حیثیت | In prison |
شریک حیات | Samira Jumani 1991–? |
عدالتی فیصلہ | Murder of builder Pradeep Jain بمبئی بم دھماکے، 1993ء |
ابو سالم کی ذمہ داری گینگ کے نشانہ بازوں کے لیے شہر میں مختلف مقامات پر اسلحے کی ترسیل تھی۔ جلد ہی اس نے اپنے باس کے لیے کاروباری لوگوں اور بالی وڈ کی شخصیات سے بھتہ وصول کرنا بھی شروع کر دیا۔ لیکن 90ء کی دہائی کے وسط تک وہ دوسرے یا تیسرے درجے کا سپاہی تھا۔ 1997 میں بالی وڈ کے پروڈیوسر گلشن کمار کے سنسنی خیز قتل کے بعد ابو سالم کا شمار بڑے غنڈوں میں ہونے لگا۔ چند ماہ بعد اس پر ایک اور پروڈیوسر راجیو راج کو زخمی کرنے کا الزام بھی لگا۔ اب بالی وڈ میں سالم کی دھاک بیٹھ چکی تھی اور سالم ان دو واقعات کو اپنے شکار کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال کرنے لگا۔ بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی وجہ سے اس کی ایک اور بدنام گینگ کے ساتھ مخالفت شروع ہو گئی، جس کے سربراہ کا نام چھوٹا شکیل تھا۔
چھوٹا شکیل بھی جرائم کی دنیا میں داؤد ابداہیم کے نائب کی حیثیت اختیار کر چکا تھا۔ ابو سالم 1998 میں داؤد کے گینگ سے علاحدہ ہو گیا۔ 90ء کی دہائی کے آخری سالوں میں ابو سالم کا بالی وڈ میں اثرورسوخ بھارتی فلم انڈسٹری میں دیومالائی کہانی کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ پولیس کے مطابق منیشا کوئرالہ کے سیکریٹری اجیت دیوانی کے قتل میں بھی ابو سالم کا ہاتھ تھا۔ وہ پروڈیوسروں سے بھتہ لیتا تھا اور اس نے فلمیں بھی بنانا شروع کر دیں۔ وہیں اس کی ملاقات مونیکا بیدی سے ہوئی جو ایک معمولی ماڈل گرل تھی۔ یوں دونوں نے ایک ساتھ رہنا شروع کر دیا۔
سالم 1993 کے دھماکوں کے بعد اپنی ساتھی مونیکا بیدی کے ساتھ ملک سے فرار ہو گیا۔ یہ دونوں پرتگال چلے گئے اور اس کے دار الحکومت لزبن میں بارہ سال تک تارکینِ وطن بھارتی لوگوں کے ساتھ رہے۔
لیکن آخر کار ان کے اچھے دن ختم ہوئے جب انھیں پرتگالی پولیس نے انٹرپول کی درخواست پر حراست میں لے لیا۔ پرتگالی حکومت نے بھارتی حکومت کی اس یقین دہانی کے بعد کہ انھیں سزائے موت نہیں دی جائے گی، ان کو بھارت کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ اس طرح سالم کو بھارت لایا گیا۔