ابو بکر محمد بن ابراہیم بن علی بن عاصم بن زاذان اصفہانی، الخازن، الحافظ، آپ صدوق، ثقہ، مسند وقت، صاحب ( المعجم ) اور حدیث نبوی کے ثقہ راوی ہیں۔ آپ کی ولادت 285ھ بمطابق 898ء میں اصفہان میں ہوئی اور آپ نے حدیث کی پہلی سماعت 300ھ میں کی۔آپ نے تین سو اکیاسی ہجری میں وفات پائی ۔[2]

محدث
ابو بکر بن مقری
(عربی میں: أبو بكر مُحمَّد بن إبراهيم بن علي بن عاصم بن زاذان الأصبهاني الخازن)، (عربی میں: ابن المقرئ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 898ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصفہان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 991ء (92–93 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصفہان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات طبعی موت
کنیت ابو بکر
مذہب اسلام [1]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
نسب الأصبهاني
ابن حجر کی رائے ثقہ
ذہبی کی رائے ثقہ
استاد ابویعلیٰ الموصلی ،  ابو القاسم بغوی ،  ابن المنذر النیشاپوری ،  سعید بن عبد العزیز تنوخی ،  ابو جعفرطحاوی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نمایاں شاگرد ابن مہریزد ،  ابو نعیم اصفہانی ،  ابوبکر بن مردویہ ،  ابو سعید نقاش ،  حمزہ سہمی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ محدث ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیوخ

ترمیم

ابو یعلی موصلی سے آپ نے موصل میں سنا ، ابو قاسم بغوی سے آپ نے بغداد میں سنا ، ابن منذر سے آپ نے مکہ میں سنا ، سعید بن عبد العزیز سے دمشق میں سماعت کی ، بیروت میں مکول الدمشقی سے ،ابو جعفر الطحاوی سے آپ نے مصر میں سنا۔

تلامذہ

ترمیم

ابو شیخ بن حیان جو ان سے عمر میں بڑے ہیں۔ ابوبکر بن مردویہ ، ابو سعید النقاش ، ابو نعیم اصفہانی ، حمزہ بن یوسف سہمی۔ ابو منصور محمد بن حسن الصواف۔ [3]

جراح اور تعدیل

ترمیم

ابن مردویہ نے اپنی تاریخ میں کہا: ثقہ ، مامون اور ماہر ہے۔ ابو نعیم نے کہا: وہ حدیث کے عظیم راوی، ثقہ، مسند کے مصنف ہیں اور بے شمار مرتبہ سن چکے ہیں۔ ابوبکر بن مقری نے اپنے بارے میں کہا: میں نے مشرق اور مغرب کا چار مرتبہ طواف کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا: میں دس بار بیت المقدس میں داخل ہوا، چار حج کیے اور پچیس مہینے مکہ میں مقیم رہا۔ ذہبی نے کہا: ابن مقری نے تقریباً پچاس شہروں میں حدیث سنی ثقہ ہے۔ ابن حجر عسقلانی نے کہا ثقہ ، امام ، الحافظ۔ [4][5]

مذہب

ترمیم

ابن مقری نے کہا: میرا اصول میں مذہب احمد بن حنبل اور ابو زرعہ رازی والا مذہب/عقیدہ ہے۔

تصانیف

ترمیم
  1. معجم ابن المقرئ
  2. الرخصة في تقبيل اليد
  3. جزء فيه أحاديث نافع بن أبي نعيم
  4. الأربعون
  5. من حديث ابن المقرئ
  6. المنتخب من غرائب مالك
  7. الثالث عشر من فوائد ابن المقرئ[6]

وفات

ترمیم

ان کی وفات اصفہان میں 381ھ بمطابق 991ء میں ہوئی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام —  : اشاعت 15 — جلد: 5 — صفحہ: 295 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
  2. محمد بن أحمد الذهبي (1405 هـ)۔ تحقيق شعيب الأرنؤوط (مدیر)۔ سير أعلام النبلاء (3 ایڈیشن)۔ مؤسسة الرسالة۔ ج مج16۔ ص 398–402 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |سال= (معاونت)
  3. ابن المقرئ • الموقع الرسمي للمكتبة الشاملة آرکائیو شدہ 2017-07-04 بذریعہ وے بیک مشین
  4. علي بن الحسن بن هبة الله ابن عساكر (1415 هـ)۔ تحقيق عمرو العمروي (مدیر)۔ تاريخ دمشق۔ دار الفكر۔ ج مج51۔ ص 220–223 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |سال= (معاونت) والوسيط غير المعروف |مقام اشاعت= تم تجاهله (معاونت)
  5. خير الدين الزركلي (2002)۔ الأعلام (15 ایڈیشن)۔ دار العلم للملايين۔ ج مج5 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |صحہ= تم تجاهله (معاونت) والوسيط غير المعروف |مقام اشاعت= تم تجاهله (معاونت)
  6. ابن المقرئ • الموقع الرسمي للمكتبة الشاملة آرکائیو شدہ 2017-07-04 بذریعہ وے بیک مشین