ابو یحیی اللیبی (پیدائش: 1963ء - وفات: 4 جون 2012ء)، جن کا اصل نام محمد حسن قائد تھا، ایک لیبیائی نژاد شدت پسند تھے جو القاعدہ کے سینئر رہنما اور مذہبی اسکالر تھے۔ انہیں القاعدہ کے اندر ایک اعلیٰ مقام حاصل تھا اور وہ تنظیم کی نظریاتی اور مذہبی تعلیمات کی تشریح اور پرچار میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔[1] ابو یحیی اللیبی کو 2012ء میں پاکستان کے علاقے شمالی وزیرستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔[2]

ابو یحیی اللیبی
ابو یحییٰ اللیبی، 11 جولائی 2005 کو بگرام سے فرار ہونے والے چار اسیروں میں سے ایک۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ تصویر "افغان حکام کی طرف سے فراہم کردہ کتابچے" کی ہے۔

معلومات شخصیت
پیدائش 1963ء
لیبیا
وفات 4 جون 2012ء
شمالی وزیرستان، پاکستان
وجہ وفات ڈرون حملہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت لیبی
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ القاعدہ کے سینئر رہنما
وجہ شہرت القاعدہ کے سینئر رہنما اور مذہبی اسکالر
عسکری خدمات
وفاداری القاعدہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پس منظر

ترمیم

ابو یحیی اللیبی کا اصل نام محمد حسن قائد تھا اور ان کا تعلق لیبیا سے تھا۔[3] انہوں نے افغانستان میں سوویت جنگ کے دوران شرکت کی اور بعد ازاں القاعدہ میں شمولیت اختیار کی۔ اللیبی کو القاعدہ کے اندر ایک مذہبی اسکالر کے طور پر جانا جاتا تھا اور وہ تنظیم کے نظریاتی اور مذہبی امور کی قیادت کرتے تھے۔[4]

القاعدہ میں کردار

ترمیم

ابو یحیی اللیبی القاعدہ کے اندر ایک سینئر رہنما اور مذہبی اسکالر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ القاعدہ کی تعلیمات کی تشریح اور تنظیم کی مذہبی پالیسیوں کی وضاحت کرتے تھے۔[5] اللیبی نے القاعدہ کے کئی پروپیگنڈا ویڈیوز میں شرکت کی اور نوجوان مسلمانوں کو القاعدہ کے نظریات کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کردار تنظیم کی مذہبی اور نظریاتی تربیت میں کلیدی تھا۔[6]

امریکی ڈرون حملہ اور موت

ترمیم

4 جون 2012ء کو ابو یحیی اللیبی کو شمالی وزیرستان، پاکستان میں ایک امریکی ڈرون حملے کے دوران نشانہ بنایا گیا اور وہ ہلاک ہو گئے۔[7] ان کی ہلاکت کو امریکی حکام نے القاعدہ کے نیٹ ورک کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا، کیونکہ اللیبی اس وقت القاعدہ کی قیادت میں دوسرے اہم ترین رہنما تھے۔[8]

عالمی ردعمل

ترمیم

ابو یحیی اللیبی کی ہلاکت پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آئے۔ امریکی حکام نے ان کی موت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی قرار دیا، جبکہ القاعدہ کے حامیوں نے ان کی موت پر غم کا اظہار کیا اور انہیں ایک شہید کے طور پر یاد کیا۔[9]

القاعدہ میں اہمیت

ترمیم

ابو یحیی اللیبی کا شمار القاعدہ کے اہم ترین رہنماؤں میں ہوتا تھا۔[10] ان کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کو نظریاتی اور مذہبی قیادت کے حوالے سے ایک بڑا نقصان پہنچا۔ اللیبی کی موت کے بعد القاعدہ کی نظریاتی پالیسیوں پر ایک خلا پیدا ہو گیا، جس کی بھرپائی کے لیے تنظیم کو نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. BBC News - Al-Qaeda Leader Abu Yahya al-Libi Killed in Pakistan[مردہ ربط]
  2. The Guardian - Senior al-Qaeda Leader Killed in Drone Strike
  3. New York Times - Abu Yahya al-Libi Killed in Drone Strike
  4. Reuters - Senior Al-Qaeda Leader Abu Yahya al-Libi Killed
  5. BBC News - Al-Qaeda Leader Abu Yahya al-Libi Killed in Pakistan[مردہ ربط]
  6. Al Jazeera - Senior Al-Qaeda Leader Abu Yahya al-Libi Killed[مردہ ربط]
  7. The Guardian - Senior al-Qaeda Leader Killed in Drone Strike
  8. BBC News - Al-Qaeda Leader Abu Yahya al-Libi Killed in Pakistan[مردہ ربط]
  9. New York Times - Abu Yahya al-Libi Killed in Drone Strike
  10. Al Jazeera - Senior Al-Qaeda Leader Abu Yahya al-Libi Killed[مردہ ربط]