اعظم گڑھ
اس میں ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق صفائی کی ضرورت ہے، (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
اعظم گڑھ : یہ شہر، بھارت کی ریاست اتر پردیش میں واقع ہے۔ اس شہر سے کئی شخصیات مشہور ہوئیں۔
اعظم گڑھ | |
---|---|
اعظم گڑھ Azamgarh |
|
منسوب بنام | "نواب اعظم شاہ" جس نے اس شہر کی بنیاد رکھی تھی اسی کے نام پر اس جگہ کا نام "اعظم گڈھ" رکھا گیا |
انتظامی تقسیم | |
ملک | ![]() |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | اعظم گڑھ ضلع |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 26°04′05″N 83°11′02″E / 26.06800°N 83.18400°E |
رقبہ | |
بلندی | |
مزید معلومات | |
اوقات | متناسق عالمی وقت+05:30 |
گاڑی نمبر پلیٹ | UP 50 |
رمزِ ڈاک | 276001 |
فون کوڈ | 05462 |
قابل ذکر | |
9/8 مذکر/مؤنث | |
جیو رمز | 1278083 |
![]() |
|
درستی - ترمیم ![]() |
اس خطہ اعظم گڑھ پہ مگر فیضان تجلی ہے یکسر جو ذرہ یہاں سے اٹھتا ہے وہ نیر اعظم ہوتا ہے۔
تحریر ریحان اعظمی
ضلع اعظم گڑھ۔ اترپردیش کے مشرقی حصے میں واقع ہے جو گنگا اور گھاگھرا کے وسط میں بسا ہوا ہے۔ زمانہ قدیم میں اس جگہ کا کوئی نام نہی تھا۔ جنگل ہی جنگل تھا۔ آبادی بہت کم اور فاصلے پر تھی اس سرزمین کا تعلق دوریاستوں کے زیر اثر تھا مغرب میں کوشلیاراج اجودھیاسے اور مشرق میں کاشی راج بنارس سے تھا۔ درمیان میں ٹونس ندی سرحد تھی یہاں راجا ہربنس سنگھ کی چھاؤنی تھی۔ شہراعظم گڑھ سے متصل بجانب مشرق ان کے نام سے ایک موضع ہربنس پور آباد ہے،وتیہ ہربنس پور اب بھی موجود ہے۔ان کے لڑکے راجا بکرماجیت سنگھ نے اپنا قلعہ لب ساحل دریا ٹونس بنوایا تھا اورانہوں نے اپنے حقیقی بھائی رودرسنگھ کوقتل کر دیا تھا جس کی پاداش میں مغل شاہی فوج نے راجا بکرماجیت سنگھ کو گرفتار کرکے دارالسطنت دہلی لے گئی وہاں جاکر انھوں نے اسلام قبول کر لیا دہلی سے بعد رہائی اعظم گڑھ واپس ہوئے اورانھوں نے ایک مسلم خاتون سے شادی کرلی۔ ان کے بطن سے دو لڑکے پیدا ہوئے . بڑے لڑکے کانام اعظم خان اورچھوٹےلڑکے کا نام عظمت خان رکھا۔ چونکہ اس ضلع کو شہنشاہ اورنگ زیب علیہ رحمہ کے وقت میں راجا اعظم خان جوبعد میں اعظم شاہ کے نام سے مشہور ہوا،انہوں نے بسایا تھا، اسی وجہ سے اس کا نام اعظم گڑھ رکھاگیا،(گڑھ کے معنی قلعہ کے ہوتے ہیں)کہاجاتاہے کہ 1665ءمیں اعظم شاہ نے ٹونس ندی کے کنارے ایک قلعہ بنایا اور اس کے کے چاروں طرف 7/8میل کے مربع میں چہاردیواری بنوائی تھی،رفتہ رفتہ اس کے آس پاس آبادی بڑھتی گئی اور اعظم شاہ کے نام پر اس کا نام اعظم گڑھ پڑ گیا، ٹونس ندی کے کنارے پر واقع یہ ضلع اعظم گڑھ ان گنت خصوصیات کا حامل رہا ہے، اس ضلع میں زمانۂ قدیم سے صوفی سنتوں اور علما کرام اور آزادی وطن کے متوالوں کی جائے پیدائش رہی ہے۔ اس ضلع میں کئی بڑے بڑے دانشور پیدا ہوئے۔ مولانا علامہ حمید الدين فراہی ( تفسیر القرآن) علامہ شبلی نعمانی ( مصنف سیر النبى)
[2] راہل سا نکر تین( مصنف سیاح اب بندوستانی مسافر کے باپ کہا جاتا ہے پر یہاں بڑے بڑے ادارے جو سو سال قبل کے بنے ہوئے ہیں ہیں مدرسة الاصلاح ( سرائے میر اعظم گڑھ) مدرسه عربية بيت العلوم ( سرائے میر اعظم گڑھ) شبلی نیشنل کالج (اعظم گڈھ ) Mohammad
حوالہ جات ترميم
- ↑ "صفحہ اعظم گڑھ في GeoNames ID". GeoNames ID. اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2023ء.
- ↑ Tareekh e Azamgarh, Dr Muhammad Ilyas Azmi, تاریخ اعظم گڑھ, محمد الیاس اعظمی