ابو عمر الشیشانی
ابو عمر الشیشانی جو ((جارجیائی: თარხან ბათირაშვილი) اور انگریزی زبان میں Tarkhan Batirashvili کے نام سے جانا جاتا ہے ایک جارجیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ کا نو مسلم شخص تھا جو داعش کا ایک اہم رہنما تھا۔ ابو عمر الشیشانی اس کا جنگی نام ہے۔[8]
ابو عمر الشیشانی Tarkhan Batirashvili | |
---|---|
پیدائش | 1986 (عمر 37–38 سال)[1] برکیانی، جارجیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ، سوویت اتحاد[2] (ابھی جورجیا) |
وفات | 14 مارچ 2016[3] (according to U.S. officials) عمر 30) |
وفاداری | جارجیا فوج (2006–2010) Jaish al-Muhajireen wal-Ansar (2012–2013) عراق اور الشام میں اسلامی ریاست[4][5] (مئی 2013– تا حال) |
سروس/ | Military of ISIS |
درجہ | Field Commander |
آرمی عہدہ | شمالی سوریہ (شام) |
مقابلے/جنگیں | روسی-جارجیائی جنگ[6] |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Syria crisis: Omar Shishani, Chechen jihadist leader"۔ BBC News Middle East۔ 3 2013۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2013
- ↑ Alan Cullison (19 نومبر 2013)۔ "Meet the Rebel Commander in Syria That Assad, Russia and the U.S. All Fear"۔ The Wall Street Journal۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2014 (رکنیت درکار) مزید دیکھیے https://www.google.co.uk/#q=meet+the+rebel+commander
- ↑ "US Confirms ISIS Commander is dead"۔ cbsnews.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 15, 2016
- ↑ "The Syrian rebel groups pulling in foreign fighters"۔ BBC News۔ 24 دسمبر 2013۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2013
- ↑ "Chechen-led group swears allegiance to head of Islamic State of Iraq and Sham"۔ The Long War Journal۔ 27 نومبر 2013۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2013
- ^ ا ب "The Islamic State's Anbar Offensive and Abu Umar al-Shishani"۔ 9 اکتوبر 2014۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2015
- ↑ "Al Nusrah Front commanded Free Syrian Army Unit, 'Chechen emigrants,' in assault on Syrian air defense base"۔ The Long War Journal۔ 19 اکتوبر 2012۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2013
- ↑ Bassem Mroue (2 جولائی 2014)۔ "Chechen in Syria a rising star in extremist group"۔ Associated Press۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2014