احمد رفیق اختر

روحانی شخصیت ، اسکالر ، مصنف


پروفیسر احمد رفیق اختر ، 05 اپریل 1941ء کو تحصیل گوجر خان ، ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ انگریزی کے سابقہ پروفیسر تھے۔ روزنامہ جنگ کے کالم نگار ہارون رشید اکثر ان کا تذکرہ بطور جہاندیدہ درویش کرتے ہیں۔ پروفیسر احمد رفیق اختر کا طرز تعلیم نہایت سادہ اور عام فہم ہے۔ انھوں نے لیکچرز کی صورت میں عوام الناس کو ترجیح اوّل 'خدا تعالیٰ' کی طرف دعوت دی۔ ان کے شاگرد تسبیح پکڑے نظر آتے ہیں۔ یہ تسبیح اذکار پر مشتمل ہے جس میں قرآن حکیم سے اخذ کردہ اسمائے ربانی کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم کردہ تسبیحات شامل ہیں۔ پروفیسر صاحب کا کوئی بھی ورد ایسا نہیں جو احادیث رسول یا قرآن حکیم سے متصادم ہو۔ ان کا انداز تحریر و تقریر صوفیانہ ہے۔

پروفیسر احمد رفیق اختر
پیدائشتحصیل گوجر خان، ضلع راولپنڈی
پیشہاسکالر، مصنف، روحانی شخصیت
زباناردو
قومیتپاکستانی
نسلپوٹھوہاری
تعلیمایم اے
موضوعپروفیسر

تصانیف

ترمیم

ان کی چند تصانیف کے نام یہ ہیں.

  • کشت زربار
  • مقدمۃالقران
  • جہاں سورج نہیں ڈھلتا
  • یہ آسماں بھی رستہ ہے
  • پیمان ازل
  • اٹھتے ہیں حجاب آخر
  • پس حجاب
  • حقیقت منتظر
  • احسن تقویم
  • علامات
  • چراغ سر راہ
  • استفسارات 3حصے
  • اکتشاف
  • سفر آخر شب
  • مطلع آثار
  • رموز الٰہیات
  • قدیم اور حادث[1]
  • بست و کشاد
  • اسلام اور عصر حاضر
  • نقوش سدرہ جمال
  • ماورائے سراب
  • سلطان نصیر
  • بنیادی انحراف
  • محضر تخلیق
  • پیش خدمت رسول
  • انفس و آفاق
  • سر راہ گاہے
  • مطلع آثار
  • تہذیب ناشناس
  • اک نگہ احتساب

حوالہ جات

ترمیم
  1. جنگ[مردہ ربط] "ہمارے لیڈر ہمارے لیڈر نہیں"، ناتمام:ہارون رشید