احساس برتری (انگریزی: Superiority complex)[1] کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ یہ ایک دفاعی تکنیک جس سے کہ احساس کم تری سے اوپر اٹھا جا سکے یا مسلسل ایسے تغلب آمیز جذبات کا اظہار جائے جس میں ایک شخص دوسرے لوگوں سے برتر لگے۔[2] اس اصطلاح کو ایلفریڈ ایڈلر نے انفرادی نفسیات کے جزء کے طور 1900ء کے اوائل میں وضع کیا تھا۔ مگر تب سے اب تک اس کی تعبیرات میں فرق دیکھا گیا ہے۔

خصوصیات

ترمیم

احساس برتری یا غرور و تکبر، انانیت، خود ستائی اور ایسی کئی صفات کا مرکب ہے جو کسی شخص کو اس کے دل و دماغ دنیا و ما فیہا سے بلندی اور بر تری کا احساس ڈال دیں۔ ایسا شخص لازمًا کم ملنسار ہوگا اور اگر وہ ملتا بھی ہو گا تو وہ چنندہ اور خود اپنے ہم پلہ اور ہم شانہ سمجھے جانے والوں کے ساتھ اٹھے گا اور بیٹھے گا۔ وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ نہ تو اٹھے گا اور نہ ہی بیٹھے گا۔ عام معاملات میں وہ بالکل ہی جدا گانہ رویہ اختیار کرے گا۔ احساس برتری کا علاج اس اعتبار سے آسان ہے کہ ایک شخص کا احساس اور ملنساری کی کوشش اس پرمعاون ہو سکتی ہے۔اس طرح سے احساس برتری کا علاج تو اس میں مبتلا شخص اگر خود چاہے تو کر سکتا ہے لیکن احساس کمتری کے شکار افراد کا علاج اس کے دوست اور رشتے دار بھی کر سکتے ہیں۔ اگر کسی کے نزدیک کوئی ایسا دوست یا رشتے دار ہے جو اس احساس کا شکار ہے تو اسے حوصلہ دلانا چاہیے اور اس میں جینے کی امنگ پیدا کرنا چاہیے۔ ہم دردوں کی یہ نیکی کبھی ضائع نہیں جائے گی اور ایک انسان کی زندگی سنور جائے گی۔ اس بات کا خیال رہے کہ یہ علاج نہایت محبت اور شفقت سے ہونا چاہیے، طعن و تشنیع کے انداز سے ہمیشہ اجتناب کرنا چاہیے۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Colman, Andrew M. (2009)۔ A dictionary of psychology (3rd ایڈیشن)۔ Oxford: Oxford University Press۔ ISBN 9780199534067۔ OCLC 260204714 
  2. "superiority complex"۔ TheFreeDictionary.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 نومبر 2019 
  3. "احساس برتری اور احساس کمتری"۔ 28 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2019