اسامہ العبسی الواحدی[5] جو ابو محمد الجولانی کے نام سے معروف ہے، جبہۃ النصرہ کا سربراہ اور امیر ہے۔ الجولانی کو ریاستہائے متحدہ کے سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے 16 مئی 2013ء کو عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔ [6] الجولانی کے متعلق انتہائی کم معلومات دستیاب ہیں، اردن کے سیکیوریٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ الجولانی کے اصل نام کا علم محض القاعدہ کے چوٹی کے افسران کو ہے، تاہم الجولانی ان کے درمیان الشیخ الفاتح کے لقب سے معروف ہے۔ [7]

ابو محمد الجولانی
(عربی میں: أبو محمد الجولاني ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: أحمد حسين الشرع ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش سنہ 1982ء (عمر 41–42 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الشحیل، دیر الزور، سوریہ[1]
قومیت شامی
دیگر نام 'الشیخ الفاتح'[2]
مذہب اہل سنت
رکن تحریر الشام   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک جہادی ،  جنگجو   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری تحریر الشام   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں عراقی جنگ ،  عراق شورش (2011-13) ،  شامی خانہ جنگی   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

الشیخ الفاتح کے نام سے مشہور شامی فائیٹر ابو محمد الجولانی کون ہے شام میں کہاں پیدا ہوا اصل نام کیا ہے کوئی واقف نہیں انھوں نے عراق 2005 میں امریکا کے خلاف جنگ میں حصہ لیا پھر عراقی متعصب شیعہ حکومت کے خلاف مصروف جنگ رہے تکریت فلوجہ انبار موصل کرک میں شدید جنگیں لڑیں اور انھیں نے عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر موصل ایک رات کے آپریشن میں عراقی شیعہ افواج سے چھینا یہ وقت عراقی متعصب شیعہ حکومت کے لیے انتہائی سخت وقت تھا جب شام میں عرب بہار شروع ہوئی جو عرب خزاں ثابت ہوئی تو ابو محمد الجولانی اپنے تین ہزار ساتھیوں کے ہمراہ عراق سے شام میں داخل ہوا اور مشہور شامی سلفی عالم دین ابو فراس السوری سے اتحاد کر کے شام میں جہاد کا آغاز کیا اور جبہتہ النصرہ کی بنیاد رکھی جس کے پہلے امیر ابو فراس السوری تھے جو امریکی ڈرون حملے میں اس دنیا سے رخصت ہوئے دو سے تین سال تک شام کے مختلف محازوں پر کامیابی سے جنگیں لڑنے والی اس جماعت کو امریکا نے دہشت گرد قرار دے دیا اور اس کے دوسرے امیر ابو محمد الجولانی کے سر پر دس ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا امریکا ابو محمد الجولانی پر تین دفعہ ڈرون اٹیک کر چکا ہے جس میں ابو محمد الجولانی کی بیوی بچے چار باڈی گارڈ ایک ڈرائیور زندگی کی بازی ہار گیا اس کے علاوہ داعش کی طرف سے چار بار ابو محمد الجولانی پر قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں ابو محمد الجولانی شام میں داعش اسد حکومت ایران کے سخت مخالف تصور کیے جاتے ہیں ان کی جماعت میں زیادہ تر تعداد دوسرے ممالک سے ہجرت کر کے شام آنے والوں ہے ان کی جماعت جبہتہ النصرہ پر عالمی پابندی لگنے کے بعد انھوں نے القاعدہ سے علیحدگی اختیار کر لی اور جبھتہ الفتح الشام کے نام سے نئی جماعت بنائی اور کچھ ہی عرصے بعد انھوں نے مختلف جماعتوں کے ساتھ اتحاد کر کے جبھتہ التحریر الشام کے نام سے ایک نیا گروپ بنایا اور اس کا امیر ابو جابر ہاشم الشیخ منتخب ہوا اور ابو محمد الجولانی کو ملٹری آپریشنل چیف منتخب کیا گیا مگر بعد ازاں ابو جابر ہاشم الشیخ نے جبھہ التحریر الشام کی لیڈر شپ چھوڑ دی اور اس کا متفقہ طور پر امیر ابو محمد الجولانی منتخب ہوا ابو جابر ہاشم الشیخ اب بھی تحریر الشام میں موجود ہے شام کا سب سے بڑے شہر حلب پر انہی کی جماعت کا قبضہ تھا جس پر 2016 میں ایران روس اسدی فوج حزب اللہ نے دوبارہ قبضہ کیا اس شہر پر قبضہ کرنے سے قبل دو سال تک اس شیر کی شدید ناکہ بندی کی گئی اور ہر طرح کی کھانے پینے والی اشیاء اور ادویات کا شہر میں داخلہ ممنوع تھا حتی کے لوگ کتے بلیاں پکڑ پکڑ کر کھانے پر مجبور رہے دو ماہ تک حلب کے اطراف میں شدید جنگ لڑی گئی اور حلب شہر پر روس کی تباہ کن بمباری جاری رہی اس دوران شہر پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے ابو محمد الجولانی کے ساتھیوں کی طرف سے 40 کے قریب کار بم دھماکے کیے گئے اسد حکومت اور اس کے زیر کنٹرول شیعہ ملیشیاوں سے لڑنے والی شامی جماعتوں سے کئی بار ان کے اختلافات بھی ہوئے ان کے بقول تمام شامی جماعتوں کو متحد ہو جانا چاہیے اور کس بھی غیر ملکی حکومت سے کسی بھی قسم کی امداد نہیں لینی چاہیے اب بھی شام کے صوبے ادلب حلب اور درعا کے بہت سارے علاقوں پر انکا کنٹرول ہے اس کے علاوہ ان کے زیر کنٹرول لڑنے والے لوگوں کی تعداد تیس ہزار کے قریب ہے جبکہ ان کی جماعت کے تقریباً دس ہزار لوگ اسدی فوج شیعہ ملیشیاوں روس ایران سے لڑتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں فی الحال ادلب اور حلب میں ترک افواج تعینات ہونے کی وجہ سے ان کی طرف سے خاموشی ہے ابو محمد الجولانی تاحال شام میں سرگرم سلفی جہادیوں کی قیادت کر رہے ہیں

حوالہ جات ترمیم

  1. "Who's who in the Nusra Front?"۔ al-Araby۔ 15 December 2014۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جون 2015 
  2. "Hearts, Minds and Black Flags: Jabhat al-Nusra's Data Dump Takes Aim at the Islamic State"۔ Syria: direct۔ February 2015۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 2015 
  3. "Elusive Al-Qaeda leader in Syria stays in shadows"۔ Times of Israel۔ 4 November 2013۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جون 2015 
  4. http://syrianpc.com/?p=48037 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ syrianpc.com (Error: unknown archive URL) “الجولاني” طالب طب ومن عائلة ادلبية مواليد دير الزور..
  5. "Charles Lister on Twitter"۔ Twitter۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2015 
  6. "Terrorist Designation of Al-Nusrah Front Leader Muhammad Al-Jawlani"۔ U.S. Department of State۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2015 
  7. "Hearts, Minds and Black Flags: Jabhat al-Nusra's Data Dump Takes Aim at the Islamic State"۔ Syria: direct۔ February 2015۔ 05 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 2015