اثر بریلوی

بھارتی شاعر

اصلی نام اے وی ڈیوڈ تھا، اثر تخلص تھا، اثر بریلوی نام سے شہرت پائی، 2 دسمبر سنہ 1910 عیسوی میں بمقام مرادآباد پیدا ہوئے، سنہ وفات نا معلوم۔ تعلیم لاہور میں حاصل کی، میٹرک پاس کر کے ریلوے میں ملازمت اختیار کی اور ہیڈ کلرک عہدے پر ریٹائرمنٹ تک برقرار رہے، اس کے بعد بریلی میں سکونت اختیار کر لی۔[2]

اثر بریلوی
معلومات شخصیت
پیدائش 2 دسمبر 1910ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مراد آباد  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 20ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش بریلی  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب مسیحیت[1]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

بچپن سے کتب بینی کا شوق تھا خصوصا مذہبی کتابوں کا، پادری محبوب مسیح بیدار بریلوی کے شاگرد تھے، مہاراجا بھرت پور کے موتی محل مشاعروں میں شرکت کی ہے، ان کے کلام زیادہ تر نعتیہ ہیں، گاہے گاہے مسیحی رسالوں میں نظر آ جاتے تھے، لکھنے کا بہت شوق تھا۔[2]

نمونۂ کلام ترمیم

انداز بے رخی ہے تیرا ساز گار ہے
جو جتنا دور دور ہے اتنا ہی پیار ہے
رنگت نہیں شباب کی خونِ کمسنی
سرخی جو تیرے رخ پہ صنم آشکار ہے[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. ڈی اے ہیریسن قربان، اردو کے مسیحی شعرا، جنوری 1983ء
  2. ^ ا ب ڈی اے ہیریسن قربان، اردو کے مسیحی شعرا، جنوری 1983ء، ص 111
  3. ڈی اے ہیریسن قربان، اردو کے مسیحی شعرا، جنوری 1983ء، ص 112